خلاصۃ: حضرت عبدالعظیم حسنی عظیم شخصیت ہیں جن کا سلسلہ نسب حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) سے ملتا ہے اور آپ کے مزار کی زیارت کا ثواب حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے روضہ کی زیارت کے ثواب کے برابر ہے، آپ کا علمی اور روحانی لحاظ سے خاص مقام تھا، نیز آپ نے یقیناً دو اماموں سے ملاقات کی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت عبدالعظیم حسنی (علیہ السلام) ایسی عظیم علمی، عملی اور مجاہد شخصیتوں میں سے ایک ہیں جنہیں اب تک جیسا پہچانا جانا چاہئے تھا ویسا پہچانا نہیں گیا ہے۔
حضرت عبدالعظیم حسنی (علیہ السلام) کا سلسلہ نسب، صرف چار واسطوں سے پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بڑے نواسے حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) سے ملتا ہے۔
حضرت عبدالعظٰیم حسنی (علیہ السلام) کے خاندان اور آبا و اجداد کی سوانح حیات پر سرسری نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ خاندان دو نمایاں خصوصیت کا حامل رہا ہے:
پہلی خصوصیت: اسلامی معاشرہ پر حکمرانی کرنے والے جباروں کے ظلم اور سلطنت کے خلاف بر سرپیکار رہنا اس طرح سے کہ آپ کے والد کا انتقال زندان ہی میں ہوگیا اور آپ اپنے والد کا دیدار تک نہ کرسکے اور آپ کے دادا بھی ایک مدت تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔
دوسری خصوصیت: عزت و کرامت نفس اور تہی دستوں کی خدمت کرنا اور آپ کا "السید الکریم" کے نام سے یاد کیا جانا اس بزرگوار کی خاندانی خصوصیت کا پتہ دیتی ہے۔
حضرت عبدالعظٰیم (علیہ السلام) کو حضرت امام محمد تقی (علیہ السلام) اور حضرت امام علی نقی (علیہ السلام) کے حضور باریاب ہونے کا شرف حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ کثرت سے ان دو اماموں سے روایات نقل کرنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی ہے۔
حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) کی علمی عظمت کو ظاہر کرنے کے لئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ ہم یہ جان لیں کہ امام معصوم نے لوگوں کو اپنی دینی مشکلات کے حل کے لئے اور اعتقادی و شرعی سوالات کا جواب حاصل کرنے کے لئے حضرت عبدالعظٰیم (علیہ السلام) کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔ صاحب بن عباد نے حضرت عبدالعظٰیم (علیہ السلام) کے بارے میں جو کتابچہ تحریر کیا ہے اس میں حضرت عبدالعظٰیم (علیہ السلام) کی علمی توصیف میں لکھتے ہیں: ابوتراب نے بہت سی روایات نقل کی ہیں، میں نے سنا ہے ابوحماد رازی کہہ رہے تھے: میں حضرت امام علی نقی (علیہ السلام) کی خدمت میں سامراﺀ میں حاضر ہوا اور امام سے حلال و حرام کے متعلق بہت سے سوال کئے امام نے میرے سوالوں کا جواب مرحمت فرمایا، جس وقت میں نے امام سے خداحافظی کرنی چاہی تو امام نے مجھ سے فرمایا: اے ابوحماد! جب بھی تمہارے علاقہ میں تمہیں دینی امور میں کوئی مشکل پیش آئے تو عبدالعظیم ابن عبداللہ حسنی سے دریافت کرلیا کرو اور انہیں میرا سلام کہنا۔
مذکورہ بیان سے بخوبی یہ پتہ چل رہا ہے کہ حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) اپنے زمانہ میں علمی توانائی رکھنے والے ایسے مجتہد تھے جو اہل بیت (علیہم السلام) سے سیکھے ہوئے اصول و قواعد کی بنیاد پر مختلف اعتقادی و عملی مراحل میں خالص اسلام کے نظریات کو استنباط کرکے بیان کرسکتے تھے اور لوگوں کے دینی مسائل کا جواب دے سکتے تھے۔
اس بنیاد پر آپ صرف ایک محدث اور راوی احادیث اہل بیت (علیہم السلام) ہی نہیں بلکہ خاندان رسالت سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ عالم بھی تھے جو معصومین (علیہم السلام) کے بعد علمی مسائل کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے تھے اور ان کی علمی صلاحیت پر امام علی نقی (علیہ السلام) کی مہر تصدیق ثبت ہے۔
حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) کی اہم ترین روحانی عظمت اور باطنی مقام، آپ کے مزار کی زیارت کی فضیلت کا حضرت سیدالشہدا امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت کے برابر ہونا ہے۔
شیخ المحدثین ابن بابویہ نے محمد بن یحیی عطار سے نقل کیا ہے کہ شہر رئے کا رہنے والا ایک شخص کہتا ہے کہ میں حضرت امام علی نقی (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا تو امام نے مجھ سے سوال کیا کہاں تھے؟ میں نے عرض کیا: میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرنے گیا ہوا تھا۔ امام علی نقی (علیہ السلام) نے فرمایا: "یاد رکھو کہ اگر تم اپنے شہر میں حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) کی زیارت کرو تو اس شخص کے مانند ہو جس نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی ہے۔
زیارت حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی فضیلت: حضرات اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث میں زیارت حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے لئے بڑے فضائل، آثار اور برکات بیان ہوئے ہیں جیسے: گناہوں کا بخشا جانا، فرشتوں اور اہل بیت (علیہم السلام) کی دعائیں پانا، عمر کا طولانی ہونا، روزی میں برکت ہونا، غم و اندوہ کا دور ہونا، دل و جان کا چین و شادمان ہونا، برائیوں کا نیکیوں میں بدل جانا، شقاوت کا سعادت و خوش بختی میں تبدیل ہوجانا اور شفاعت کرنے کا حق حاصل ہونا۔ اسی طرح بہت سی روایات میں امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کو حج سے زیادہ بافضیلت یہاں تک کہ بعض روایات کے مطابق ہزار حج اور ہزار عمرہ سے زیادہ ثواب کی حامل بتلایا گیا ہے۔
حضرت عبدالعظیم کی زیارت کے ثواب کا، زیارت حضرت امام حسین کے ثواب سے برابری کا کیا مطلب ہے؟ سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ روایات کی بنیاد پر حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) کی زیارت مطلق طور پر زیارت امام حسین (علیہ السلام) کی جگہ لے سکتی ہے یا پھر خاص حالات میں ایسی فضیلت کی حامل ہے؟ ایک جملہ میں یوں کہاجاسکتا ہے کہ کیا زیارت حضرت عبدالعظیم اور زیارت حضرت امام حسین (علیہ السلام) مطلق ہے یا مقید؟
بلاشبہ حضرت امام علی نقی (علیہ السلام) کا مذکورہ روایت سے قطعاً یہ مقصد نہیں ہے کہ زیارت حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو کم کریں یا فضیلت حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) کے بیان میں مبالغہ کریں۔ بنابریں مذکورہ سوال کا جواب یہ دیا جاسکتا ہے کہ زیارت عبدالعظیم اور زیارت امام حسین کی فضیلت میں برابری اس خاص سیاسی فضا سے مقید ہے جس میں پیروان اہل بیت (علیہم السلام) زندگی بسر کررہے تھے۔ دنیائے اسلام کو شدید گھٹن گھیرے ہوئے تھی اور شیعہ معاشرہ متوکل، معتز اور معتمد عباسی جیسے افراد کے عہد سلطنت میں اپنے سخت ترین تاریخی دور سے گزر رہا تھا ایسے حالات میں حاکمان وقت کی طرف سے شیعوں کو لاحق خطروں سے بچانے کے لئے حضرت امام علی نقی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: حضرت عبدالعظیم کی زیارت کی فضیلت حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت کے برابر ہے یا پھر واضح تر لفظوں میں یوں کہا جائے کہ جو افراد زیارت امام حسین (علیہ السلام) کی خاطر خطرہ مول لینے کے لئے آمادہ نہیں ہیں ان کے لئے حضرت عبدالعظٰیم کی زیارت، زیارت امام حسین (علیہ السلام) کے برابر ثواب رکھتی ہے اور حضرت عبدالعظیم کا حرم حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے حرم کا ایک حصہ ہے۔ اور ایک بڑی فضیلت ہے اور حضرت عبدالعظیم حضرات اہل بیت کے نزدیک بلند مرتبہ اور ان کی روحانی عظمت کو ظاہر کرتی ہے۔
سبب وفات: نجاشی اور صاحب بن عباد کے بیان کے مطابق حضرت عبدالعظیم نے بیماری کی وجہ سے اس دنیا سے رحلت کی یعنی عام حالت میں آپ نے وفات پائی اور جس وقت آپ کو غسل دینے کے لئے آپ کے بدن پر موجود لباس اتارا گیا تو آپ کے جیب سے ایک ورق نکلا جس میں آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) تک لکھا ہوا تھا۔
نتیجہ: حضرت عبدالعظیم حسنی (علیہ السلام) جو حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں، علمی اور روحانی لحاظ سے عظیم مقام کے حامل ہیں، آپ نے یقیناً دو اماموں سے ملاقات کی ہے اور آپ کے روضہ مبارک کی زیارت کرنے کا ثواب حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کے ثواب کے برابر بتلایا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
کتاب حضرت عبدالعظیم حسنی کا تعارف، تصنیف آیت اللہ ری شہری، سے اقتباس شدہ۔
Add new comment