شھید شیخ فضل اللہ نوری کی سوانح حیات

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:ایران کی ایک اہم علمی شخصیت شھید شیخ فضل اللہ نوری کی سوانح حیات۔

شھید شیخ فضل اللہ نوری کی سوانح حیات

شیخ فضل الله كجوری مازندرانی کہ جو مشهور  تھے نوری کے نام سے، آپ  1259 ھ ق میں مازندران  کے علاقے «لاشك كجور» میں متولد ہوئے، آپ کے والد کا نام ملا عباس نوری تھا کہ جو ایک مشھور و معروف شخصیت تھے اور آپ کے دادا کا نام میرزا تقی نوری تھا، جنہیں دانشمند بزرگ کہا جاتا تھا۔[1]
 آپ نے دینی تعالیم بچپنے میں ہی حاصل کی اور جوانی میں نجف اشرف اعلی تعالیم کے لیے تشریف لے گئے اور وہاں پر آپ نے آیت اللہ میرزا شیرازی، راضی آل خضر، میرزا حبیب اللہ جیسی ہستیوں سے شاگردی کا شرف حاصل کیا[2] ان اساتید کی شاگردی سبب بنی کہ آپ درجہ اجتہاد پر پہنچ گئے۔[3]
آپ ایک روشن فکر انسان تھے، آپ نے اس دور میں غربی فکر کی مخالفت کی اور دینی فکر کے ذریعے ان کا جواب دیا اور یہی چیز باعث بنی کہ آپ کو ۷۰ سال کی عمر میں شھید کر دیا گیا۔
اُس زمانے میں دشمن تو دشمن بلکہ اپنے بھی سادہ لوح لوگ آپ کے مخالف ہو گئے۔ [4]
اور یہ سب کچھ دشمن کی سازش تھی ورنہ آپ تمام اہل علم کے مورد تائید تھے، آپ  کی علمی حیثیت میں کوئی شک نہیں تھا۔[5] 
البتہ اس چیز کی طرف اشارہ کرنا بھی ضرروی ہے آپ میرزای شیرازی جیسی ہستی کے شاگرد تھے کہ جن کے ایک اشارہ پر تنباکو نوشی ختم ہو گئی تھی اور حقہ وغیرہ توڑ دیے گئے تھے، جب تہران سے کچھ لوگ سوالات لے کر گئے میرزای شیرازی کے پاس تو میرزای شیرازی نے کہا کہ کیا تہران میں شیخ فضل اللہ نوری موجود نہیں، پھر میرے پاس کیوں آئے ہو، یہ چیز اشارہ کرتی ہے کہ آپ کی علمی حیثیت کیا تھی۔ [6]
اور مخالفین میں سے حامد الگار  نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ شیخ فضل اللہ نوری اس زمانہ کے عظیم دانشور شخص ہے۔ [7] 
اسی طرح ناظم الاسلام کرمانی جیسی شخصیت ان کے بارے میں یوں لکھتی ہے کہ شیخ فضل اللہ نوری اگر چند مہینہ اور نجف اشرف میں رک جاتے تو  علمی اعتبار سے علماء اسلام میں ان کا پہلا نام ہوتا۔[8] 
مخالفین میں سے فریدون کا کہنا ہے کہ ان کا مقام سید عبداللہ بهبهانی اور سید محمد طباطبائی سے زیادہ ہے اور انہیں اس نے مجتہد طرز اول کا عنون دیا ہے۔ [9]
مساوات, اصول کی اساسی ابحاث میں سے ایک ہے اس دور کے روشن فکر مساوات سے مراد برابری لیتے تھے جبکہ شیخ فضل اللہ نوری اور نائینی، مساوات کو قانون کے مقابلے میں سمجھتے تھے یعنی انسانوں کو ان کے مرتبہ کے اعتبار سے دیکھنا۔ [10] 
شیخ کی مخالفت اس وجہ سے بھی کہ شیخ نے کہا حکومت میں ہر قانون قرآن و حدیث کے مطابق ہونا چاہیے اس سے ہٹ کر جو بھی قانون ہے اسے ختم کر دیا جائے۔[11] 
شیخ نے ان سے کہا کہ یہ جو قانون ہے یہ تمہاری ثقافت کا قانون ہے، نہ خدا کا قانون اور ضروری ہے کہ قانون فقط خدا  کا ہونا چاہیے۔ [12]
نتیجہ
شیخ فضل اللہ نوری نے دین خدا کے لیے جہاد کیا اور یہی چیز باعث بنی کہ انہیں قتل کر دیا گیا اور انہوں جام شھادت نوش کیا، خداوند متعال ان کے درجات بلند فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
[1] . تهرانی، محمد محسن; الذریعه الی تصانیف الشیعه، ج 15، ص 23.
[2] . از شاگردان شیخ مرتضی انصاری.
[3] . تهرانی،‌محمد محسن; میرزای شیرازی، ترجمه وزارت ارشاد اسلامی، تهران، 1362،‌ص 181.
[4] . انصاری، مهدی، شیخ فضل الله نوری و مشروطیت، انتشارات امیركبیر.‌ تهران،‌ 1378، ص 15.
[5] . ر.ك: رضوانی، محمد اسماعیل; انقلاب مشروطیت ایران، چ 3. شركت سهامی كتابهای جیبی، تهران، 1356، ص 199.
[6] . تندر كیا، شمس الدین; نهیب جنبش ادبی _ شاهین، انتشارات روزنامه سیاسی فرمان، تهران، دی 1335، ص221.
[7] . الگار، حامد; نقش روحانیت پیشرو در انقلاب مشروطیت(دین و دولت در ایران)، ترجمه ابوالقاسم سری، توس، تهران، 1356، ص 33.
[8]. كرمانی،‌ ناظم الاسلام; تاریخ بیداری ایرانیان، به اهتمام سعیدی سیرجانی،‌ آگاه، تهران، 1357، بخش اول، ص 504.
[9] . آدمیت، فریدون، ایدولوژی نهضت مشروطیت در ایران، پیام ،‌ تهران، 1355، ص 429.
[10] . ر.ك: نائینی، محمد حسین; تنبیه الامه و تنزیه المله و یا حكومت از نظر اسلام، تهران، 1358، صص 67 تا 72.
[11] . ر.ك: نوری، شیخ فضل الله، لوایح، ص 47.
[12] . تركمان، محمد; مجموعه ای از رسائل و اعلامیه های شیخ فضل الله نوری، ج 1، ص 320.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 39