ولی عھدی امام رضا علیہ السلام

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:ولی عھدی امام رضا علیہ السلام کا ماجرا

ولی عھدی امام رضا علیہ السلام

امام رضا (علیہ السلام) جب خراسان میں مستقر ہو جاتے ہیں تو مامون اپنا قاصد بھیجتا ہے اور اس کے ذریعے یہ پیغام دیتا ہے کہ میں خلافت چھوڑ رہا ہوں اور یہ چاہتا ہوں کہ خلافت آپ کے حوالے کروں، امام (علیہ السلام) نے اس کی شدید مخالفت کی اور اس نے قاصد کو دوبارہ بھیجا اور کہا کہ جا کے کہو کہ میں آپ کو اپنا ولی عھد بناتا ہوں امام (علیہ السلام) نے اس بار بھی شدید مخالفت کی ، اس کے بعد مامون، امام کو اپنے گھر بلایا اور اس بار مامون کے پاس فضل بن سہل  بھی موجود تھا،
 تب مامون نے بڑی سختی سے کہا : میں آپ کو خلافت دینا چاہتا ہوں۔
 امام (علیہ السلام) نے فرمایا : میں اس کام کو انجام نہیں دے سکتا۔
مامون نے کہا: اچھا تو ولی عھدی قبول کریں۔
امام (علیہ السلام ) نے فرمایا: مجھے اس کام سے معاف فرماؤ۔
تو اس وقت مامون نے سخت الفاظ میں کہنا شروع کر دیا اور کہا کہ عمر ابن خطاب نے چھ آدمیوں کی کمیٹی بنائی تھی کہ جس میں امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب  (علیہ السلام) بھی موجود تھے اور عمر نے کہا کہ جو بھی میری مخالفت کرے گا میں اس کا سر تن سے جدا کر دونگا اور آپ کے پاس بھی چارہ نہیں ہے ورنہ میں یہ کام کرنے پر مجبور ہو جاؤں گا۔
امام (علیہ السلام ) نے فرمایا: ٹھیک ہے جب کوئی چارہ نہیں تو میں ولی عھدی قبول کرتا ہوں لیکن میری ایک شرط ہے اور وہ یہ ہے کہ میں کسی کو کوئی حکم نہیں دونگا، کسی کو کسی کام سے نہیں روکوں گا اور کسی کا مقام نہیں بدلوں گا، کسی کو کوئی فتوی نہیں دونگا۔
مامون نے امام (علیہ السلام) کی یہ شرط بڑی خوشی سے قبول کی اور ولی عھدی کا اعلان کردیا۔(۱)
مامون نے 201 قمری ھجری ۷ رمضان المبارک پیر کے دن امام رضا (علیہ السلام) کو اپنا ولی عھد بنایا اور حکم دیا کہ سز لباس پہنا جائے اور اسی طرح حکم دیا کہ ان کے نام کے سکے بنائے جائیں (۲) ۔
مختلف منبروں پر خطبے دیے گئے اور امام رضا (علیہ السلام ) کی بیعت کا اعلان کیا گیا، شعرا میں سے بھی سب نے لباس سبز زیب تن کیے سوائے اسماعیل ابن علی ہاشمی کے(۳) اور ان شعرا میں جس نے مامون سے انعام لیا اس کا نام دعبل ابن علی خزاعی تھا۔(۴)
مامون نے عیسی جلودی کو امام رضا (علیہ السلام) کی بیعت کا حکم دیکر مکہ کی طرف بھیجا کہ جہاں لوگوں نے مامون کے خلاف احتجاج  کیا ہوا تھا، جب لوگوں نے انہیں سبز لباس پہنے ہوئے اور امام رضا (علیہ السلام) کی مدح میں اشعار کہتے ہوئے دیکھا تو بڑی خوشی سے آگے بڑھے اور ان کا استقبال کیا۔(۵)
اور اسی طرح حسن بن سہل کو سرزمین عراق کی طرف بھیجا تاکہ وہاں کے سادات کو اپنے قریب کر سکے اور ان سے بیعت لے سکے۔(۶)
یہ سب کام اس لیے ہو رہے تھے کہ عباسیوں کو مضبوط کیا جاسکے اور یہ ثابت کیا جا سکے کہ عباسی حکومت حق پر ہے۔(۷)
ایک اور ہدف یہ بھی تھا کہ خاندان علوی کی محبت کو ختم کیا جائے حکومت اور ولی عھدی کی لالچ بیان کر کے ان کی محبت کو لوگوں سے ختم کر دیا جائے بالخصوص مامون چاہتا تھا کہ لوگوں سے یہ ظاہر کرے کہ امام رضا (علیہ السلام) خلافت کے قابل نہیں ہیں۔(۸)
مامون نے لوگوں کے درمیان یہ مشھور کر دیا تھا کہ دیکھو علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) نے خلافت کی لالچ میں ولی عہدی قبول کر لی ہے۔(۹)
اور ہاں جب امام رضا (علیہ السلام) سے کوئی پوچھتا تھا تو آپ جواب میں فرماتے تھے کہ میں نے ولایت عھدی قبول نہیں کی بلکہ زبردستی مجھے دی گئی ہے اور فرماتے تھے کہ میں نے جو شرائط رکھی ہیں انہیں دیکھو (۱۰)۔
ایک وقت وہ آیا کہ خاندان عباسی نے بغداد میں مامون کے خلاف احتجاج کیا اور ابراھیم مہدی کی بیعت کرنا شروع کر دی اور اس وقت مامون کو کوئی اور چارہ نہ ملا اور اس نے امام (علیہ السلام) کو زہر دے دی۔(۱۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
(۱) المفید، الارشاد، قم، ۱۴۲۸ق، صص۴۵۵-۴۵۶.
(۲)دائرة المعارف تشیع، ج۱، ۱۳۶۶، صص۴۴۰-۴۳۹.
 (۳)یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۴۶۵.
(۴)المفید، الارشاد، قم، ۱۴۲۸ق، صص۴۵۸-۴۵۹.
(۵)یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۴۶۶.
(۶)دهخدا، لغت‌نامه، ج۸، ص۱۲۱۰۹، ذیل مدخل "رضا".
 (۷)حسینی، جعفر مرتضی، زندگی سیاسی هشتمین امام، ص۲۰.
(۸)حسینی، جعفر مرتضی، زندگی سیاسی هشتمین امام، ص۱۲۷.
 (۹)صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۳ش، ج۲، صص۳۱۴-۳۱۵.
 (۱۰)ر.ک: صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۳ش، ج۲، صص۳۰۹، ۳۱۲-۳۱۳.
(۱۱)لغت نامه دهخدا، ج۸، صص۱۲۱۱۰-۱۲۱۱۱؛ به نقل از: زندگانی سیاسی هشتمین امام، نوشته جعفر مرتضی حسینی، ترجمه خلیل خلیلیان

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 87