خلاصہ:امام رضا علیہ السلام کا یہود و نصاریٰ کے ساتھ مناظرہ۔
مناظرہ ایک ایسا موضوع ہے، جو نہ فقط آج کے زمانے کے لوگ بلکہ پہلے زمانے کے لوگوں میں بھی اس کا رواج تھا، یہاں تک کہ لوگ انبیاء کے پاس آتے تھے اور طرح طرح کے موضوعات پر مناظرہ کرتے تھے۔ تاریخ نے ان میں سے بعض کو نقل بھی کیا ہے جیسا کہ ہمیں قرآن میں اور روایات میں حضرت نوح، هود، صالح، ابراهيم، لوط، شعيب، موسي و عيسي(عليهم السلام) کا کفار کے ساتھ مناظرہ ملتا ہے۔[1]
اور اسی طرح پیامبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کا مشرکین عرب اور منکرین معاد کے ساتھ مناظرہ بھی ملتا ہے۔ [2]
پیامبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے بعد لوگوں کا مولائے کائنات امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے ساتھ مناظرہ، ان کے بعد امام حسن (علیہ السلام) کے ساتھ مناظرہ۔ ([3])
اور اسی طرح امام حسین (علیہ السلام) کا معاویہ کے ساتھ اور امام باقر (علیہ السلام ) کا خوارج کے ساتھ مناظرہ۔[4]
اور امام صادق (علیہ السلام) اور ان کے تربیت یافتہ شاگردوں کا مناظرہ۔ [5]
اور جب زمانہ آتا ہے امام رضا (علیہ السلام ) کا تو ان کا بھی یہود و نصاری کے ساتھ اور اسی طرح زرتشت ،صائبیوں کے ساتھ مناظرہ ہوتا ہے جو کہ بہت معروف ہے اور اسے مامون عباسی نے اپنی سازشوں کو پورا کرنے کے لیے منعقد کیا تھا۔ [6]
یہودی عالم کے ساتھ مناظرہ
حضرت موسی (علیہ السلام) کی نبوت کے اثبات کے لیے یہودی عالم نے دلائل دیے۔
امام رضا (علیہ السلام) نے توریت میں سے کچھ فقرے تلاوت کئے اور اس کا جواب دیا اور فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت موسی (علیہ السلام) نے وصیت کی کہ اے بنی اسرائیل میرے بعد ایک پیامبر آئے گا اس کی تصدیق کرنا اور اس کی گفتگو کو پوری توجہ سے سننا۔ یہ سب سننے کے بعد یہودی عالم نے اس وصیت کی تصدیق کی۔ پھر آپ نے فرمایا :کیا بنی اسرائیل کا بنی اسماعیل کے علاوہ بھی کوئی بھائی ہے؟ اور یہ بتاؤ کہ اسماعیل کے فرزندوں میں سے یہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) نبی نہیں ہیں کیا , اور یہ وہی چیز ہے کہ جس کی حضرت موسی نے تصدیق کی تھی۔[7] اور مسلمان بھی آج حضرت موسی (علیہ السلام) کی بتائی ہوئی خصوصیات کو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) پر تطبیق کرتے ہیں۔ [8]
عیسائی عالم کے ساتھ مناظرہ
امام رضا(علیہ السلام)نے انجیل سے ان کے بنیادی عقائد کو بیان کیا اور یہ بھی ثابت کیا کہ عیسی ایک بشر ہیں اور ان کے خدا کے بیٹے ہونے کی نفی بھی کی، اور اسی طرح ان کے سامنے انجیل متی، مرقس، لوقا کی تلاوت کی اور ان کے بنیادی عقائد ثابت کئے۔
اور جب حضرت عیسی (علیہ السلام) کے معجزات کی بات آئی تو مسیحیوں نے کہا کہ حضرت عیسی خدا ہیں کیونکہ وہ مردوں کو زندہ، اندھوں کو بینا، مفلوج کو شفا دیتے تھے [9]
امام رضا(علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا جو بھی یہ معجزات دکھائے وہ خدا ہے؟ اگر ایسا ہے تو توریت میں يَسَع (اَلْيَشَعْ)[10] کا ذکر ہے وہ مردوں کو زندہ کرتے تھے اور پانی کے اوپر چلتے تھے، مریضوں کو شفا دیتے تھے [11] حزقيل[12] اور اسی طرح اور بھی انبیاء گزرے ہیں جو ایسے معجزات دکھاتے تھے، کیا وہ سب خدا ہیں؟ جیسے ہی اس عالم نے یہ گفتگو سنی تو خدا کی وحدانیت کا اقرار کر لیا اور ایمان لے آیا۔[13]
نتیجہ
اس مناطرہ کا منظر ایسا تھا کہ امام رضا (علیہ السلام ) نے جب یہود و نصاری کو جواب دئے تو ان کے ساتھ آئے ہوئے لوگ بھی ایمان لے آئے اور اسی طرح باقی آئے ہوئے لوگ بھی حیران ہو کر رہ گئے اور مامون عباسی اپنی سازش میں ناکام ہو گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
[1]ـ هود: 25ـ35; 50 ـ57; 61ـ63/ شعراء: 69ـ81; 160ـ188/ مريم: 41ـ47/ انعام: 75ـ79 / بقره: 258 / طه: 42ـ62.
[2]ـ فضل ابن حسن طبرسى، الاحتجاج، 1386ق، ج 1، ص 27ـ44 و 47ـ64. نيز مراجعہ کریں فرقان: 7ـ8/ زخرف: 31/ اسراء: 90ـ93.
[3]ـ محمّد ابن محمّد مفيد، الارشاد، 1414، ج 1، ص 201.
[4]ـ محمّد ابن يعقوب كلينى، الكافى، 1363، ج 8، ص 349، ح 548.
[5]ـ محمّد باقر مجلسى، بحارالانوار، 1403، ج 3، ص 152; ج 10، ص 64 / فضل ابن حسن طبرسى، الاحتجاج، ج 2، ص 212ـ248.
[6]ـ محمّدبن على ابن بابويه قمى، عيون اخبارالرضا، 1404، ج 1، ص 131، ح 28.
[7]ـ دائرة المعارف كتاب مقدّس، 1380، ص 750 / مسٹر هاكس، قاموس كتاب مقدّس، 1377، ص 970ـ972، «يوشع».
[8]ـ محمّدجواد بلاغى، الرحلة المدرسية، ج 1، ص 90 / محمّدصادق فخرالاسلام، انيس الاعلام فى نصرة الاسلام، 1384، ج 5، ص 50ـ64 / محمّد رشيدرضا، تفسير المنار، 1373 ق، ج 9، ص 251ـ259 / عبدالرحيم سليمانى، «قرآن كريم و بشارت هاى پيامبران»، هفت آسمان 16، ص 57ـ60.
[۹]ـ انجيل مرقس، 1:33ـ35 و 40ـ42. قرآن كريم ( آل عمران: 49 / مائده: 110)
[10]ـ «يَسَع»، همان (اَلْيَشع) قاموس كتاب مقدّس، ص 98ـ99.
[11]ـ اليشع در كتاب مقدّس، مراجعہ کریں. دوم پادشاهان، 2:1ـ25; 45:32ـ38; 13:20ـ21.
[12]ـ «حِزقيل» مراجعہ کریں. حزقيال، 37:1ـ14 / مسٹر هاكس، قاموس كتاب مقدّس، ص 320ـ323. انجيل متّى، 10:1 / اعمال رسولان، 9:33ـ41.
[13]ـ فضل ابن حسن طبرسى، الاحتجاج، ج 2، ص 205ـ206.
Add new comment