مسجد کی آبادی اور بربادی؟!

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مضمون میں مسجد کی آبادی اور اس کی بربادی کے مفہوم کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مسجد کی آبادی  اور  بربادی؟!

     قرآن مجید کچھ لوگوں کو  ظالمترین  انسانوں کے عنوان سے یاد کرتے ہوئے  بیان کرتا ہے: وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَساجِدَ اللَّه أَنْ یُذْکَرَ فیها اسْمُه وَ سَعی فی خَرابِها أُولئِکَ ما کانَ لَهمْ أَنْ یَدْخُلُوها ِلاَّ خائِفینَ لَهمْ فِی الدُّنْیا خِزْی وَ لَهمْ فِی الْآخِرَةِ عَذاب عَظیم (بقرہ ۱۱۴)اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو مساجد خدا میں اس کا نام لینے سے منع کرے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے. ان لوگوں کا حصّہ صرف یہ ہے کہ مساجد میں خوفزدہ ہوکر داخل ہوں اور ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم۔

     مسجد میں داخل ہونے اور ذکر پرودگار سے منع کرنے اور  اس اس کی تخریب کی کوشش، صرف اس بات تک  محدود نہیں ہے کہ ظاہری طور پر اس کی عمارت کو آلات و اوزار کے ذریعہ منہدم کر دیا جائے بلکہ ہر وہ عمل جو مسجد کی بربادی اور اس کی رونق میں کمی کا سبب بنے وہ سب بھی اس حکم میں شامل ہیں، اس کے مقابلہ میں، مسجد کو آباد کرنا یا اس کی تعمیر کرنا بھی اس کی عمارت تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں حاضر ہونا اور اس میں  منعقدہ  دینی اور ثقافتی پروگرام میں شرکت کرنا بھی اس کو آباد کرنے اور اس کی رونق کو بڑھانے کے زمرہ میں آتا ہے  بلکہ یہ اہمترین عمل اور یاد خدا کو زندہ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

     جناب ابوذر کہتے ہیں کہ ایک دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہونچا اور کہا: اے پیغمبر خدا! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! مجھے کوئی نصیحت کریں جس کے ذریعہ سے خدا ہمیں فائدہ بخشے۔

حضور(ص) نے فرمایا: جو کوئی بھی، خدا کی دعوت پر لبیک کہے اور مسجدوں  کو اچھے طریقہ سے آباد کرے، خدا کی طرف سے اس کی جزا جنت ہوگی۔

میں نے پوچھا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے پیغبر خدا!  خدا کی مسجدیں کس طرح سے آباد ہوتی ہیں؟

حضور (ص) نے فرمایا:اس میں آوازیں بلند نہیں ہوتی ہیں، اس میں عبث کام نہیں ہوتے اور اس میں تجارت نہیں ہوتی، ہمیشہ  مسجد سے عبث کام کو دور رکھو۔ پس اگر ایسا نہیں کیا تو روز قیامت اپنے سوا کسی کی ملامت نہ کرنا(۱)۔

     مذکورہ باتوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسجد کو آباد کرنا یا اس کی رونق کو بڑھانا صرف تعمیری اور عمارت سے متعلق امور تک محدود نہیں ہے بلکہ مسجد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کے شایان شان امور کو اس میں انجام دینا اور عبث اور غیر مناسب  امور کو اس سے دور رکھنا اور اس میں حاضر ہو کر دینی معرفت میں اضافہ کرنا اور یاد خدا کو زندہ کرنا بھی اس کو آباد کرنے اور اس کی رونق کو برحانے کے زمرہ میں شامل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱۔ بحار الأنوار، علامه مجلسی. ج 77 .ص 85. ح 3.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 59