کعبہ

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مضمون میں خانہ کعبہ کی بعض خصوصیتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

کعبہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     کعبہ یا بیت اللہ(عربی: الكعبة المشرًّفة، البيت العتيق‎ یا البيت الحرام‎) مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک عمارت ہے، جو مسلمانوں کا قبلہ ہے، جس کی طرف رخ کرکے وہ عبادت کیا کرتے ہیں، یہ دین اسلام کا مقدس ترین مقام ہے، صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے[۱]۔
     اس مضمون میں خانہ کعبہ کی کچھ خصوصیات کو بیان کیا جارہا ہے جو حسب ذیل ہیں:

     خانہ کعبہ ہدایت و برکت کا سرچشمہ
     «إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكاً وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ[سورہ آل عمران، آیت:۹۶]بیشک سب سے پہلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے وہ مکّہ میں ہے جو مبارک ہے اور عالمین کے لئے مجسم ہدایت ہے»، خدا کا یہ گھر ہمیشہ سے دینی و دنیوی برکتوں کا مرکز رہا ہے اور آج بھی جن کو اس مرکز ہدایت کی زیارت نصیب ہو وہ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح یہاں ہدایت و برکت کی شعائیں پھیلتی ہیں اور کس طرح یہاں دینی و دنیاوی نعمتوں کی بارش ہوتی ہے۔

     خانہ کعبہ امنِ عالم کا مرکز
     «وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ[سور ہ بقرہ، آیت:۱۲۵] اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے خانہ کعبہ کو ثواب اور امن کی جگہ بنایا اور حکم دے دیا کہ مقام ابراہیم کو مصّلی بناؤ اور ابراہیم(علیہ السّلام) و اسماعیل(علیہ السّلام) سے عہد لیا کہ ہمارے گھر کو طواف اور اعتکاف کرنے والوں او ر رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ بنائے رکھو»، کعبہ، مؤمن کی اصلی عبادت گاہ ہے، یہیں سے مؤمن کو توحید کی غذا ملتی ہے اور مومن اسی کو اپنی پانچ وقت کی نمازوں میں قبلہ بناتا ہے۔ یقینا کعبہ وہ مکان ہے کہ جب تک وہ قائم ہے اس وقت تک دین بھی قائم ہے جیسا کہ امام صادق(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں:«لاٰ یَزَالُ الدِّینُ قَائِماً مَا قَامَتِ الْکَعْبَةُ[۲]جب تک کعبہ قائم ہے اس وقت تک دین بھی اپنی جگہ بر قرار ر ہیگا»۔

     خانہ کعبہ عدل الھی کا ظھور
     کعبہ ایسی جگہ ہےجہاں عدل الھی کا ظھور ہوگا، وہ عدل جو تمام الہی صفات کے درمیان اپنی الگ خصوصیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے اسے  اصول دین میں شامل کیا گیاہے، قرآن مجید نے اس صفت کو متعدد مقامات پر بیان کیا ہے یہاں تک کہ اللہ نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لیے بھیجے گئے انبیاء کا مقصد ہی عدل و عدالت کے قیام کو قرار دیا اور کعبہ وہ جگہ ہے جہا ں پر خدا کی آخری حجت امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا ظھور ہوگا، جس کے ذریعہ ساری دنیا میں عدل ہی عدل نظر آئیگا جس کے بارے میں امام جعفر صادق(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «اٴَوَّلُ مَا یُظْھِرُ الْقَائِمُ مِنَ الْعَدْلِ اٴَنْ یُنَادِيَ مُنَادِیہِ اٴَنْ یُسَلِّمَ صَاحِبُ النَّافِلَةِ لِصَاحِبِ الْفَرِیضَةِ الْحَجَرَ الْاٴَسْوَدَ وَالطَّوَافَ[۳]سب سے پھلی چیزجو امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اپنے عدل سے ظاہر کریں گے وہ یہ ہے کہ ان کا منادی ندا دیگا  کہ واجب طواف کرنے والوں اور حجر اسود کو بوسہ دینے والوں کے لئے  جگہ دو»۔
     معمارِ کعبہ حضرت ابراہیم(علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل(علیہ السلام)کی دعا کے ذریعہ اس مضمون کو اختتام تک پہونجاتے ہیں جس میں دو معصوم نبی، اللہ کی بارگاہ میں یہ دعا کررہے ہیں: "اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام خانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اوردل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا اورجاننے والا ہے، پروردگار ہم دنوں کو اپنا مسلمان اور فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر. ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اورہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے، پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے[سورہ  بقرہ،  آیت: ۱۲۷ تا۱۲۹]"[۴]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔  https://ur.wikipedia.org/wiki/خانہ_کعبہ، اور محمد بن الحسن طوسى، تهذيب الأحكام(تحقيق خرسان)، دار الكتب الإسلاميه، ۱۴۰۷ ق،ج۵، ص۷.
[۲]۔  محمد بن يعقوب بن اسحاق كلينى، الكافي، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ق،ج۴، ص۲۷۱.
[۳]۔  الكافي،ج۴، ص۴۲۷.
[۴]۔ ‏« وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (۱۲۷) رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (۱۲۸) رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ (۱۲۸)»۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27