امام جواد(ع) کا زمانہ، امامت کا سخت اور کھٹن دور

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: تاریخ امامت کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو امام جواد علیہ السلام کی امامت کا دور سخت ترین اور دشوار ترین ادوار میں سے ایک ہے جسمیں عباسی ظالم بادشاہوں نے پیروان ولایت کے ساتھ انتہائی ظلم وستم روا رکھا اور اعتقادی دنیا میں مکتب اہل بیت کے فکری، علمی اور ثقافتی مرکز، روضہ امام حسین ع کو منہدم کرکے اس زمین پر کاشت کاری شروع کی۔

امام جواد(ع) کا زمانہ، امامت کا سخت اور کھٹن دور

 

امام رضا(ع) سنہ 203 ہجری میں شہید ہوئے، اس موقع پر آپ(ع) کے فرزند امام محمد تقی(ع) کی عمر آٹھ سال سے زیادہ نہ تھی، آپ منصب امامت کے عہدے دار ہوئے۔ امام تقی(ع) کی کمسنی، شیعیان آل رسول(ص) کے درمیان اختلافات کا سبب بنی اور کچھ لوگ امام رضا(ع) کے بھائی عبداللہ ابن موسی بن جعفر کی طرف گئے لیکن چونکہ وہ کسی دلیل کے بغیر کسی کی امامت قبول کرنے کے لئے تیار نہ تھے چنانچہ انھوں نے عبداللہ سے بعض سوالات پوچھے اور جب انہیں جواب دینے میں عاجز اور بے بس پایا تو انہیں چھوڑ گئے۔ کچھ افراد واقفیوں سے جاملے۔ نوبختی کے بقول اس اختلاف کا سبب یہ تھا کہ وہ بلوغ (بالغ ہونا) کو شرط امامت سمجھتے تھے۔[1)]

تاہم زیادہ تر شیعہ کم سنی کے باوجود امام محمد تقی علیہ السلام کی امامت کے قائل ہوئے اگرچہ بعض افراد امام(ع) کی کم سنی کو زیر بحث بھی لاتے تھے اور امام(ع) ان کا جواب دیتے ہوئے بچپن میں ہی جناب سلیمان کی جانشینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت "داؤد" نے سلیمان کو اپنا جانشین مقرر کیا جبکہ سلیمان ابھی طفل ہی تھے اور بھیڑ بکریاں چرانے جایا کرتے تھے۔[2)]

امام جواد(ع) بچپنے میں منصب امامت پر فائز ہوئے تو بغداد اور دوسرے شہروں سے ایک جماعت نے موسم حج میں امام جواد(ع) کا دیدار کرنے کی غرض سے مدینہ کا رخ کیا اور امام صادق(ع) کے گھر میں(جو خالی تھا) جاکر بیٹھ گئے۔ اس موقع پر امام(ع) کے چچا عبداللہ ابن موسی ابن جعفر داخل ہوئے اور حاضرین نے ان سے بعض سوالات پوچھے اور عبداللہ صحیح جواب دینے سے عاجز رہے چنانچہ سب حیران اور مغموم ہوئے۔ تھوڑی دیر بعد امام جواد(ع) تشریف لائے اور انھوں نے وہی سوالات امام(ع) سے پوچھے تو آپ(ع) نے مکمل اور صحیح جوابات دیئے۔ حاضرین جوابات سننے کے بعد مسرور ہوئے، امام(ع) کو دعائیں دیں اور آپ(ع) کی تعریف و تمجید کی۔(3)]

آپ(ع) کا دور امامت دو عباسی خلفاء کے ہم عصر تھا۔ پہلا خلیفہ مامون (حکومت: 193 تا 218 ہجری) تھا اور امام(ع) کی عمر کے 23 سال اسی کے دور میں گذرے؛ دوسرا عباسی خلیفہ معتصم تھا اور امام(ع) کے عمر کے آخر دو برس اس کے دور میں گذرے۔ امام(ع) کا مسکن مدینہ تھا لیکن دو خلفاء کے کہنے پر بغداد کے سفر پر گئے۔ اور معتصم کے دور میں آپ(ع) کا سفر بغداد آپ(ع) کی شہادت پر تمام ہوا۔ آپ(ع) ایک دفعہ مامون کی درخواست پر سنہ 214 (یا 215) ہجری میں بغداد گئے اور وہاں مختصر سا قیام کرنے اور بعض مشہور علماء اور فقہاء کے ساتھ ایک علمی مناظرے میں شرکت اور مامون کی بیٹی سے شادی کرنے کے بعد حج کے ایام میں مدینہ واپس چلے گئے؛ لیکن معتصم عباسی کے دور میں جب بغداد گئے تو کچھ عرصے تک وہیں قیام کیا اور دربار علماء و فقہاء و دیگر کے ساتھ مختلف موضوعات پر مناظرے کئے۔ امام محمد تقی علیہ السلام کا دور تاریخ امامت کے سخت اور دشوار ترین ادوار میں سے ایک ہے لیکن آپ نے تمام تر سیاسی ،علمی، اور فکری میدانوں  میں مقابلہ کیا اور دشمن کو شکست فاش دینے کے ساتھ مکتب اہل بیت (ع) کی حفاظت کی۔(4)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

(1) :طبری، دلائل الامامة، ص204 تا 206۔

(2) : ابن شهر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ج4، ص380

 (3) : •  مجلسی، بحار الانوار، ج50، ص98 تا 100۔

(4) شیعہ ویکی پیڈیا

 

 

……………………………………

 

فرقوں کے ساتھ آمنا سامنا

                 ۔           

 

•             اہل حدیث

دوسرے ائمہ(ع) کی طرح امام جواد(ع) کے زمانے میں مختلف قسم کے فرقے سرگرم عمل تھے اور معاشرے میں اپنے عقائد کی ترویج اور شیعیان اہل بیت(ع) کو ان کے بنیادی عقائد سے دور اور منحرف کرنے کے لئے کوشاں تھے۔ ان ہی فرقوں میں سے ایک فرقہ اہل حدیث کہلاتا تھا جو مُجَسِّمہ[60] تھے اور خدا کو جسم سمجھتے تھے۔ امام جواد(ع) نے بنیادی اور خالص شیعہ عقائد کے تحفظ کی خاطر اپنے پیروکاروں کو ان سے رابطہ نہ رکھنے کی تلقین کی اور فرمایا: شیعہ نماز میں اس عقیدے کے حامل افراد سے اقتدا نہ کریں، انہیں زکٰوۃ نہ دیں۔[61]

•             واقفیہ

مفصل مضمون: واقفیہ

واقفیہ امام جواد(ع) کے دور کے فعال فرقوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس فرقے کے پیروکاروں نے امام موسی بن جعفر(ع) کی امامت پر توقف کیا اور امام رضا(ع) کی امامت کو تسلیم نہ کیا۔ امام جواد علیہ السلام سے واقفیہ کی امامت میں نماز جماعت بجا لانے کے بارے میں پوچـھا گیا تو آپ نے شیعیان اہل بیت(ع) کو ایسا کرنے سے منع کیا۔[62]

•             زیدیہ

مفصل مضمون: زیدیہ

امام جواد(ع) کے دور میں سرگرم دوسرے گروں میں زیدیہ نامی فرقہ تھا جو شیعیان اثنا عشری سے جدا ہوئے تھے۔ زیدیہ کی ائمہ(ع) سے دشمنی بہت شدید تھی اور وہ ائمۂ اہل بیت(ع) پر طعن کرتے تھے جس کی وجہ سے ائمہ(ع) اور بطور خاص امام جواد(ع) نے ان کے خلاف شدید موقف اپنایا اور آپ(ع) انہیں سورہ غاشیہ کی ذیل کی آیات کریمہ کا مصداق اور [[[نواصب]] کے ہم معنی سمجھتے ہیں:

"وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ (2) عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ (3) تَصْلَى نَاراً حَامِيَةً (4) (ترجمہ: اس دن کچھ چہرے تذلل کا منظر پیش کرنے والے ہوں گے (2) بہت کام کیے ہوئے بڑی محنت ومشقت اٹھائے ہوئے ہیں (مگر بے سود) (3) وہ گرمی اٹھا رہے ہوں گے آگ کی (4)) [ غاشیہ–2-4] ۔[63]

شیعیان اہل بیت(ع) سے رابطہ

امام جواد(ع) نے دنیائے اسلام کے مختلف علاقوں میں وکیلوں کا جال بچھایا تھا اور ان کے توسط سے شیعیان اہل بیت(ع) سے رابطے میں تھے۔ یہ کہ آپ(ع) اپنے محبین اور پیروکاروں کے ساتھ براہ راست رابطے میں نہ تھے اور کیوں اس رابطے کو وکیلوں کے ذریعے سے برقرار رکھتے تھے؟ اس کی کئی وجوہات بیان ہوئی ہیں؛ جن میں سے ایک وجہ یہ تھی کہ آنجناب حکومت وقت کے زیر نگرانی تھے اور دوسری یہ کہ آپ(عج) لوگوں کو غیبت امام زمانہ(عج) کے لئے تیار کررہے تھے چنانچہ یہ سلسلہ امام ہادی(ع) اور امام عسکری(ع) کے زمانے میں جاری رہا]۔

امام(ع) نے بغداد، کوفہ، اہواز، بصرہ، ہمدان، قم، رے، سیستان اور بُست سمیت مختلف علاقوں میں مستقل نمائندے اور وکلاء مقرر کئے تھے۔[64]

نیز امام(ع) وکلاء کے علاوہ خط و کتابت کے ذریعے بھی اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں تھے (رجوع کریں: توقیع) بہت سے معارف و مباحث ـ جو آپ(ع) سے ہم تک پہنچے ہیں ـ شیعیان اہل بیت(ع) کے لئے آپ(ع) کے ارسال کردہ مکاتیب و مراسلات میں مندرج ہیں۔[65] شیعہ اپنے سوالات ـ جن میں سے بیشتر کا تعلق فقہی مسائل سے ہوتا تھا ـ مکاتیب و مراسلات کے ذریعے بھجواتے تھے اور آپ(ع) ان کا جواب دیتے تھے۔ زیادہ تر مراسلات میں بھیجنے والوں کے نام درج ہیں۔[66]۔[67] بعض مراسلات میں ارسال کنندگان کے نام واضح نہیں ہیں۔[68]

موسوعۃ ‌الامام ‌الجواد میں،[69] میں امام(ع) کے والد اور فرزند کے علاوہ 63 افراد کے نام حدیث و رجال کے مآخذ سے اکٹھے کئے گئے ہیں جن کا خط و کتابت کے ذریعے امام(ع) کے ساتھ رابطہ رہتا تھا۔ البتہ امام(ع) نے بعض خطوط اپنے پیروکاروں کے ایک گروہ کے نام تحریر فرمائے ہیں۔[70]۔[71]

حضرت جواد(ع) نے ہمدان اور بست سمیت بہت سے شہروں میں اپنے کارگزاروں کے نام متعدد مراسلات لکھے اور بعض ایرانی شیعہ بھی مدینہ جاکر آپ(ع) سے ملے۔ یہ ملاقاتیں ان ملاقاتوں کے علاوہ تھیں جو ایام حج میں امام(ع) اور شیعیان اہل بیت(ع) کے درمیان انجام پاتی تھیں۔[72]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57