شھادت امام جواد علیہ السلام

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:امام جواد علیہ السلام کی شھادت کی غمگین روداد۔ 

شھادت امام جواد علیہ السلام

روایات کی روشنی میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام جواد (علیہ السلام) کا مدینہ میں بہت احترام تھا.(1)
معتصم عباسی نے امام (علیہ السلام ) کو ۲۲۰  ھجری میں مدینہ سے  بغداد بلایا اور یہ امام (علیہ السلام ) کی حکومت کا پہلا سال تھا کہ جس میں انہیں یہ مہلت نہ دی گئی کہ وہ لوگوں سے اپنا رابطہ قائم کر سکیں انہیں بغداد بلایا گیا اور ۲۵ سال کی عمر میں شھید کر دیا گیا حقیقت تو یہ تھی کہ بنی عباس سے آل علی (علیہ السلام) کی کوئی بھی بات برداشت نہیں ہوتی تھی وہ نہیں چاہتے تھے کہ لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت جاگے اسی طرح امام جواد (علیہ السلام) کو بھی بغداد بلانے کا یہی مقصد تھا کہ انہیں کسی طریقے سے شھید کر دیا جائے ۔
مرحوم شیخ مفید ( علیہ الرحمہ ) نے اس روایت کو نقل کیا ہے کہ جس میں یہ بیان ہوا ہے کہ امام جواد (علیہ السلام) کو زہر دے کر شھید کر دیا گیا (2)مستوفی کی اس  روایت کے  مطابق شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ امام جواد (علیہ السلام) کو شھید کیا گیا ۔.(3)
اهل تسنن کے بعض منابع میں یوں اشارہ ہوا کہ امام جواد (علیہ السلام ) معتصم عباسی  سے ملاقات  کے لیے خود مدینہ سے بغداد  آئے تھے ۔ (4)  اور ان کے کچھ منابع میں یوں ملتا ہے کہ خود معتصم نے ابن زیات کو حکم دیا کہ کسی کو بھیجو اور امام (علیہ السلام) کو ہر صورت میں بغداد بلواؤ۔ (5) ابن صبّاغ  نے یوں لکھا ہے کہ " اِشخاص المعتصم له من المدینة"(6) اور اکثر نے اس مطلب کی تائید بھی کی ہے ۔
مسعودی  نے روایت نقل کی ہے کہ امام (علیہ السلام ) کو اس وقت زہر دی گئی جب امام (علیہ السلام )  مدینہ سے بغداد ٓئے تھے اور یہ بھی ذکر کیا کہ امام (علیہ السلام )  کو ام فضل کے ہاتھوں مسموم کیا گیا (7) یہ بھی ملتا ہے کہ ام فضل اپنی اس حرکت کے بعد بہت پشیمان ہوئی (8) البتہ دو چیزیں ایسی ملتی ہے کہ جن کی وجہ سے ام فضل کی زندگی ناکام لکھی گئی ہے :
ایک یہ کہ اس سے کوئی اولاد نہیں تھی ۔
دوسرا یہ کہ امام (علیہ السلام ) اسکی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے تھے ۔
ام فضل نے ایک مرتبہ مامون کو خط لکھا کہ امام (علیہ السلام )  اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے اور ساتھ میں یہ شکایت بھی کی کہ امام (علیہ السلام )  نے کچھ کنیزیں بھی رکھی ہوئی ہیں۔
تو مامون نے خط کے جواب میں لکھا کہ ہم نے تمہاری شادی اس لیے نہیں کی کہ تم حلال کو ان پر حرام کرو اور اس کے بعد کوئی بھی شکایت کا خط نہیں بھیج سکتی۔ (9)
ام فضل نے مامون کے مرنے کے بعد معتصم کے کہنے پر امام (علیہ السلام ) کو مسموم کردیا تاکہ معتصم کو خوش کر کے وہاں اپنی کوئی جگہ بنا سکے (10)
اور امام جواد علیه السلام  شھید ہوگئے ان کا مزار اور حرم مطہر، عراق کے شہر کاظمین میں ہے اور عاشقان اہل بیت، پروانوں کی طرح ان کی زیارت کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
1- الکافی، ج1، صص492-493.
2- الارشاد، ص 326.
3- تاریخ گزیده ، صص 205-206.
4- الائمه الاثنی عشر، ابن طولون، ص 103؛ شذرات الذهب، ج2، ص 48.
5- بحارالانوار، ج50، ص8.
6- الفصول المهمه، ص 275.
7- مروج الذهب، ج3، ص 464.
8- الائمة الاثنی عشر، ابن طولون ص 104، الفصول المهمه، ص 276. ام فضل، خواهرزاده معتصم بود.
9- الارشاد، ص 323.
10- الکافی، ج 1، ص 323.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 25