خلاصہ:شادی اور ازدواج، خدا کی جانب سے بنایا ہوا پاک و پاکیزہ نظام ہے جسکے ذریعہ انسان اپنے فطری تقاضوں کو پورا کرتا ہوا کمال کی منزل تک پھی پہونچ سکتا ہے۔
شادی، محض جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ، انسان کو کمال کی منزل تک پہونچانے کا ایک اہم الہی نظام بھی ہے جبھی تو روایات کے مطابق، شادی کرنے والے کا نصف دین محفوظ ہوجاتا ہے۔
اس لئے شادی کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنے کے بعد اس کے لئے قدم بڑھائے۔
ہم یہاں پر، شادی کے متعلق بہت سی اہم باتوں میں سے کچھ باتیں قارئین کے سامنے پیش کر رہے ہیں:
دین اسلام میں ازدواج کرنے کا معیار
حضور(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد مبارک ہے کہ کسی عورت کو اس کے حسن کی خاطر اپنی بیوی مت بنائو اس لئے کہ ممکن ہے کہ اس کی خوبصورتی اس کے اخلاقی زوال کا باعث ہو اور اسی طرح کسی سے اس کے مال کی وجہ سے شادی نہ کرو کیونکہ ممکن ہے کہ اس کا مال اس کی سرکشی اور بغاوت کا باعث بن جائے بلکہ اس کے دین کو دیکھو اور باایمان عورت سےشادی کرو۔
اسی طرح ایک شخص نے حضرت امام حسن کی خدمت میں عرض کی کہ مولا میرے ہاں ایک بیٹی ہے ،میں اس کی شادی کس سے کروں ؟آپ نے فرمایا:کسی باایمان شخص سے اس کی شادی کرو۔اس لئے کہ وہ اگر خوش رہے گا تو تمہاری بیٹی کو بھی عزّت و احترام دے گا اور اگر نارض ہو گا تو اس پر ظلم نہیں کرے گا۔
حضور اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث ہے کہ مرد کی خوش بختی اور سعادت یہ ہے کہ اس کی بیوی نیک اور بافضیلت ہو۔
حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہی ارشادِ مبارک ہے کہ جوشخص کسی فاسق کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کرے گاوہ قطع رحم کا مرتکب ہوا ہے۔
دین اسلام نے نہ صرف یہ کہ ازدواج کرنے کی فضیلت بیان کی ہے بلکہ دوسروں کی شادی کرانے کابھی بہت اجروثواب بیان کیا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ دوسروں کے لئے مقدمۂ ازدواج فراہم کرنے کے بارے میں دین اسلام کیافرماتاہے:
دوسروں کی شادی کرانے کا اجروثواب
حضرت امام صادق(علیہ السلام) کا ارشادِ مبارک ہے کہ قیامت کے دن خدا چار افراد پر نظرِ کرم فرمائے گا:
١۔ایسے شخص پرجس نے فروخت کی ہوئی چیز واپس لی ہو ٢۔ایسے شخص پر جس نے کسی کے دل سے غم ختم کیاہو
٣۔ایسے شخص پر جس نے غلام کوآزادی دلائی ہو ٤۔ایسے شخص پر جس نے کسی غیرشادی شدہ شخص کی شادی کرائی ہو
حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ِ مبارک ہے کہ جوشخص بھی باایمان لڑکے اور لڑکیوں کے ازدواج کے لئے زحمت اٹھائے گا اس کی جزا ،ہزار حوریں ہیں اوراس سلسلے میں وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے یا جو بات بھی کرتاہے ،اس کا ثواب ایک سال کی عبادت کی طرح ہے۔
نتیجہ: شادی انسان کے فطرتی تقاضے کے ساتھ ساتھ اس کے ایمان کی حفاظت اور خدا کی عبادت کے ثواب کو حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے تو ہمیں چاہئے کہ خدا کی طرف سے دی گئی اس عظیم اور دلچسپ فرصت سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے اپنے کو کمال کی منزل کی جانب بڑھائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مضمون میں کچھ ترمیم، تبدیلی اور اضافہ کیا گیا ہے اور یہ مضمون اپنی اصل صورت میں مندرجہ ذیل لینک پر موجود ہے.
Add new comment