امام باقر علیہ السلام کی طاووس یمانی سے گفتگو

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:طاووس یمانی ایک بہت بڑی شخصیت تھے جو کہ اپنے زمانے کے اور اپنے مسلک میں ایک عارف شخص تھے، انہوں نے امام سجاد اور امام باقر (علیہماالسلام) کا زمانہ درک کیا اور ان کے شاگرد بھی بہت زیادہ تھے، جنہیں اصحاب طاووس کہا جاتا تھا۔

امام باقر علیہ السلام کی طاووس یمانی سے گفتگو

ابوبصیر نقل کرتے ہیں:
ہم کچھ دوست، امام باقر (علیہ السلام) کےساتھ کعبہ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں طاووس یمانی اپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں آئے اور جیسے ہی امام (علیہ السلام) کو دیکھا تو  عرض کی مولا کیا میں سوال پوچھ سکتا ہوں؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا : ہاں پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو۔
طاووس نے کہا: مجھے بتائیے کہ کس زمانے میں ایک تہائی حصہ انسان مرے تھے؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: اے شیخ ! غلطی کر رہے ہو اس کے بجائے یہ کہو کہ ایک چوتھائی انسان کب مرے  تھے، تمہارے سوال کا جواب یہ ہے کہ جب قابیل نے اپنے بھائی کو قتل کیا تو اس وقت ایک چوتھائی انسان مر گئے تھے، دیکھو اس وقت زمین پر چار لوگ زندگی بسر کر رہے تھے، ان میں سے ایک آدم دوسری حوا، تیسرے ہابیل اور چوتھے قابیل اور جب ہابیل قتل ہو گیا تو ایک چوتھائی قتل ہوا۔
طاووس نے کہا : جی میں نے غلتی کی، آپ نے صحیح فرمایا ، یہ بتائیے کہ ان دو(ہابیل اورقابیل) میں سےکون انسانوں کا والد بنا یعنی پوچھنا چاہتا ہوں کہ قاتل یا مقتول ؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا:کوئی بھی نہیں، انسانوں کے والد شیث ابن آدم علیہ السلام تھے۔
طاووس نے کہا: کیوں آدم کو آدم کہتے ہیں؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا:کیونکہ ان کی مٹی زمین سے لی گئی ہے۔
طاووس نے کہا: کیوں حوا کو حوا کہتے ہیں؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: کیوں کہ انہیں زندہ انسان سے بنایا گیا یعنی آدم علیہ السلام سے بنایا گیا۔
طاووس نے کہا: کیوں ابلیس کو ابلیس کہا گیا؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: کیوں کہ وہ رحمت خدا سے مایوس ہوا اور نا امید ہوا، یعنی ابلیس کے معنی جو رحمت الہی سے ناامید ہو جائے۔
طاووس نے کہا: جنات کو جنات کیوں کہتے ہیں؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: کیوں کہ وہ چھپے ہوئے  ہیں دکھائی نہیں دیتے اور جو چیز مخفی ہو اسے جن کہا جاتا ہے۔
طاووس نے کہا: سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: سب سے پہلا جھوٹ ابلیس نے خدا کے سامنے بولا اور کہا کہ میں آدم سے بہتر ہوں۔
طاووس نے کہا: وہ قوم کہ جس نے حق کی گواہی دی لیکن وہ تھے جھوٹے وہ کون سی قوم ہے؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ قوم منافق ہے کہ جنہوں نے رسول خدا صلّی الله علیه و آله کی گواہی دی لیکن تھے جھوٹے۔(1)
طاووس نے کہا: وہ پرندہ کونسا ہے کہ جس نے صرف ایک مرتبہ پرواز کی؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ پرندہ کوہ طور کا ایک ٹکڑا تھا کہ جو خدا کے حکم سے اڑا، اس طرح کہ اس  نے فضا میں بنی اسرائیل پر سایہ کیا اور اس کے ذریعہ عذاب بھی آسکتا تھا لیکن بنی اسرائیل نے تورات کو قبول کر لیا اور اس کا ذکر قرآن میں بھی ہے۔ (2)
طاووس نے کہا: وہ رسول کہ جو نہ انسانوں میں سے تھا اور نہ ہی جنوں اور فرشتوں میں سے تھا، وہ کون ہے؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ کوا تھا کہ جسے خدا نے قابیل کے پاس بھیجا تاکہ اسے بتائے کہ کیسے اپنے بھائی کی قبر بنائے اور دفن کرے اور اس کا ذکر قرآن میں بھی ہے۔ (3)
طاووس نے کہا :وہ موجود کہ جو نہ تو انسانوں میں سے، نہ جنوں اور نہ ہی فرشتوں میں سے تھی کہ جس نے اپنی قوم کو ڈرایا وہ کیا تھی؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ موجود چیونٹی تھی کہ جس نے اپنی قوم سے کہا کہ اپنی بلوں میں چلے جاؤ ورنہ ابھی لشکر سلیمان آئے گا اور تمہیں تباہ کر دے گا اور اس کا ذکر قرآن میں بھی ہے۔ (4)
طاووس نے کہا: اس موجود کے بارے بتائیے کہ جو جن و انس اور فرشتوں میں سے نہیں تھا اور اس سے جھوٹ کی نسبت دی گئی؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ بھیڑیا تھا کہ جس کی طرف حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے جھوٹی نسبت دی تھی اور قرآن میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔ (5)
طاووس نے کہا: اس چیز کے بارے بتائیے جس کی کم مقدار حلال تھی اور زیادہ حرام تھی؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: اس نہر کا پانی کہ جسے حضرت طالوت نے اپنے لشکریوں سے کہا کم پی سکتے ہو زیادہ کی اجازت نہیں ہے اور قرآن میں بھی اس کا ذکر ہے۔ (6)
طاووس نے کہا :وہ نماز کہ جو بغیر وضو کے ہو جاتی ہے اور وہ روزہ کہ جو کھانے پینے سے نہیں ٹوٹتا، کونسا ہے؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ نماز کہ جو نبی مکرم پر پڑھی گئی اور وہ روزہ کہ جو حضرت مریم نے رکھا تھا کہ میں خدا کے لیے روزہ رکھتی ہوں کہ کسی سے کوئی بات نہ کروں۔ (7)
طاووس نے کہا: وہ چیز کہ جو کم یا زیادہ ہوتی ہے اور وہ چیز جو کم نہیں ہوتی اور وہ چیز جو زیادہ نہیں ہوتی، کیا ہیں؟
امام (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ چیز جو کم یا زیادہ ہوتی ہے وہ چاند ہے اور وہ چیز جو کم نہیں ہوتی وہ سمندر کا پانی ہے اور وہ چیز جو زیادہ نہیں ہوتی، انسان کی عمر ہے۔ (8)
نتیجہ
امام (علیہ السلام) کے پاس بیٹھے لوگ اور اسی طرح طاووس یمانی اور اس کے اصحاب حیرت زدہ ہو گئے اور کہا کہ ہماری جانیں آپ پر فدا ہو جائیں، آپ حق پر ہیں اور خداوند متعال کے حقیقی نمائندہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1- سوره منافقون، آیه 1.
2-ر.ك سوره اعراف، آیه 171.
3- سوره مائده: آیه 31.
4- سوره نحل، آیه 18.
5- سوره یوسف، آیه 17.
6- سوره بقره، آیه 249.
7- سوره مریم، آیه 26.
8-احتجاج طبرسی، ج 2، ص 64 تا 66.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 43