جمہوریت (Democracy)

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: خلاصہ: جمہوریت اور  (Democracy) کے بعض مغربی طرز تفکر پر مبنی اجزا اور عناصر کے علاوہ، اسلامی قوانین کا اسکے ساتھ جمع ہونا ممکن ہے بلکہ اسلام کے دامن میں اس سے کہیں زیادہ بہتر اور خوبصورت قوانین شامل ہیں جن میں انسانوں کی عظمت اور کرامت کا مکمل پاس و لحاظ رکھا گیا ہے۔

جمہوریت (Democracy)

     جمہوریت (Democracy)معاشرے کو چلانے کے لئے اور اس کو منظم رکھنے کا ایک طریقہ ہے۔ اور انفرادی و شہری  آزادی اور اکثریت کی رائے  اور نظریہ کا احترام ، اس کی روشن خصوصیات میں سے ہے۔

      اگرچہ حداکثر رائے اور حق و حقیقت کے درمیان کوئی لازمہ نہیں ہے لیکن اکثریت، کسی چیز کو عملی جامہ پہنانے کا کردار ادا کرسکتی ہے یا اپنی مقبولیت کے ذریعہ کسی حکومت کے وجود میں آنے کا ماحول فراہم کرسکتی ہے۔ اسلام کے مطابق، جب تک افراد اور اکثریت، کسی حکومت کو منظور نہ کرے،کسی  حکومت کے قیام کے  امکانات مہیا نہیں ہوتے۔

     اسلام کی نظر میں، لوگ اور افراد اپنی تقدیر اور قسمت کو معین کرنے کا حق رکھتے ہیں اور اسلامی حکومت کے سایہ میں انفرادی اور اجتماعی آزادی سے استفادہ کرسکتے ہیں[۱]۔

 البتہ اسلام، مغربی معنوں میں جمہوریت کے بعض  عناصر کو قبول نہیں کرتا ہے۔اسلامی نقطۂ نظر سے اگر اکثریت کی رائے، انسانی عظمت اور کرامت سے ٹکراتی ہے تو نہ ہی اس کا کوئی اعتبار ہوتا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی قانونی جوازہے۔ لیکن ڈیموکریسی کے دیگر اصول و عناصر، اسلام کے دامن میں اس سے کہیں بہتر اور زیادہ خوبصورت انداز میں موجودہیں۔ دوسرے الفاظ میں، دین اور جمہوریت کے درمیان نہ ہی مکمل اجماع پایا جاتاہے اور نہ ہی مکمل اختلاف، حقیقت میں، جس چیز کواسلام نے قبول کیا ہے وہ  مذہبی اور دینی جمہوریت ہے۔

      اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام، اسلام اور جمہوریت کے درمیان ہماہنگی اور نزدیکی کی  ایک واضح مثال ہے۔ امام خمینی ؒ نے ایک دینی مرجع اور جامع الشرائط فقیہ  ہونے کے ساتھ، اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیاد رکھ کر یہ ثابت کردیا کہ  اسلام اور جمہوریت  نہ صرف یہ کہ آپس میں متضاد  نہیں ہیں بلکہ یہ دونوں ایک ساتھ جمع ہونے کے قابل ہیں ۔ اور اسلام کے پاس معاشرے کوچلانے کے لئے اعلیٰ درجہ کے جمہوریت کے قوانین ہیں  جو کہ معاشرے کے مقبول ووٹ کی بنیاد پر قائم ہے۔

 اور اس معنی اور مفہوم کی حمایت میں قرآن مجید کی وہ آیات ہیں کہ جو  لوگوں کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مشورہ کرنےکے بارے میں اور سیاسی اور اجتماعی مسائل میں انہیں شامل کرنے اور ان کے خیالات سے استفادہ کرنے[۲] اور انکے عقیدہ اور اظہار رائے کی آزادی[۳] کے سلسلہ میں  نازل ہوئی ہیں۔

 اور روایت، تاریخ اور آئمہ کی سیرت بھی اس مفہوم اور معنی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔[۴]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالے:

[۱] اس زمرہ میں مطالعہ کے لئے مراجعہ کریں: الف۔ ہادوی تہرانی، مہدی، ولایت و دیانت، ص ۱۱۷۔۱۳۸۔

[۲] آل عمران آیت ۱۵۹۔

[۳] غاشیہ، آیات ۲۱ و ۲۲؛ زمر، آیات ۱۷ و۱۸۔

[۴] نہج البلاغہ، خطبہ ۲۰۷۔

منبع: http://www.islamquest.net/fa/archive/question/fa1629

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41