اتحاد امت کے فوائد رہبر معظم کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

رہبر معظم انقلاب نے اپنی صد ھا تقاریر اور ملاقاتوں میں اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے، مسلمان کی کامیابی، مشکلات پر غلبہ، سیاسی و معاشی استحکام اور قدرت و قیادت کو اتحاد کے اہم فوائد اور ثمرات میں سے قرار دیا ہے۔

اتحاد امت کے فوائد رہبر معظم کی نظر میں

اسلامی دنیا میں اتحاد کے لے امام خمینی (رح) نے ہفتہ وحدت کے نام پر ایک عظیم محور امت اسلامیہ کو عطا کیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان حکمران، شخصیات، اہل علم حضرات خصوصا جوان اس عظیم فرصت سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ ہم اس مختصر مقالہ میں اتحاد امت کے فوائد و ثمرات کے حوالے سے رہبر معظم انقلاب کی بعض اہم تقاریر کا خلاصہ ناظرین کی نذر کررہے ہیں۔

مسلمانوں کی فتح و کامرانی اور عزت و وقار:

مسلمان قوموں کو چاہئے کہ اپنی طاقت و توانائی کو، جو در حقیقت ان کے ایمان اور اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد کی طاقت ہے، پہچانیں اور اس پر تکیہ کریں۔ اسلامی ممالک اگر ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں تو ایک ایسی طاقت معرض وجود میں آجائے گی کہ دشمن اس کے سامنے کھڑے ہونے کی جرائت نہیں کر پائے گا اور ان ملکوں سے تحکمانہ انداز میں بات نہیں کر سکے گا۔ اگر مسلمان ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیں اور اپنے اندر اپنائیت کا جذبہ پیدا کر لیں، ان کے عقائد میں اختلاف ہو تب بھی وہ دشمن کے آلہ کار نہ بنیں تو عالم اسلام کی سربلندی بالکل یقینی ہوگی۔  

قومیں جہاں کہیں بھی میدان عمل میں اتر چکی ہیں، وہ اپنی اس موجودگی کو جاری رکھیں اور اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو برداشت کریں تو امریکا ہو یا امریکا جیسا کوئی دوسرا ملک، ان کے خلاف اپنی منمانی نہیں کر سکیں گے، فتح قوموں کا مقدر ہوگی۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ عالم اسلام اگر مسلم امت کی حرکت کو فتح و کامرانی کی سمت صحیح انداز سے جاری رکھنا چاہتا ہے تو کچھ ذمہ داریاں تو اسے قبول کرنی ہی پڑیں گی۔ ان ذمہ داریوں میں سب سے پہلا نمبر ہے اتحاد کا۔ اتحاد کی ضرورت کے پیش نظر قرآن میں امت کے اتحاد پر زور دیا گیا ہے۔(1)

مشکلات پر غلبہ

اگر مسلمان متحد ہو جائیں، اگر ان میں بیداری آ جائے، اگر وہ اپنی طاقت سے آشنا ہو جائیں، اگر انہیں یقین ہو جائے کہ موجودہ صورت حال کو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور اپنے انجام اور اپنے مستقبل کے امور کو ہاتھ میں لیا جا سکتا ہے اور اگر وہ دیکھ لیں کہ عظیم ملت ایران کی مانند بعض قوموں نے کس طرح اپنے مستقبل کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے، اگر وہ بڑی طاقتوں کے زیر نظر نہ رہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ عالم اسلام کی مشکلات کا خاتمہ نہ ہو۔ اس وقت سب سے بنیادی چیز یہی ہے۔

نہ التماس و خوش آمد، نہ سر جھکانا، نہ مذاکرات اور نہ وہ راستے جن کی تجویز بعض لوگوں نے بڑے سادہ لوحانہ انداز میں مسلمانوں کے سامنے پیش کر دی ہے۔ ان میں سے کوئی بھی مسلمانوں کی نجات کا راستہ اور ان کی مشکلات کا حل نہیں ہے۔ راہ حل بس ایک ہے اور وہ ہے اتحاد بین المسلمین، اسلام، اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار پر ثابت قدمی، دباؤ اور مخالفتوں کا مقابلہ اور دراز مدت میں دشمن پر عرصہ حیات تنگ کر دینا۔ اسی اہمیت کے پیش نظر امام خمینی (رح)، اتحاد امت کو مسلمانوں کی سلامتی، امن اور اہداف میں کامیابی کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔(2)  

آج عالم اسلام کے لئے واحد راہ حل اسلام، معنویت اور اسلامی احکام کی سمت واپسی اور دوسرے اتحاد بین المسلمین ہے، یہ اتحاد بھی اسلام کے احکامات اور تعلیمات کا ہی جز ہے۔ اسلام نے مسلمانوں کے اتحاد اور ان کے درمیان کدورت و بغض و کینے کو راہ نہ دئے جانے پر خاص تاکید کی ہے۔

معاشی اور سیاسی قدرت میں اضافہ

اسلامی ممالک کے درمیان مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہے۔ ایک اسلامی اتحاد اور ایک اسلامی بلاک سب کے لئے مفید اور اچھا ہے، کسی مخصوص گروہ کے لئے نہیں۔ عالم اسلام کے بڑے ممالک بھی اسلامی بلاک اور اتحاد سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ چیز سب کے فائدہمند ہے۔ بلا شبہ اگر بوسنیا کے مسلمانوں کو عالم اسلام کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو آج یورپ میں بوسنیائی مسلمانوں کا کوئی نام و نشان نہ ہوتا، ان کا صفایا ہو چکا ہوتا۔

موجودہ حالات میں عالم اسلام کے مغربی ترین علاقوں یعنی مغربی افریقہ سے لیکر عالم اسلام کے مشرقی ترین خطوں یعنی مشرقی ایشیا تک کا علاقہ مسلمان نشین علاقہ ہے۔ دنیا کے اہم ترین علاقے مسلمانوں کے پاس ہیں۔ اس کا ایک حصہ تو یہی خلیج فارس ہے، اس علاقے کے قدرتی ذخائر سے اپنی جھولی بھرکر لے جانے کے لئے پوری دنیا صف باندھے کھڑی ہے۔ پوری دنیا کو اس خطے کے تیل کی ضرورت ہے۔ اگر مسلمان آپس میں متحد ہو جائیں تو عالم اسلام کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔(3)  

قیادت و اقتدار

موجودہ دور میں مسلمانوں کو متحد ہونے سے روکنے اور انہیں ایک دوسرے کے خلاف سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے لئے بہت بڑے پیمانے پر کوششیں ہو رہی ہیں۔ یہ کوششیں اب جبکہ مسلمانوں کو ہمیشہ سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے اور بھی تیز ہو گئی ہیں۔ تقریبا یقینی اندازہ یہ ہے کہ دشمنوں کی ان کوششوں کا مقصد اسلام کے اقتدار اور قائدانہ کردار کی دیرینہ خواہش کو جو عملی طور پر تکمیل کے نزدیک پہنچ گئي ہے پورا نہ ہونے دینا ہے۔ یہ تو فطری بات ہے کہ اگر اسلام کو دنیا میں برتری اور قائدانہ کردار دلانا ہے اور عالم اسلام میں مسلمان اپنے دین سے متمسک ہونے کا ارادہ کر چکے ہیں تو یہ ہدف ان اختلافات کے ساتھ پورا ہونے والا نہیں ہے۔ اسلام کی برتری اور اس کے قائدانہ کردار کا سد باب کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسلامی معاشروں میں خواہ وہ کوئي ایک ملک ہو یا متعدد اسلامی ممالک کے معاشرے ہوں، مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنا دیا جائے۔ (4)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) مجموعہ مقالات امام خمینی رح ص 56
(2) امام خمینی نقیب اتحاد امت ص 86
(3) ایضا  ص40
(4) اتحاد رہبر کی نظر میں ص 9

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67