بصیر انسان کی نشانیاں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: بصیر انسان کی خاصیت یہ ہے کہ وہ غور و فکر سے کام لیتا ہے اور واقعات سے عبرت حاصل کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تقویٰ اور پرہیزگاری کے دامن کو تھامے رہتا ہے۔

بصیر انسان کی نشانیاں

     جب زمانہ اور دور ثقافتی یلغار، مکاتب فکر کے ٹکراؤ، نظریاتی فریب، حق پر باطل کی گرد و غبار، باطل کو حق کے چولے میں پیش کئے جانے کا ہو تو اس وقت اپنی فکر، نظر، علم، ادراک اور فہم کی صلاحیت کو بروئے کار لاکر اپنے شعور کی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے باطل، جھوٹ، فریب اور دھوکہ کی گرد و غبار کو صاف کر کے حق کی پہچان اور شناخت کو حاصل کر کے اسکی حمایت کرنے والا اور اپنے کو اس فریب زدہ ماحول میں حق سے منسلک رکھنے والا انسان، بصیر یعنی صاحب بصیرت ہوتا ہے۔

ذیل میں ہم ایسے ہی بصیر انسانوں کی کچھ نشانیوں کو پیش کر رہے ہیں:

۱۔ تفکر اور غور و خوض کرنا:

     بصیر انسان، بغیر غور و فکر اور شناخت کے کبھی بھی کسی بھی راستہ پر قدم نہیں بڑھاتا۔ ایسا انسان کسی بھی امر کو شروع کرنے سے پہلے اسکے انجام اور نتایج کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔ یہ ایک ہنر ہے جو تفکر اور دور اندیشی کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے۔ امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے امام علی (علیہ السلام) کی ایک حدیث نقل کرتے ہوئے فرمایا: ’’ يَقُولُ التَّفَكُّرُ حَيَاةُ قَلْبِ الْبَصِيرِ كَمَا يَمْشِي الْمَاشِي فِي الظُّلُمَاتِ بِالنُّورِ بِحُسْنِ التَّخَلُّصِ وَ قِلَّةِ التَّرَبُّصِ ‘‘(آپؑ) فرماتے تھے کہ تفکر(غور و فکر)، بصیر انسان کے دل کی حیات ہے؛ وہ اس چلنے وال کی طرح ہے جو تاریکی میں نور کی مدد سے قدم بڑھاتا ہے اور بخوبی راستہ طے کر لیتا ہے اور بہت کم درنگ( تاخیر، تامل) کرتا ہے[۱]۔ اگر انسان اپنے کام کاج اور عمل میں غور و فکر اور دوراندیشی سے کام نہ لے تو وہ مختلف موقعوں پر مشکلات سے دوچار ہوگا، ایسا انسان نہ ہی دوست کو دشمن سے تمیز دے سکتا ہے اور نہ ہی دشمن اور باطل کے بچھائے ہوئے جال میں الجھنے سے خود کو نجات دے سکتا ہے۔

۲۔ عبرت حاصل کرنا:

     بصیر انسان کی ایک دوسری خاصیت عبرت لینا ہے۔ اس سلسلہ میں امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:’’ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً تَفَكَّرَ فَاعْتَبَرَ وَ اعْتَبَرَ فَأَبْصَر ‘‘ خدا کی رحمت ہو اس شخص پر جو غور و فکر کرکے عبرت حاصل کرے اور عبرت حاصل کرکے بصیر(حق کو سمجھنے والا) ہو جائے[۲]۔ اس خصوصیت کے حامل افراد، مختلف سیاسی اور اجتماعی واقعات کو آسانی سے نظر انداز نہیں کرتے بلکہ اس سے درس عبرت لیتے ہیں اور پھر اس درس عبرت کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی بصیرت سے اپنی زندگی کوان جیسے حالات میں نجات دیتے ہیں۔

۳۔تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرنا:

     بصیر افراد کی ایک اہم خاصیت، تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرنا ہے۔ جب انسان اپنے اندر اس خاصیت کو بخوبی ایجاد کر لیتا ہے تب وہ اپنی اور دوسروں کی شیطانی خواہشوں سے مغلوب نہیں ہوتا بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے ہر آن اس کوشش میں رہتا ہے کہ ایسے راستہ پر اپنے قدم کو بڑھائے جو اس کے پروردگار کی رضا اور خوشنودی کا راستہ ہو۔ کبھی بھی اس راستے پر گامزن نہیں ہوتا جو ( جن و انس میں سے) خدا کے دشمنوں کا راستہ ہوتا ہے۔ تقویٰ کے ذریعہ جو قدرت اور صلاحیت انسان میں پیدا ہوتی ہے اس کے سلسلہ میں خدائے متعال کا ارشاد ہے:’’ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَ آمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِهِ وَ يَجْعَلْ لَكُمْ نُوراً تَمْشُونَ بِهِ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ وَ اللَّهُ غَفُورٌ رَحيمٌ ‘‘ [حدید/۲۸] ایمان والو اللہ سے ڈرو اور رسول پر واقعی ایمان لے آؤ تاکہ خدا تمہیں اپنی رحمت کے دہرے حّصے عطا کردے اور تمہارے لئے ایسا نور قرار دے دے جس کی روشنی میں چل سکو اور تمہیں بخش دے اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔ یہ آیت اس بات طرف بخوبی ہدایت کرتی ہے کہ تقویٰ ایسی خاصیت ہے جس کے نتیجہ میں انسان کا شعور الہی نور سے ہمکنار ہوتا ہے اور بصیرت جیسی صفت سے آراستہ ہوتا ہے۔

نتیجہ: اگرچہ ہمارے دینی دستاویزات میں بصیر افراد کے بارہ میں اس سے کہیں زیادہ بیان ہوا ہے لیکن اختصار کے پیش نظر بصیر افراد کی تین اہم خصوصیت’’۱۔ تفکر اور غور و خوض کرنا، ۲۔ عبرت حاصل کرنا،۳۔تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرنا ‘‘ کو بیان کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

[۱]الكافي، كلينى، محمد بن يعقوب بن اسحاق، ناشر: دار الكتب الإسلامية،  چاپ: چهارم، ۱۴۰۷ ق،، ج‏۱، ص۲۸ ، ح ۳۴۔

[۲]نهج البلاغہ شريف الرضى، محمد بن حسين،(للصبحي صالح)، ناشر: هجرت، چاپ: اول، ۱۴۱۴ ق، ص۱۴۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29