معاویہ ثانی کا خلافت چھوڑنا

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:کربلا کے بعد اہم ترین واقعوں میں سے ایک یزید کے بیٹے معاویہ کا ایک عمل ہے کہ جس نے خداوند متعال کی رضا کے لیے زمانے کی خلافت کو ٹھکرا دیا۔

معاویہ ثانی کا خلافت چھوڑنا

ابن حجر نے  کتاب الصواعق المحرقه میں لکھا ہے کہ:
یزید ابن معاویہ کی موت کے بعد (1) ایک صالح اور خوش اخلاق جوان نے بیماری کی وجہ سے خلافت چھوڑی اور کہا کہ میں خلافت میں کوئی مداخلت نہیں کروں گا لیکن اس جوان کو بہت مجبور کیا گیا کہ جس کی وجہ سے وہ چالیس دن تک خلیفہ رہا اور یہ بنی امیہ کا تیسرا خلیفہ تھا اور اسے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کا آٹھواں خلیفہ بھی کہتے تھے۔
البتہ یہ اشارہ کرنا بھی ضروری ہے کہ معاویہ ابن یزید چونکہ خاندان علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) سے محبت کرتا تھا اسی وجہ سے تاریخ میں ان کے بارے میں زیادہ مطالب ذکر نہیں ہوئے ہیں اور ہاں جو باتیں ذکر ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہےکہ یزید نے لوگوں سے اپنے بیٹے معاویہ کی بیعت لی اور یہ مسلّم ہے۔(2)
اور یہی وجہ ہے کہ ان کی مدت خلافت میں بھی اختلاف ہے، بعض نے ایک ماہ تو بعض نے دو ماہ بھی لکھے ہیں لیکن زیادہ مورخین نے چالیس دن لکھا ہے کہ فقط چالیس دن خلافت کی اور پھر چھوڑ دی۔(3)
ان سب روایتوں کو دیکھنے بعد محققین نے 40 دن پر ہی اتفاق کیا ہے۔(4)
معاویہ ثانی نے حکومت کیوں چھوڑی
حکومت چھوڑنے کے بارے میں بھی اختلاف نظر آرہا ہے لیکن زیادہ رجحان اگر دیکھا گیا ہے تو وہ یہ کہ اہل بیت (علیھم السلام) کی محبت کی وجہ سے حکومت چھوڑی  اور اسی طرح بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ بیماری کی وجہ سے چھوڑی تھی البتہ ان کی تعداد کم ہے کہ جنہوں نےکہا کہ بیماری کی وجہ سے حکومت چھوڑی اور پھر انتقال کر گئے۔(5)
اصل میں جو بیماری کی علت بیان ہوئی ہے یہ ایک سیاسی بیان ہے حقیقی علت خلافت کو ٹھکرانے کی محبت اہل بیت (علیھم السلام) ہے اور تاریخ میں یہ پہلا خلیفہ ہے کہ جس نے اس خاندان عصمت و طھارت کے لیے کنارہ کشی کی۔ (6) «قاموس الرجال» اور «مجالس المؤمنین» نے بھی اسی بات کی تصدیق کی ہے اور یہ معاویہ ابن یزید مصداق ہے (یخرج الحیہ من المیت )کا اور اسی طرح ان کو مؤمن آل فرعون کہیں گے۔(7)
سب سے اہم بات یہ ہے کہ بنی امیہ نے ان سب باتوں کا اصل قصور وار معاویہ ثانی کے استاد کو ٹہرایا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ سب استاد کی تربیت کا اثر ہے کہ جس کی وجہ سے معاویہ اپنے باپ دادا کو لعن کرتا ہے اور اسی وجہ سے بنی امیہ نے معاویہ کے استاد (عمر القصوص) کو زندہ زمین میں دفن کر دیا۔(8)
معاویہ ثانی نے حكومت کو کیسے چھوڑا
معاویه ثانی نے 20 سال کی عمر میں ایک خطبہ دیا کہ: إِنَّ هذِهِ الْخِلافَةِ حَبْلُ اللهِ؛ بے شک یہ خلافت الہی رسی ہے کہ جسے میرے جد معاویہ نے ناحق لیا ہوا تھا، یہ حق تھا علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا، اب جب میرا جد اپنے گناہوں کے ساتھ قبر میں چلا گیا تو میرے باپ نے اس غاصبانہ حکومت کو سنبھالہ، جبکہ یہ حق تھا فرزند زہراء کا، اور اب میرا باپ بھی اپنے گناہوں کے ساتھ قبر میں جا پہنچا ہے، اس کے بعد معاویہ ثانی بہت رویا اور کہا:
میرے باپ کا وحشتناک ترین گناہ یہ تھا کہ اس نے فرزند رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو مظلومانہ طور پر شھید کیا اور رسول زادیوں کو اسیر کیا یہ عمل میرے باپ کا ایسا ہے کہ گویا اس نے خانہ خدا کو مٹا دیا ہے اور پھر کہا اے لوگوں میں اپنے باپ دادا کی اس نجس حکومت پر کبھی بھی نہیں بیٹھوں گا یہ کہنے کے بعد لوگوں سے دور ہوگئے کوئی نہیں جانتا تھا کہ کہاں رہ رہے ہیں اور پھر 40 دن کے بعد انتقال کر گئے۔
ابن حجر  نے سب کچھ نقل کرنے کے بعد کہا کہ معاویہ ثانی اپنے باپ دادا کی بنسبت انصاف پسند تھا۔(9)
ایک اور نسخے میں لکھا ہے اس نے کہا کہ میرا باپ ایک بدکار انسان تھا، وہ ہمیشہ اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے اس نے یہ جرات کی کہ اولاد رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر ہاتھ اٹھایا اور ان کی حرمت کو توڑا، اور آج قبر میں وہ یقیناً اس کا عذاب بھی بھگت رہا ہو گا۔(10)
معاویہ ثانی کی ماں نے اس سے کہا کہ اگر تم خلافت پر نہیں آنا چاہتے تو اپنے بھائی کو مقرر کردو اور لوگوں سے اس کے لیے بیعت لے لو، لیکن اس نے یہ بھی قبول نہ کیا اور کہا :
خدا کی قسم یہ حکومت میرے کسی کام کی نہیں ہے۔(11) اور میں اگر آپ کی بات مانوں تو آپ کو اس کا فائدہ پہنچے گا لیکن اس کا عذاب تو میں قبر میں بھگتوں گا اس لیے میں کبھی بھی ایسا کام نہیں کروں گا۔(12)
معاویه ثانی کی موت
اس میں پھر اختلاف موجود ہے، بعض نے کہا ہے کہ مریض ہوئے اور اس دنیا سے رحلت پاگئے۔(13) ابن اثیر اور بعض  نے کہا ہے کہ اسے زہر کے ذریعے شھید کیا گیا۔(14) وہ سن 64 ھ میں 21 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔(15) وہ شھر دمشق میں مدفون ہیں۔(16)
آخر کار نتیجہ یہ نکلا کہ مروان نے سیاست سنبھالی اور پھر معاویہ کی ماں اور یزید کی بیوی سے شادی کر لی اور اسے کہا کہ جاؤ اور بیٹے کو زہر دے دو کہ جس کی وجہ سے معاویہ ثانی شھید ہوگئے۔ (17)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات:
1- ابن ابی‌الحدید؛ شرح نهج‌البلاغه، وفات 656 ق، مصحح محمد ابراهیم ابوالفضل، بیروت، داراحیاء الكتب العربیه، ج 6، ص 152.
2- محمدبن سعد؛ طبقات الكبری، وفات 230ق، بیروت، دارصادر، ج 4، ص 169.
3- تاریخ خلیفة بن خیاط، با تحقیق دكتر سهیل زكار، بیروت، دارالفكر؛ ص 196.
4- ابن قتیبه؛ المعارف، وفات 276ق، مصحح دكتر ژون عكاشه، قاهره، دارالمعارف، ص 352.
5- تاریخ خلیفة بن خیاط، ص 196.
6- الشیخ نجاح الطائی؛ نظریات الخلیفتین، ج 2، ص 155.
7- شیخ محمد تقی تستری؛ قاموس الرجال، قم، جامعه مدرسین حوزه علمیه قم، چاپ اول، ج10، ص 144.
8- علی محمد فتح‌الدین الحنفی؛ فلك النجاة فی الامامة والصلاة، با تحقیق ملا اصغر علی محمد جعفر، 1997 م، چاپ دوم، ص 95.
9- الصواعق المحرقه، ص 134/ الإمامة والسیاسه، ج2، ص17.
10- القمی الشیرازی؛ محمد طاهر؛ كتاب الاربعین، سید مهدی رجائی، 1418 قمری، چاپ اول، ص 502.
11- طبقات الكبری؛ ج 5، ص 39.
12- ابن ابی الحدید، شرح نهج‌البلاغه، ج 6، ص 152.
13- البلاذری، فتوح البلدان، قاهره، مكتبة النهضة المصریه، 1956، ج1، ص 270.
14- ابن اثیر، الكامل فی التاریخ، وفات 630، بیروت، دارصادر، ج 4، ص 130.
15- شیخ مفید؛ الاختصاص، وفات 413، علی‌اكبر عقاری، بیروت، دارالمفید، 1414، چاپ دوم، ص 131.
16- شرح نهج‌البلاغه، ج 6، ص 152.
17- برگرفته از كتاب یكصد موضوع، پانصد داستان، اثر علی اكبر صداقت .

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44