آبرو کی حفاظت، امام حسین (علیہ السلام) کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: آبرومندانہ زندگی بسر کرنے کی تعلیم ہمارے پیشواؤں نے دی ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کس طرح کے لوگوں کے پاس حاجت روائی کے لئے جانا چاہئے۔

آبرو کی حفاظت، امام حسین (علیہ السلام) کی نظر میں

      کسی کے سامنے دست سوال و نیاز کو دراز کرنا ایک طرح کی ذلت و خواری ہے جو ایک غیرتمند مسلمان کی شان کے خلاف ہے، یہی وجہ ہے جو ہمارے پیشواؤں نے ہمیں اس کام سے منع کیا ہے اور وقت ضرورت ایسا کرنے کے لئے معیار اور ضوابط بیان کئے ہیں جن کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔

      ہم اس مختصر مضمون میں امام حسین(علیہ السلام) کی سیرت کو اس زاویہ سے پیش کریں  رہے ہیں، امام حسین(علیہ السلام) کی اخلاقی سیرت میں یہ اخلاقی تعلیم قابل توجہ ہے؛ انصار میں سے ایک شخص، اپنی حاجت طلب کرنے کی غرض سے امام(علیہ السلام) کی خدمت میں پہونچا۔ امام نے اخلاقی نصیحت کرتے ہوئے اس سے فرمایا: يا اخا الانصار صن وجهک عن بذلة المسألة و ارفع حاجتک في رقعة فاني آت فيها ما سارک ان شآء الله [۱]’’ اے  برادر انصار! اپنی آبرو کی حفاظت کرو اور دست سوال دراز کر کے اسے کم مت کرو، اپنی حاجت کو ایک کاغذ پر لکھ دو، انشاء اللہ میں اسے پورا کرکے تمہیں خوش کرونگا‘‘۔

      اس شخص نے ایک کاغذ پر لکھا:’’ اے ابا عبداللہ! میں پانچ سو دینار کا مقروض ہوں، اور قرض دینے والا،  اسے واپس لینے پر مصر ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ اس سے میرے لئے مہلت لے لیجئے‘‘۔

      اس تحریر کو پڑھتے ہی امام حسین(علیہ السلام) اپنے گھر گئے اوروہاں سے ایک تھیلی کو اٹھایا جس میں ایک ہزار دینار تھے، اور اس تھیلی کو اس انصار شخص کو دیا اور فرمایا: پانچ سو دینار سے اپنا قرض ادا کرو اور باقی پانچ سو دینار سے اپنی زندگی  کے لئے سامان فراہم کرو۔

اور پھر فرمایا : و لا ترفع حاجتک الا الي احد ثلاثة: الي ذي دين، او مروءة، او حسب، فاما ذو الدين فيصون دينه. و اما ذو المروءة فانه يستحيي لمروءته. و اما ذو الحسب فيعلم أنک لم تکرم وجهک ان تبذله له في حاجتک، فهو يصون وجهک ان يردک بغير قضاء حاجتک  [۲]  تین لوگوں کے علاوہ کسی سے کچھ طلب مت کرو؛ دیندار انسان، آبرومند انسان اور صاحب شخصیت انسان سے؛ چونکہ دیندار انسان کا دین اسے حکم دیگا کہ وہ تمہاری آبرو کا پاس و لحاظ رکھے،  اور آبرومند انسان  مروّت میں آکر تمہاری  حاجت روائی کریگا اور صاحب شخصیت انسان بھی جانتا ہے کہ تم نے اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے  اپنی آبرو کو اس کے پاس گروی رکھ دیا ہے، لہذا تمہیں خالی ہاتھ نہیں لوٹائے گا۔

      نتیجہ: آبرومندانہ زندگی بسر کرنا ایک اخلاقی اور اسلامی اصل ہے جو ہمارے دینی پیشواؤں، نبی اور ائمہ (علیہم السلام)  کی زندگی اور کلام سے ظاہر ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[۱] تحف العقول ص ۲۴۷۔

[۲] مذکورہ حوالہ 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 36