کمسنی اور الہی منصب

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: نبوت اور امامت ایک الہی منصب ہے جو خداوند عالم کی جانب سے عطا ہوتا ہے، اس منصب کو عطا کرنے کے لئے افراد کا انتخاب صرف خدا کے اختیار میں ہے، اس نے جب چاہا اور جسے چاہا، اس منصب سے نوازا۔

کمسنی اور الہی منصب

 

     نبوت اور امامت ایک عطیۂ الہی ہے، جسے خداوند عالم اپنے منتخب، برگزیدہ اور شائستہ بندوں کو عطا فرماتا ہے، یہ منصب مکمل طور پر الہی منصب ہیں اور اسے عطا کرنے کا حق صرف  اور صرف پروردگار عالم کے پاس ہے، جنہیں وہ اس منصب کے لئے بہتر سمجھتا ہے انہیں ہی اس عظیم منصب کی سعادت حاصل ہوتی ہے لہذا اس عظیم منصب کے حق دار اور حامل افراد کے سلسلہ میں سن وسال اور عمر  کی قید و شرط کی گفتگو کرنے کی گنجائش ہی باقی نہیں رہ جاتی چونکہ اس سلسلہ میں حق انتخاب، صرف خالق و ناظم کائنات کو حاصل ہے جو دنیا اور دنیا میں موجود ہر شئ کی مصلحتوں اور مفاسد کو جانتا ہے۔

     جو لوگ نبوت اور امامت کو بچپن کے ساتھ ناممکن خیال کرتے ہیں وہ ان الہی اور آسمانی مسائل کو معمولی اور عام باتون پر قیاس کرتے ہیں جبکہ نبوت اور امامت کا تعلق خداوند عالم کے ارادہ اور مشیت سے ہے۔ خداوند عالم اپنے بندوں میں سے جسے شائستہ سمجھتا ہے اسے لامحدود علم عطا کردیتا ہے لہذا ممکن ہے کہ خداوند عالم بعض مصلحتوں کی بناء پر تمام علوم کو ایک بچے یا کمسن شخص میں ودیعت کردے اور اسے بچپنے ہی میں نبوت یا امامت کے عظیم منصب پر فائز کردے۔

     انبیاء اور ائمہ کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ دنیا میں کسی سے تعلیم حاصل نہیں کرتے، ان کے علم کا سرچشمہ خداوند عالم کی ذات اقدس ہے۔ اسی بناپر ان کی عمر، رسالت اور امامت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی راہ میں حائل نہیں رہتی۔ خداوند عالم کی عنایتوں سے وہ کسی بھی عمر میں لوگوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے معین کئے جاسکتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ کچھ حضرات بزرگی کے عالم میں تو کچھ درمیان عمر اور کچھ بالکل بچپنے میں اس عظیم منصب پر فائز ہوئے۔

     اور یہ سب خداوند عالم کی خاص عنایتوں کے بغیر ناممکن ہے۔ قرآن کریم نے اس سلسلہ میں وضاحت کی ہے کہ جناب یحیی (علیہ السلام) بچپنے میں نبی ہوئے۔’’ اے یحیی(علیہ السلام)  کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو اور ہم نے انھیں بچپنے ہی میں نبوت عطا کردی‘‘[۱]۔

اور جناب عیسیٰ(علیہ السلام) تو بالکل گہوارے میں تھے جب آپ نبی معین کئے گئے۔’’ انہوں نے اس بچہ کی طرف اشارہ کردیا تو قوم نے کہا کہ ہم اس سے کیسے بات کریں جو گہوارے میں بچہ ہے۔ بچہ نے آواز دی کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے‘‘[۲]۔

     قرآن مجید کی ان وضاحتوں کو سمجھنے کی ضرورتوں ہے، جو شخص ان باتوں کو سمجھ کر اس پر ایمان رکھے گا اس کے لئے یہ بات بالکل واضح رہے گی کہ الہی منصب  کے لئے افراد کے سن و سال کبھی مانع اور رکاوٹ نہیں رہے ہیں بلکہ خداوند عالم نے جب اور جسے چاہا اسے اس منصب سے نوازا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[۱] سورۂ مریم آیت: ۱۲’’ يا يَحْيي خُذِ الْکِتابَ بِقُوَّةٍ وَ آتَيْناهُ الْحُکْمَ صَبِيًّا ‘‘۔

[۲] مریم آیت:۲۹۔۳۰’’ فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا .قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ‘‘۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
18 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 111