محمد ابن عبدالوھاب نجدی اور اس کے عقائد

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:   محمد ابن عبد الوھاب نجدی اور اس کے عقائد .

علماء مکہ نے محمد ابن عبد الوھاب کے ملحد ھو نے کا فتویٰ دیا ھے 

بسم الله الرحمن الرحیم

 کیا آپ جانتے ھیں ؟کہ علماء مکہ نے محمد ابن عبد الوھاب کے ملحد ھو نے کا فتویٰ دیا ھے اور اسے خبیث ،بے شرم ،بے بصیرت اور گمراہ بتایا ھے۔ اور بتایا ھے کہ یہ شخص جھوٹا تھا ،قرآن و حدیث کے معنی میں تحریف کیا کرتا تھا خدا پر بھتان باندھتا تھااور قرآن کا منکر تھا اُنھوں نے اس پر بارھا لعنت کی ھے ۔
ھاں!یہ تمام باتیں حق کے حامی شاہ فضل رسول قادری نے اپنی کتاب ”سیف الجبار المسلوک علیٰ اعداء الابرار ،،میں لکھی ھے ۔یہ کتاب ۱۹۷۹ءء میں ایک غیرت مند مسلمان حسین حلمی استانبولی نے ترکیہ میں شائع کی تھی ۔
عراق کی ایک مسلّم ومتفق علیہ عظیم علمی شخصیت شیخ جمیل آفندی زھاوی نے اپنی کتاب ”الفجر الصادق ،،میں صفحھ،۱۷پر محمد ابن عبدالوھاب کے حالات میں تحریر فرمایا ھے :یہ محمد ابن عبد الوھاب شروع میں ایک طالب علم تھا ،،علماء سے علم حاصل کرنے کی خاطر مکہ ،مدینہ آتا جاتا رھتا تھا۔مدینہ میں جن علماء سے اس نے تحصیل علم کیاوہ یہ ھیں :شیخ محمد ابن سلیمان کردی ،شیخ محمد حیاةسندی ،یہ دونوں استاد اور دوسرے جن علماء سے یہ پڑھتا تھا،وہ حضرات اس کے اندر گمراھی و الحاد کو بھانپ گئے تھے اور کھتے تھے کہ خدا عنقریب اسے گمراہ کرے گا اور اس کے ذریعہ دوسرے بدنصیب بندے بھی گمراہ ھوںگے چنانچہ ایسا ھی ھوا۔اور اسکے باپ عبد الوھاب جو علماء صالحین میں تھے،انھوں نے بھی اس کی بے دینی کا اندازہ لگا لیا تھا اور لوگوں کو اس سے دور رھنے کا حکم دیتے تھے۔اسی طرح اس کے بھائی شیخ سلیمان بھی اس کے خلاف تھے بلکہ انھوں نے تو محمدابن عبدالوھاب کی ایجاد کردہ بدعتوں اور منحرف عقیدوں کی رد میں ایک کتاب بھی لکھی ۔وہ اسی کتاب کے صفحھ۱۸میں لکھتے ھیں کہ اس(محمد ابن عبدالوھاب )پر خدا کی لعنت ھو یہ اکثر پیغمبر اسلام کی مختلف الفاظ میں توھین کرتا تھا ،ً آپ کو پیغمبر کے بجائے ”طارش،،کھتا تھا جس کا مطلب عوام کی زبان میں وہ شخص ھے جسے کوئی کسی کے پاس بھیجے۔ حالانکہ عوام بھی صاحب عزت وقابل احترام شخصیت کے لئے یہ کلمہ نھیں استعمال کرتے ۔یھاں تک کہ اس کے بعض پیرو پیغمبر کی شان میں کھتے ھیں :”میرا یہ عصا محمد سے بھتر ھے ۔کیونکہ میں اس سے کام لیتا ھوںاور محمد مر گئے ھیں۔اب ان سے کوئی فائدہ حاصل نھیں ھوسکتا۔ محمد ابن عبد الوھاب یہ سب سن کر خاموش رھتا تھا اور اپنی رضا ظاھر کرتا تھا آپ جانتے ھیں یہ بات مذاھب اربعہ میں کفر مانی جاتی ھے۔
اسی طرح یہ پیغمبر اسلام پر درود بھیجنے کو برا سمجھتا اور شب جمعہ میں رسول الله صلی الله علیہ و آلہ و سلّم پر درود پڑھنے سے روکتا تھا ۔منبروں پر بلند آواز سے درود پڑھنے سے منع کرتا اور اگر کوئی شخص ایسا کر تا تو اسے سخت سزا دیتا تھا یھاں تک اس نے ایک نابینا موٴذن کواسی بات پر قتل کردیا تھا کہ اسے اذان کے بعد درود پڑھنے سے منع کیا تھا لیکن وہ باز نھیں آیا تھا ۔
آپ کو جان کر بھی حیرت ھوگی اسماعیل پاشا بغدادی نے ”ھدیةالعا رفین ،،میں جو پھلے استانبول ،ترکیہ میں ۱۹۵۱ئ میں طبع ھوئی پھر دوبارہ بیروت میں ۱۴۰۲ھ  میں آفسیٹ سے طبع ھوئی ،کی ج۲صفحہ ۳۵۰پرذکر کیا ھے :محمد ابن عبدالوھاب نے ایک کتاب ان مسائل سے متعلق لکھی ھے جس میں اس نے پیغمبر کی مخالفت کی تھی ،اور پیغمبر کی مخالفت کا مطلب آپ سے دشمنی کرنا ھے جس کے متعلق خدا نے فرمایا ھے :"ومن یشاقق الرّسول من بعد ما تبیّن له الھدیٰ ویتبع غیر سبیل الموٴمنین نولّه ما تولّیٰ ونصله جھنّم وسائت مصیر"۔ (سوره النساء 115)
جوراہ ھدایت روشن ھوجانے کے بعد پیغمبرکی مخالفت کرے اس کا ٹھکانا جھنّم ھے۔

 

تحریر  :احسان عبداللطیف بِکری

-------------------------------------------------

shianet.in

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 77