اسوہ حسنه

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:ہر انسان کے لئے ایک آئیڈیل ہوناضروری ہے یہ بات قرآن و روایات سے واضح ہے جو انسان اپنا نمونہ کسی کو نہیں بناتا وہ کسی بھی صورت میں کمال تک نہیں پہونچ سکتا یا نمونہ ہوتا ہے لیکن وہ صحیح نہیں ہوتا تب بھی انسان کمال تک نہیں پہونچ سکتا یہ بات قرآن و روایات سے ثاب ہے۔

لہٰذا ہر انسان کے لئے ضروری ہے ایک ایسا آئیڈیل ہو جو ہر لحاظ سے کامل ہو اور ایسی ذات صرف و صرف محمد مصطفیٰ ہی کی ہے۔

اسوہ حسنه

دور حاضر کا بہترین آئیڈیل ونمونہ
 آئیڈیل ونمونہ کی ضرورت :۔

 آج دنیا میں ہر انسان کسی چیز کو حاصل کرنے کے لئے کسی نہ کسی کا محتاج نظر آتا ہے ،ایک مریض دوا اور ڈاکٹر کا،ایک کسان کھیتی کے لئے زمین اور بیج وغیرہ کا مکان بنوانے کا خواہشمند من پسند نقشہ و کاریگر وغیرہ کا ،ایک دنیوی وزیر و رہبرعوام کے ووٹوں ، ایک طالب علم بہترین استاد، مدرسہ کالج کتابوں وغیرہ کا اسکے علادہ تمام افراد کو اپنے مقاصد میں کامیابی کے لئے خود محنت کے ساتھ ساتھ راہ کی تمام رکاوٹوں ،مشکلات کا مقابلہ بھی کرنا پڑتا ہے اور ضروریات و احتیاجات کو پورا بھی کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن یہ کامیابی پھر بھی نصیب نہیں ہوتی ہے بلکہ ہر میدان کو سر کرنے کے لئے اسکےمتعلق جامع قوانین و ضوابط کا مجموعہ ہونا چاہئے جسمیں ہر طرح کی مصلحتوں کا لحاظ بھی کیا گیا ہو اور منظم پروگرام بھی تیار کرکے پیش کیا گیا ہو۔

دنیا میں سرگرم اس انسان کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اسکے امورصرف دنیاوی حدود تک ہی محدود نہیں ہوتے ہیں بلکہ اسکے کاموں کا تعلق اخروی دنیا سے بھی ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے جسم وجسمانیت کے ساتھ ساتھ روحانیت کا بھی لحاظ رکھا ہے اور انسان کے تمام اعمال واحکام کے مادی و معنوی پہلووں کو مدنظر رکھ کر ایسے قوانین وضوابط کا مجموعہ پیش کیا ہے جس میں ہر طرح کا کامیابی پائی جاتی ہے ۔اسی قوانین و ضوابط کے مجموعہ کو شریعت کا نام دیا ہے ۔ شریعت کی تعریف دوسروں لفظوں میں یوں کی جاسکتی ہے کہ "شریعت: قوانین و احکام الہی کے سانچے میں ڈھلا ہوا انسانی زندگی کے لئے ایک ایسے معیار کا نام ہے جسمیں خواہشات کی دخالت نہیں پائی جاتی ہے"  اس لئے کہ خواہشات کی بنیاد جہالت پر ہوتی ہے اور شریعت کی بنیاد امر الہی پر ہے اب بصیرت و عقل کا تقاضایہی ہے کہ عقلی راستہ کو اختیار کیا جائے۔

لیکن قوانین و ضوابط مہیا ہوجانے کے بعد بھی ہم مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں جیسا کہ ایک بچہ پیداہونے کے بعد بغیر ماں باپ یا کسی اور کی تربیت و پرورش کے نیک اور صالح نہیں بن سکتا ہے ، ایک طالب علم کتابوں کے انبار و ڈھیر ہونے کے باوجود اگر استاد نہ ہوتو خود سےپڑھ لکھ کر علمی صلاحیت کا ملکہ حاصل نہیں کرسکتا ہے  اسی طرح شریعت کے قوانین و ضوابط کو کتابوں میں سجا سنوارکر رکھنے سے انسان ان پر نہ تو صحیح عمل کرسکتا ہے اور نہ ہی کامیاب زندگی گزار سکتا ہے ۔ یعنی ہمارے لئے دنیا ودینی اعتبار سے ہر میدان میں کسی نمونہ و آئیڈیل کا ہونا ضروری ہے جس کے کردار و گفتار و رفتارشریعت کی ترجمان ہو اوراسکوہم اپنی عملی زندگی میں اپناکر کامیابی کی راہ پر پہونچ سکیں۔

صحیح و مناسب آئیڈیل اور نمونہ عمل کی شناخت ایک اہم مسئلہ ہے۔ انسانوں کی منزلِ مقصود کی طرف ہدایت کے لئے دینِ اسلام الفاظ کے سانچے میں قرآن کریم کی صورت میں نازل ہوا اور اعمال و کردار کے طور پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اُسوہ حسنہ کی شکل میں متجلّی ہوا ہے۔ جب کوئی انسان اسوہ حسنہ کو نہ پہچانے اور اسے زندگی کے تمام پہلووں میں اپنا مقتدا اور راہنما قرار نہ دے تو یقینی طور پر وہ منفی اور جھوٹے نمونوں کو اپنا آئیڈیل بناتے ہوئے ان کی پیروی کرے گا، کیونکہ آئیڈیل اور نمونہ عمل کے بغیر زندگی ناممکن ہے۔
آئیڈیل کا انتخاب اتنا اہم مسئلہ ہے کہ چند انبیاء کرام علیہم السلام کا نام لینے کے بعد خداوند متعال آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دستور دیتا ہے کہ ان کی ہدایت کی اقتداء کریں (فبهداهماقتده)۔ (سورہ انعام/آیت٩٠

ایک حدیث میں مذکور ہے کہ جسے محمد بن مسلم نے امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل کیا ہے:
''جو کوئی بھی خداوند متعال کی عبادت کیلئے تکلیفیں اٹھائے، لیکن جو پیشوا اللہ تعالٰی نے اس کیلئے مقرر کیا ہے اسے نہ مانتا ہو تو اس کی یہ تمام تر سعی و کوشش بارگاہِ الہی میں مقبول نہیں ہے۔ وہ شخص خود بھی گمراہ ہے اور خداوند متعال کو اس کے اعمال ناپسند ہیں۔ (اصول کافی؛ج١ص١٨٢(
جو شخص بغیر اسوہ حسنہ کے سیرتِ طیبہ کو طلب کرتا ہے، وہ چاہے جتنی بھی کوشش کیوں نہ کرلے، پھر بھی کسی مقام تک نہیں پہنچ سکتا۔ کیونکہ آئیڈیل اور نمونہ عمل کا انتخاب کئے بغیر کمال تک پہنچنا اور ترقی کی امید رکھنا بڑے دور کی گمراہی ہے۔ انسان جو ہمیشہ مضطرب اور پریشان ہے، راہ کو چاہ سے تشخیص دینے کیلئے ایک ایسے سرمشق اور آئیڈیل کی تلاش میں رہتا ہے جو اسے اس مشکل سے نجات دلائے۔

بہترین آئیڈیل و نمونہ  :۔

اسلامی دنیا میں جو ذات شریعت کی مکمل ترجمان بلکہ شریعت و قوانین الہی کی لانے والی ہے وہی ہمارے لئے دنیا میں کامیاب زندگی گزار کر آخرت میں سعادت حاصل کرنے کے لئے بہترین نمونہ وآئیڈیل ہے ۔آپ کی ذات شریعت و قوانین الہی کے دائرے ہی میں نہیں رہی بلکہ آپ کی زندگی کو سمیٹا گیا تو ہمارے لئے شریعت بن کر سامنے آئی ہے یعنی سید المرسلین ، خاتم النبیین حضرت محمد ص کی ذات وہ عظیم ذات ہے جنھوں نے عربستان کے سب سے پسماندہ ماحول میں زندگی کو صراط مستقیم پر چلنا سکھایا اور ایسا دین پھیلایا جو پسندیدہ پروردگار ہے جس نے ارکان باطل کومنھدم کردیا،،  ایسی شریعت کا نفاذ فرمایا جس نےراہ ہدایت کے پیاسوں کو سیراب کیا،جس کے بندھن ٹوٹ نہیں سکتے ،جس کی بنیاد منھدم نہیں ہوسکتی، جسکی مدت تمام نہیں ہوسکتی، جس کے آثار مٹ نہیں سکتے ، جسکے راستے تنگ نہیں ہوسکتے۔ جس کی وسعت میں دشوار نہیں ہو سکتی ، اس کے میناروں سے راہ گیر ہدایت پاتے رہیں گے۔ غرض کہ ہمارے پیارے نبی محمد مصطفےٰ ص ایسی شریعت پیش کی جو زندگی کی ضروریات کے تمام قوانین اور عزت وسربلندی کے تمام احکام کی بیانگر ہے اور ساتھ ساتھ آپ ص نے ہمارے لئے اس شریعت کو ہر دور، ہر وقت ،ہر لمحے ،ہر میدان، ہر شعبہ، اور ہر منزل میں عملی طور پر ثابت فرما دیاکہ بہترین زندگی کے لئےبہترین نمونہ و آئیڈیل آپ ص ہی کی ذات ہے۔

آج اس پُرآشوب دور میں تمام مسلمانوں بالخصوص باایمان اور قوم و ملت کا درد رکھنے والے متحرک جوانوں کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کا بغور مکمل مطالعہ کریں، اسے اپنے دل و دماغ میں سموئیں، اسے اپنا نمونہ عمل اور اسوہ و راہنما قرار دیں اور اسی کے پرنور سایہ میں اپنی زندگیاں سنواریں، کیونکہ دنیا و آخرت کی سعادت و خوشبختی، مسلمانوں کی ترقی، عزت رفتہ کی بحالی اور دین اسلام کی پائیداری کا راز اسی میں مضمر ہے۔ یوں ہماری زندگی کا نقشہ ہی بدل جائے گا۔ ظلمت و تاریکی کے سیاہ بادل چھٹ جائیں گے اور نورانیت و روشنی ہماری پوری زندگی پر سایہ فگن ہوجائے گی۔ ہر طرف امن و سکون، صلح و سلامتی، بھائی چارے اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔

امام حسین علیہ السلام اپنی شیردل بہن حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں: ''ان لی ولکِ ولکل مومن ومومنة اُسوةبمحمدصلی الله علیه وآله وسلم؛ بیشک میرے، تمہارے اور سب مومن مردوں اور عورتوں کیلئے پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس ایک مکمل نمونہ، اسوہ اور مکمل معیارِ زندگی ہے۔'' ( الفتوح؛ ابن اعثم کوفی،ج٥،ص١٥٠

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54