شرم و حیا کے بارے میں چار شرعی نکتے

Sun, 04/16/2017 - 11:11

شریعت کے مسائل جاننے میں شرم و حیا سے کام لینا کوئی معنی نہیں رکھتا۔

شرم و حیا کے بارے میں چار شرعی نکتے

حیاء؛ انسان میں ایک ایسی نفسیاتی حالت کا نام ہے جو برے اعمال کے ارتکاب سے انسان کو روکتی ہے۔

حیا کے بارے میں چار شرعی نکتے

۱: ایسے اعمال کا انجام دینا جو مومن بھائیوں کے درمیان شرم و حیا کے ختم ہو جانے کا باعث بنے، مکروہ ہے۔( فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۷۸)
۲: شرعی تکالیف کو انجام دینے میں شرم و حیا کوئی معنی نہیں رکھتی اور واجب کام کو ترک کرنے میں شرم و حیا شرعی عذر نہیں ہے۔ (اجوبۃ الاستفتائات، س۱۸۱)
۳: شرم و حیا، کی وجہ سے شرعی مسائل سے آگاہی حاصل نہ کرنا اور کسی سے سوال نہ کرنا شرعی عذر نہیں ہے۔ ( یعنی اگر کوئی شخص یا جوان شرم و حیا کی وجہ سے شرعی مسائل کے بارے میں کسی سے نہ پوچھے اور حرام کام یا گناہ کا مرتکب ہوتا رہے یہ چیز درست نہیں ہے شریعت میں شرم و حیا کوئی معنی نہیں رکھتی)۔ (وہی حوالہ)
۴: ایسے مستحق شخص کو جو شرم و حیا کی وجہ سے زکات لینے سے منع کرتا ہے مستحب ہے کہ اسے ہدیہ کے طور پر زکات دے دی جائے۔ (جواہر الکلام، ج۱۵، ص۳۲۴)

 

http://abna24.com

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 26