چکیده:یہ مقالہ دو حصوں پر مشتمل ہے اور یہ دوسرا حصہ ہے اس میں جناب زینب کی شخصیت کو عالمہ غیر معلمہ ہونے کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔
حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ(۱) کا بقیہ۔۔۔
حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ(۲)
اسی وہبی علم کی مالکہ، ثانی زہرا حضرت زینب (س) کی ذات گرامی بھی ہے جسکو خداوند عالم نے آپ کو ائمہ معصومین کے ذریعے عطا کیا تھا۔ آپ کا علم اس وقت ظاہر ہوا جب آپ اپنے بابا کے ساتھ انکے دور حکومت میں کوفہ تشریف لے گئیں اور وہاں کی عورتوں کو تفسیر کا درس دینا شروع کیا۔ آپ کے درس کی شہرت دھیرے دھیرے پورے کوفہ میں ہو گئی۔ خواتین اپنے ضروری امور کو چھوڑ کر اس درس میں شرکت کیا کرتی تھیں۔ ایک دن آپ سورہ مریم کی تفسیر بیان کر رہی تھیں کہ اتنے میں مولاے کائنات گھر میں داخل ہوئے اور فرمایا: ’’ یا نور عینی سمعتک تفسرین ’’ کھیعص‘‘ ‘‘۔ اے میری نور عین! میں نے سنا ہے کہ تم کھیعص کی تفسیر بیان کر رہی ہو؟۔ آپ نے فرمایا: جی ہاں بابا جان۔ تو امام(ع) نے فرمایا: اے بیٹی! ان حروف میں تمہارے اوپر پڑنے والے مصائب کا راز پوشیدہ ہے۔ اسکے بعد امام (ع) نے ان تمام مصیبتوں کا ذکر کیا جو آپ (س) پر پڑنے والی تھیں۔ جسے سنکرآپ نے گریا فرمایا۔
آپ (س) کے علمی مقام کی دوسری مثال، وہ احتجاجی تقاریر ہیں جو آپ (س) نے کوفہ و شام میں خطاب کیا تھا۔ ایسی تقاریر کہ جس نے اہل کوفہ کے قلوب کو منقلب کر دیا تھا۔ایسے ماحول میں امام سجاد علیہ السلام اپنی پھوپھی کی طرف متوجہ ہوئے اور خوف زدہ ہوئے کہ کہیں اپنے مصائب کو بیان کرتے ہوئے آپ (س) کی روح، بدن سے پرواز نہ کر جائے، آپ (ع) نے پھوپھی سے خطاب کر کے فرمایا: یا عمہ ! اسکتی ففی الباقی من الماضی اعتبار و انت بحمد اللہ عالمہ غیر معلمہ، فھمہ غیر مفھمہ۔۔۔الخ[1]۔
اس ماحول میں امام سجاد علیہ السلام کا اس طرح اپنی پھوپھی سے خطاب کرنا، واضح کرتا ہے کہ یقینا جناب زینب (س) اس معنوی مرتبہ پر فائز تھیں۔ اسی لئے امام سجاد علیہ السلام نے یہ جملہ ارشاد فرمایا۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ امام(ع) اپنے اس بیان سے لوگوں کے سامنے اس مخدرہ عصمت و طہارت کی عظمت و بلندی کو روشن اور ظاہر کرنا چاہتے تھے۔
[1] ـ خصیصہ زینبیہ(ترجمہ)، صفحہ ۲۹۔
Add new comment