چکیده:اس مقالہ میں داعش کے ظلم کا ذکر ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ان کا تعلق اسلام سے نہیں ہے کیونکہ اسلام کبھی دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا ان کی حرکات کو قرآن کی رو سے ثابت کیا گیا ہے کہ ان کی کوئی بھی کارکردگی اسلام کے مطابق نہیں ہے بلکہ اسلام نے اس چیز سے جو یہ انجام دے رہے ہیں سخت مخالف ہے۔
داعش قرآن کی نگاہ میں
اس وقت عالم اسلام بالعموم اور عالم عرب بالخصوص تاریخ کے بھیانک دور سے گزر رہا ہے ہر جگہ اضطراب و بے چینی عام ہے اور لوگ دہشت و خوف کے سائے تلے جینے پر مجبور ہیں، کہیں مغربی ممالک کی ستم رانیاں، انہیں امن و چین سے جینے نہیں دے رہی ہیں، اس سے بھی بڑھ کر جن کا خوف و دہشت قائم ہے، وہ کچھ نام نہاد اسلامی تنظیمیں ہیں، جن کی سفاکیت و بر بریت اور اور قتل و غارت گری کی کوئی انتہا نہیں ہے، ان ہی تنظیموں میں سے ایک داعش ہے، اس کا پورا نام “الدو لة الاسلامية فى العراق والشام”۔ ہے جسے آئی ایس آئی ایس بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک گروہ کا نام ہے جو اسلام اور مسلمان کے نام پر مشرق وسطی، بالخصوص عراق و شام میں سرگرم عمل ہے، اس کا مقصد کیا ہے؟ ابھی تک واضح طور پر سامنے نہیں آیا ہے، البتہ بتایا جاتا ہے کہ تنظیم اپریل 2013 ء میں سر زمین عراق میں القاعدہ سے وجود میں آئی، یہ تنظیم اپنے آپ کو جہادی تنظیم باور کراتی ہے، اور بقول اس کے عراق و شام کو متحد کرکے ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے کوشاں ہے، داعش کی حقیقت ایک معمہ ہے ابھی تک اس کا چہرہ واضح اور صاف شفاف ہوکر سامنے نہیں آیا ہے، در حقیقت یہ ایک مسلح تنظیم ہے، جو عراق و شام میں اپنی سفاکیت و بربریت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور اپنی مسلسل کاروائیوں کے ذریعہ معصوموں اور بے گناہوں کا قتل عام کر رہی ہے، اس کی سفاکیت و بربریت کی مثالیں بے شمار ہیں، سفاکیت و بربریت کی انتہا سے بھی گرا ہوا وہ عمل ہے جو اس نے گزشتہ دنوںکویت میں واقع ایک شیعہ مسجد میں قریباً ۳۰ نمازیوں کو شہید کر دیا۔
عراق وشام میں شیعہ سنی مسلمانوں اور فوجیوں کے قتل عام سے لے کر مذکورہ سفاکیت و درندگی کے واقعات اور دیگر جتنی بھی وارداتیں داعش نے انجام دی ہیں، ان سب کے پیچھے اس کا یہی مقصد نظر آتا ہے کہ وہ خبروں اور اطلاعات و نشریات کی تیزرفتار ترسیل و تشہیر کے اس دور میں کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ اثر و رسوخ اور اپنا رعب و دبدبہ قائم کرنا چاہتا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ اسلام و مسلمانوں کے نام قائم یہ گروہ جو کچھ انجام دے رہا ہے کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
اسلام ایک امن پسند مذہب ہے، اسلام ناروا ظلم و زیادتی اور سفاکیت و بربریت سے منع کرتا ہے اور روئے زمین پر فساد پھیلا نے کی غرض سے ناحق قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے[1]، اگر داعش کا مقصد دعوت و تبلیغ کی اشاعت ہے تو اسلام قتل و خونریزی کے ذریعہ اسے انجام دینے کی اجازت نہیں دیتا، بلکہ اسلام کہتا ہے کہ نرمی اور مہربانی سے اسلام کی طرف دعوت دو [2] اور فرماتا ہے کہ دین کے معاملہ میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے[3]۔ اسلام کیا ہے؟ قرآن کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہیں؟ اور مسلمان کیا ہیں؟ دنیا والوں کے سامنے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے، اگر داعش اپنا رعب و داب قائم کرنا چاہتا ہے تو اسلام اس کی بھی اجازت نہیں دیتا ہے بلکہ اسلام کی نگاہ میں رحمت و شفقت، روا داری و نرم روی اور عفودر گزر محبوب ہے، توڑ پھوڑ سختی و سخت گیری قتل و خونر ریزی اور سفاکیت و بر بریت اسلام کے مزاج سے میل نہیں کھاتی ہے، رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم جو پوری کائنات اور ساری انسانیت کے لیے مونس وہمدرد بنا کر بھیجے گیے[4]، ان کا فرمان ہے کہ اللہ نرم خو ہے، نرم خوئی کو پسند کرتا ہے، وہ نرم خوئی کے نتیجہ میں وہ کچھ دے دیتا ہے جو شدت پر نہیں دیتا نہ کسی اور طریقہ پر دیتا ہے[5]۔
قرآن کا اگر ایمانداری سے مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے داعش جیسے تمام گروپ اسلام کے واضح اصولوں اور احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔مثلاً قرآن ایک ناحق انسان کےقتل کو پوری انسانیت کے قتل کے برابرقرار دیتا ہےاور زمین پر ظلم اور انتشار پھیلانے کو قتل سے بھی بڑا گناہ بتاتا ہےنیز امن ،انصاف اور انسانی حقوق پر زور دیتا ہے۔
اسلام کی ان واضح تعلیمات کے باوجود اپنے آپ کو اسلام اور مسلمان سے جوڑ کر فتنہ و فساد پھیلانا ناحق قتل و خونریزی کرنا اور دہشت و بربریت قائم کرنا کہاں کی مسلمانیت ہے؟ اس لیے آج ضرورت ہے کہ مسلمان اسلامی احکام و تعلیمات کا مطالعہ کریں، اور ان احکام و تعلیمات کودنیا والوں کے سامنے پیش کریں، تاکہ نئی نسل اور مسلم نوجوان انتہا پسندوں، تخریب کاروں، فسادیوں اور دہشت گردوں کے پر فریب نعروں کو قبول نہ کریں، اور انہیں بتلائیں کہ ممکن ہے کہ اسلام اور مسلم دشمنوں کی شہ پر اور اسلام دشمن طاقتوں کا آلہ کار بن کر یہ انتہا پسند تنظیمیں اسلام کی مسخ شدہ تصویر دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہوں تاکہ اسلام اور مسلمانوں اور مسلم حکومتوں کے خلاف غلط تصویر اور تصور دنیا کے لوگوں کے سامنے جائے، اور جو مذہب پھیلنے اور پھولنے کے لیے آیا ہے، وہ پھل پھول نہ سکے، اللہ تعالی مسلمانوں کو فہم صحیح عطا فر مائے آمین۔
[1] مَنْ قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّما قَتَلَ النَّاسَ جَميعاً مائدہ آیت ۳۲
[2] ادْعُ إِلى سَبيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جادِلْهُمْ بِالَّتي هِيَ أَحْسَنُ النحل آیت ۱۲۵
[3] لا إِكْراهَ فِي الدِّين،البقرہ ۲۵۶
[4] وَ ما أَرْسَلْناكَ إِلاَّ رَحْمَةً لِلْعالَمين، الانبیاء آیت ۱۰۷
[5] إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُعْطِي الثَّوَابَ وَ يُحِبُّ كُلَّ رَفِيقٍ وَ يُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْ الکافی،ج ۲، ص۱۱۹، بحار الانوار ج ۷۳ص ۵۴۔
Add new comment