چکیده: امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت آٹھ ربیع الاول ۲۶۰ ھجری جمعہ کے دن ہوئی ۔
آپ کی شہادت کے متعلق عبداللہ بن خاقان کا بیٹا کہتا ہے کہ میرے والد ( کہ جو وزیر تھا معتمد عباسی کا ) کو خبر دی گئی ابن الرضا ( امام حسن عسکری ) مریض ہیں میرے والد نے فوراً یہ خبر خلیفہ کو دی تو خلیفہ نے اپنے پانچ مخصوص آدمی بھیجے اور ان میں سے ایکخلیفہ کا بہت ہی خاص آدمی تھا ۔ حکم دیا گیا کہ ایک طبیب مقرر کیا جائے کہ جو اندرونی معاملات سے آگاہ کرے ۔ دو دن کے بعد خبر لائی گئی کہ آپ کی طبیعت سخت خراب ہو گئی ہے اور بہت ہی کمزور ہو گئے ہیں میرے والد نے کچھ لوگوں کو مقرر کیا تاکہ ان کی دیکھ بھال کریں اور قاضی قضات سے کہا دس علماء مشھور کو حاضر کیا جائے کہ جو امام سے منسلک رہیں ۔ یہ سب کام اس لئے کئے جا رہے تھے کہ لوگ یہ سمجھیں کہ جو ظلم انہوں نے کیا ہے وہ لوگوں پر ظاہر نہ ہو اور ثابت کر سکیں کہ امام ایک طبیعی موت دنیا سے گئے ہیں ۔ کچھ ہی دنوں بعد امام مظلوم ۲۹ سال کی عمر میں اس دنیا سے چل بستے ۔ اس کے بعد خلیفہ آپ کے بیٹے کے بارے تجسس شروع کر دیتا ہے کیونکہ اس نے سن رکھا تھا کہ آپ کا بیٹا کیسے اس دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا ۔اور اس جانچ پڑتال میں معتصم کو دو سال لگ گئے وہ روایات کہ جو رسول خدا سے نقل ہوئی تھی کہ امام حسن عسکری (ع) کا بیٹا جن کا لقب مہدی آخر زمان (عج) ہے وہ ستمگروں کے تخت کو الٹ کر رکھ دے گا اور یہی وجہ تھی کہ وہ مختلف بہانوں سے امام کے گھر اپنے آدمی بھیجتا تھا تا کہ اس بیٹے کے بارے جان سکے اور انہیں ڈھوڈنے کے بعد قتل کر سکے ۔ یہ ماجرا فرعون اور نمرود کی طرح ہے کہ جو حضرت ابراہیم اور حضرت موسی کے متعلق تھا وہاں پر خدا نے کیسے اپنے نمائیدہ کو سرخرو اور کامیاب کیا ۔
آپ کی شھادت کی وجہ زھر تھی جو معتمد کی طرف سے آپ کو کھانے میں کھلائی گئی تھی لیکن جب یہودی اور مسیحی طبیب آئے تو فوراً کہ دیا کہ ان کو زہر دی گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں پر اس کا پردہ فاش ہوگیا ۔ جب آپ کی شھادت کی خبر شیعوں تک پہنچی تو سامرہ میں گریہ و نالہ کی آوازیں بلند ہو گئیں اور تشیع جنازہ کی تیاری شروع ہوئی ۔
منابع:
1 ۔ کفایه الاثر صفحه 162
2 ۔حیاة الامام العسکری، ص267، به نقل از ارشاد، شیخ مفید، ص383.* الفصول المهمة، چاپ قدیم، ص 307-308*اعلام الوری، الطبعة الثالثة، دار الکتب الاسلامیة، ص 367.* حاج شیخ عباس قمی، الانوار البهیة، مشهد، کتابفروشی جعفری، ص 162.* دلائل الامامة، نجف، منشورات المکتبة الحیدریة، 1383 ه. ق، ص 223.
3 ۔حیاة الامام العسکری، ص 267، به نقل از ارشاد، ص 383.
Add new comment