چکیده:یہ مضمون، امام حسن عسکریؑ کے ہدایت کرنے کے انداز کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ امامؑ نے کس طرح سے لوگوں کو گمراہ ہونے سے بچایا۔
اہل سنت کے بعض علماء جیسے ’’ ابن صباغ مالکی‘‘ ابو ہاشم جعفری سے یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ:
۔۔۔۔ ایک مرتبہ سامراء میں قحط پڑا، خلیفہء وقت معتمد نے حکم دیا کہ لوگ نماز استسقاء( طلب بارش کی نماز) بجا لائیں۔ تین دن مسلسل لوگ نماز استسقاء پڑھتے رہے مگر بارش نہیں ہوئی۔ چوتھے دن عیسائیوں کا راہنما’ جاثلیق‘ عیسائیوں اور راہبوں کے ساتھ صحراء گیا۔ان میں سے ایک راہب جب بھی دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتا، فورا بارش ہونے لگتی تھی۔ دوسرے دن بھی اس نے یہی کیا۔اتنی بارش ہوئی کہ لوگوں کو پانی کی ضرورت نہ رہی۔اس واقعہ سے لوگوں کے دلوں میں شک و شبہ پیدا ہونے لگا اور لوگ عیسائیت کی طرف راغب ہونے لگے۔ یہ بات خلیفہ کو ناگوار گذری۔ اس نے امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس آدمی بھیجا اور آپ کو قید خانہ سے بلوایا گیا۔
خلیفہ نے امام (ع) سے کہا ۔ یہ آپ کے جد کی امت ہے۔ یہ گمراہ ہوئی چاہتی ہے۔آپ ہی گمراہی سے بچا سکتے ہیں۔
امام علیہ السلام نے فرمایا۔ جاثلیق اور اس کے راہبوں سے کہو کہ منگل کے روز پھر صحرا میں آئیں۔
خلیفہ نے کہا۔ عوام کو اب بارش کی ضرورت نہیں ہے۔کافی بارش ہو چکی ہے اس لئے اب صحرا جانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔
امام نے فرمایا: میں یہ بات شک و شبہے دور کرنے کے لئے کہہ رہا ہوں۔
خلیفہ کے حکم سے منگل کے دن عیسائی رہنما اور راہب صحراء گئے۔امام حسن عسکری علیہ السلام بھی ایک بڑے گروہ کے ساتھ صحراء تشریف لے گئے۔عیسائیوں اور ان کے راہبوں نے طلب بارش کے لئے ہاتھ اٹھائے۔آسمان ابر آلود ہو گیا اور بارش ہونے لگی۔
امامؑ نے حکم دیا کہ فلاں راہب کے ہاتھوں میں جو چیز ہے وہ اس سے لے لو۔راہب کے ہاتھوں میں ایک سیاہ فام ہڈی کسی انسان کی تھی۔امام نے وہ ہڈی لے لی اور ایک کپڑے میں لپیٹ دی اور راہب سے فرمایا: ذرا اب بارش کے لئے دعا کرو۔راہب نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے۔آسمان پر جو بادل تھے وہ بھی چھٹ گئے، آسمان صاف ہو گیا اور سورج نظر آنے لگا۔ لوگ حیرت سے امامؑ کو دیکھ رہے تھے۔خلیفہ نے امام سے پوچھا کہ یہ کیسی ہڈی ہے؟
امامؑ نے فرمایا: یہ ایک پیغمبر خدا کے جسم کا ٹکڑا ہے جس کو انھوں نے انبیاء کی قبروں سے حاصل کیا ہے۔جب یہ ہڈی زیر آسمان آجاتی ہے تو فورا بارش ہونے لگتی ہے۔
سب نے امامؑ کی تعریف کی اور جب ہڈی کو آزمایا گیا تو امامؑ کی بات کو حرف بہ حرف صحیح پایا۔۔۔[1]
تو عزیزو! آج بھی دنیا والے، الگ الگ انداز اور طریقوں سے اہل ایمان کو ورغلانے اور منحرف کرنے کے در پے ہیں، تو ایسے حالات میں ہمیں سوجھ بوجھ سے کام لیکر، اپنے زمانے کی حجت خدا سے توسل کرتے ہوئے ، گمراہی کے راستے پر جانے سے بچنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ احقاق الحق جلد ۱۲، ص ۴۶۴۔
Add new comment