پیغمبر اسلام(ص) کی پہلی شادی

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:اسلام نے شادی جیسے فطری تقاضے کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے نوجوانوں کی جلدی شادی کرنے کی تاکید ہے اور اس امر میں اخراجات کے نہ ہونے اور وسائل کی کمی کو بہانہ بنانے سے منع کیا ہے۔

پیغمبر اسلام(ص) کی پہلی شادی

جوانی  فطری تقاضوں کے ظاہر ہونے کا وقت ہوتا ہے،لڑکا اور لڑکی جب اس مرحلہ میں پہونچتے ہیں تو انکے دلوں میں گھر بسانے کی آرزو  پیدا ہوتی ہے۔اور دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت محسوس ہونے  لگتی ہے تاکہ اس وصال کے ذریعہ انکو سکون دل حاصل ہو سکے۔اسلام نے اس فطری تقاضے کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے نوجوانوں کی جلدی شادی کرنے کی تاکید ہے اور اس امر میں اخراجات کے نہ ہونے اور وسائل کی کمی کو بہانہ بنانے سے منع کیا ہے۔[1]

ہاں اگر  شادی کے ابتدائی اور بنیادی  وسائل بھی فراہم نہ ہوں تو ایسی صورت میں عفت اور پاکدامنی کے ساتھ راستے ہموار کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔

پیغمبر اسلامؐ نے اپنی زندگی کے ۲۵ سال اسی طرح کے سخت حالات میں گذارے۔ مالی حالت ایسی نہ تھی کہ شادی کے وسایل  فراہم ہو سکیں۔اس لئے آنحضرت حالات کا  انتظار کرتے رہے۔[2]

جناب خدیجہ

جناب خدیجہ بنت خویلد، بہت ہی با عزت، شریف اور دولت مند خاتون تھیں۔دوسرے افراد ان کے سرمائے سے تجارت کرتے تھے اور اپنی مزدوری لے کر نفع حضرت خدیجہ کو دیتے تھے۔ برابر آپکی شادی کے پیغامات آرہے تھے لیکن آپ  ان کو رد کر دیتی تھیں کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ یہ پیغامات ان کے لئے نہیں بلکہ ان کی دولت کے لئے ہیں۔[3]

شادی کی پیش کش

جناب خدیجہ نے اپنی دوست’’ نفیسہ‘‘ کے سامنے  اپنی بات رکھی تاکہ وہ آنحضرتؐ سے گفتگو کرے۔ نفیسہ، آنحضرتؐ کے پاس گئیں اور  آنحضرتؐ سے کہا:’’ آپ شادی کیوں نہیں کرتے؟‘‘۔آنحضرتؐ نے جواب دیا: میرے  حالات شادی کی اجازت نہیں دیتے۔

نفیسہ نے کہا’’ اور اگر وہ وسائل فراہم ہو جائیں اور  مسائل حل ہو جائیں، ایک شریف خاندان کی دولت مند خاتون اس بات پر تیار ہو جائے، تو کیا اس وقت آپ شادی کریں گے؟‘‘

آنحضرتؐ نے پوچھا: وہ خاتون کون ہیں؟۔ نفیسہ نے کہا: خدیجہ۔

پیغمبرؐ نے کہا کہ اس نے تو قریش کے بڑے بڑے ثروتمندں کے پیغامات رد کر دئیے ہیں، وہ میرے ساتھ شادی کریں گی؟

نفیسہ نے کہا: ہاں ایسا ممکن ہے، میں اس رشتہ کو طے کروں گی[4]۔  

جس وقت آنحضرتؐ کو اس بات کا اطمینان ہو گیا کہ خدیجہ شادی کرنے کے لئے راضی ہیں، آنحضرتؐ نے ساری  باتیں اپنے چچا سے بیان کیں۔سب لوگ اس خبر سے خوشحال ہوئے۔ رشتہ طے ہوا اور پھر  خاص اہتمام سے شادی ہو گئی[5]۔وہ مبارک روز، ۱۰ /ربیع الاول کا دن تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ سورہ نور کی آیات ۳۱، ۳۲ کا مضمون۔
[2] ۔ بحار الانوار ج ۱۶، ص ۳۔ اعیان الشیعہ،جلد ۲، ص ۸۔
[3] ۔ بحار الانوار،جلد ۱۶،ص ۱۲۔
[4] ۔ سیرت حلبیہ، جلد۱، ص ۱۵۲۔
[5] ۔ بحار الانوار، جلد ۱۶، ص ۵۶۔۷۳۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67