چکیده:جن ممالک میں عیسوی کیلنڈر کے مطابق کام ہوتا ہے وہان پر معمولا نئے سال کا جشن پھلی جنوری کو منایا جاتا ہے۔
نیا سال کا دن، ایک نئے تاریخی کیلنڈر کے آغاز کا دن ہے۔ بہت سی ثقافتوں میں اس موقع پر قدیم سال کے اختتام اور جدید سال کے آغاز کے عنوان سے جشن کا اہتمام ہوتا ہے۔ عیسوی نیا سال کا جشن ہر سال دنیا بھر میں ۱ جنوری کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ ۱ جنوری ۱۶۰۰ عیسوی میں، اسکاٹلینڈ نے پھلی باراس دن کو سال کے پیلے دن کے عنوان سے منتخب کیا۔
دیرینہ سنت کے مطابق، عیسائی افراد پہلی جنوری کو سال کی ابتدا شمار کرتے ہیں۔جبکہ سال کی شروعات، تاریخ میلاد مسیح سے مختلف ہے۔
عیسوی تاریخ کی ابتدا عیسائیوں کے نزدیک، میلاد حضرت عیسیؑ کی ولادت سے ہے کہ جو ۲۵ دسمبر کو واقع ہوئی یعنی آغاز سال سے ایک ہفتہ پہلے۔
جن ممالک میں عیسوی کیلنڈر کے مطابق کام ہوتا ہے وہان پر معمولا نئے سال کا جشن پھلی جنوری کو منایا جاتا ہے۔ رومی بادشاہ، نوما پومپیلیس(Numa Pompilius) (کہ جو میلاد حضرت عیسیؑ سے تقریبا ۷۰۰ سال پہلے تھا) کے زمانے سے ہی روم میں مہینوں کی ترتیب جنوری سے دسمبر تک تھی۔ عصر حاضر میں نئے سال کا جشن ایک اہم تقریب کے طور پر جانا پہچانا جاتا ہے۔
’’نئے سال کی شام‘‘ عالمی سطح پرحضرت عیسیؑ کی پیدائش کے مطابق (کہ جسے انگریزی عرف میں Anno Domini یعنی’’ولادت مسیح کے بعد‘‘کہا جاتا ہے) عیسائی اور غیر عیسائی ممالک میں 31 دسمبر کومنائی جاتی ہے۔ جدید مغربی تہذیب میں یہ جشن ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رات کے ۱۲ بجے منعقد ہوتا ہے۔
منابع :
ان مطالب کو فارسی میں مندرجہ ذیل لینک پر حاصل کر سکتے ہیں۔
fa.wikipedia.org
iran-newspaper.com
porseman.org
http://www.beytoote.com/art/decorum/new3-year2-happy.htm
Add new comment