چکیده:اسلامی سادہ لباس۔ جس کو عام طور پر حجاب کہتے ہیں۔ اس کا مقصد ہی یہ ہے کہ عورتوں کی مکمل ستَر پوشی ہو۔
پروردگار عالم اپنی کتاب قرآن حکیم میں ایمان لانے والے مردوں اور عورتوں کو حکم دیتا ہے اور تاکید کرتا ہے۔ سورہ نور کی تیسویں اور ایکتیسویں آیات میں فرماتا ہے کہ:
(اے رسول) ایمانداروں سے کہہ دو کہ اپنی نظروں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے لئے زیادہ صفائی کی بات ہے۔ یہ جو کرتے ہیں۔ خدا ان سے خوب واقف ہے۔ اور (اے رسول) ایماندار عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ اوراپنے بناؤ سنگار کے مقام کو کسی پر ظاھر نہ ہونے دیں مگر وہ کہ جو خود بخود ظاہر ہو جانا ہو۔ (چھپ نہ سکتا ہو)۔ اس کا گناہ نہیں۔ اور اپنی اوڑھنیوں کو (گھونگھٹ مار کے) اپنے گریبانوں (سینوں) پر ڈالے رہیں۔ اپنے شوہروں، یا اپنے باپ داداؤں یا اپنے شوہر کے باپ داداؤں یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہر کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنے (قسم کی) عورتوں یا اپنی لونڈیوں یا (گھر کے) وہ نوکر چاکر بھتیجوں یا جو مرد صورت ہیں لیکن بہت بوڑھے ہونے کی وجہ سے عورتوں سے کچھ مطلب نہیں رکھتے۔ یا وہ کمسن لڑکے جو عورتوں کے پردے کے بارے میں آگاہ نہیں ان کے سوا کسی پر اپنے بناؤ سنگار نہ ظاہر ہونے دیا کریں۔ اور چلنے میں پاؤں زمین پر اس طرح نہ رکھیں کہ لوگوں کو ان کے پوشیدہ بناؤ سنگار (جھنکار وغیرہ) کی خبر ہوجائے۔ اور اے ایماندارو! تم سب کے سب خدا کی بارگاہ میں توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔“
مسلمان کے لئے پوشاک کا معیاری نصاب کیوں؟
اسلام مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے سے ملنے سے منع نہیں کرتا ہے۔ لیکن اس ملنے میں ایک دوسرے کے لئے احترام، آپس کی شرم و حیا اپنی عزتِ نفس کا خیال ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کے ناموس اور وقار کا خیال رکھ سکیں۔
اسلامی سیدھے سادھے چال چلن اور رکھ رکھاؤ میں عام طور ایک دوسرے کا احترام، کردار کی پاکیزگی اور ایک خاص معیاری لباس شامل ہے جس میں مسلم خاتون کا حجاب سرپر اسکارف، دوپٹہ نمایاں رہتا ہے۔
اپنی روح کی پاکیزگی کے لئے اپنی نظروں کو نیچی رکھو۔
اسلامی سادہ لباس۔ جس کو عام طور پر حجاب کہتے ہیں۔ اس کا مقصد ہی یہ ہے کہ عورتوں کی مکمل ستَر پوشی ہو۔
’’انسان کی آنکھیں اس کے دل کی جاسوس ہیں اور عقل و دانش کی پیغامبر ہیں۔ لہٰذا اپنی نظروں کو نیچے رکھو۔ ہر اس چیز سے جو تمہارے ایمان کے مناسب نہیں ہے ‘‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Add new comment