حضرت عبد العظیم حسنی( علیہ السلام)، علماء اسلام کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:۔ اس مختصر مضمون میں ہم حضرت عبد العظیم حسنی کی عظیم شخصیت  کو بعض علماء عظام کی نظر سے روشناس کروائیں گے تاکہ  ہم سب ان کی عظمت کو سمجھ سکیں۔

حضرت  عبد العظیم حسنی( علیہ السلام)، علماء اسلام کی نظر میں

حضرت عبد العظیم حسنی کی شخصیت والا مقام ، صاحبان علم حضرات کے نزدیک ایک خاص اہمیت کی حامل ہے اور ہر دور میں علماء کرام کے لئے مشعل راہ کے طور پر قرار پائی۔  اس مختصر مضمون میں ہم اس عظیم شخصیت  کو بعض علماء عظام کی نظر سے روشناس کروائیں گے تاکہ  ہم سب ان کی عظمت کو سمجھ سکیں  ۔

۱۔صاحب ابن عباد(چوتھی صدی ہجری بزرگ عالم دین)، حضرت  عبد العظیم حسنی کی علمی، اعتقادی اور اخلاقی شخصیت کے سلسلے میں مرقوم کرتے ہیں: ذوورع و دين ، عابد، معروف بالامانه و صدق الهجه ، عالم بامور الدين ، قائل بالتوحيد والعدل و كثير الحديث والروايه [1]۔  حضرت عبد العظیم حسنی، دیندار، پرہیزگار اور اہل عبادت شخص تھے۔ امیانتداری اور صداقت کے عنوان سے مشہور تھے۔ دینی مسائل سے آگاہ اور عالم دین تھے۔ توحید خدا اوراس کی عدالت پر مستحکم اعتقاد  رکھتے تھے۔ ان کے ذریعہ سے بہت سی احادیث منقول ہیں۔

۲۔ احمد ابن خالد برقی (عظیم محدث اور مشہور کتاب، محاسن کے مصنف)، انکو ایک اعلی مرتبت راوی کے طور پر  جانتے ہیں  اور ان کے بارہ میں تحریر کرتے ہیں: کان مرضیا [2]، یعنی احادیث کے نقل و بیان میں، انکی دینداری، امانتداری قابل اطمینان ہے۔

۳۔ محمد بن على بن حسين بابويه (،جو شيخ صدوق اور رئيس المحدثين کے القاب سے معروف ہیں ، متوفى 381 هجرى) اپنی کتاب کے روزہ کے باب میں یوم الشک(آخر شعبان اور پہلی رمضان کے درمیان مشکوک دن) کے بارہ میں ایک حدیث نقل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو سوائے  عبد العظیم حسنی کے کسی اور کے ذریعہ نقل شدہ نہیں دیکھی اور پھر کہتے ہیں: و كان مرضيا رضى الله عنه [3] یعنی  وہ مورد رضایت  شخصیت تھے۔

۴۔ مرحوم حاج ميرزا حسين نورى،(محدث قمی کے استاد اور عظیم و معروف کتاب، مستدرک الوسائل کے مؤلف)، حضرت عبد العظیم حسنی کے بارہ  لکھتے ہیں: فهو من اجلاء السادات و ساده الاجلاء [4]،  یعنی وہ  سادات میں عظیم سید اور بزرگ و عظیم شخصیات  کے سید و سردار ہیں۔

.................................................................................

[1] ۔ مستدرك الوسائل ، ج 3،ص 613، سفينه ج 2ص 121.

[2] ۔ عقاب الاعمال ،ص 92.

[3] ۔ مستدرك الوسائل ، ج 3،ص 613۔

[4] ۔ مستدرك الوسائل ، ج 3،ص 613.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32