امام ہادی علیہ السلام کی نگاہ میں شاہ عبد العظیم کی زیارت کا ثواب اور اس کا فلسفہ

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:مقالہ ھذا جناب شاہ عبد العظیم کی فضیلت زیارت پر مشتمل ہے ساتھ میں آپ کی زیارت پر مشتمل چند نکات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔

امام ہادی علیہ السلام کی نگاہ میں شاہ عبد العظیم کی زیارت کا ثواب اور اس کا فلسفہ

سادات کرام کی بڑی ہستیوں میں سے ایک شہزادہ عبد العظیم ہیں کہ ان کا سلسلہ نسب چار واسطوں سے امام حسنؑ  تک پہنچتا ہے یعنی عبد العظیم  بن عبداﷲ بن علی بن الحسن بن زید بن الحسن بن علی ابن ابی طالب علیہم السلام ۔ آپ کی قبر مطہر تہران کے محلہ رے میں مشہور و معروف ہے۔ آپ کا روضہ مبارک عوام و خواص کی زیارت گاہ اور جائے پناہ ہے آپ کی عظمت و فضیلت محتاج بیان نہیں کیونکہ آپ خاندان نبوت کی فرد ہونے کے علاوہ عظیم محدثین اور جلیل القدر علماءمیں سے تھے، آپ بڑے عابد و زاہد اور بہت متقی و پرہیز گار تھے اور امام محمد تقی اور امام نقی (علیہما السلام) کے خاص صحابہ میں سے تھے آپ کو ان ہر دو ائمہ(ع) کے حضور خصوصی تعلق و توسل حاصل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ شاہ عبدالعظیم نے ان دونوں معصومین(ع) سے بہت سی احادیث روایت کی ہیں۔

مقالہ کی تنگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اس واجب التعظیم اور احترام جناب شاہ عبد العظیم حسنی کی فضیلت زیارت پر صرف دو حدیثوں پر اکتفاءکرتے ہوئے چند نکات ان احادیث سے متعلق آپ کی خدمت میں پیش کریں گے:
1۔ من‏ زار قبره‏ وجبت له الجنّة [1]: یہ حدیث ظاہراً امام ہادی علیہ السلام سے مروی ہے کہ جس میں آپ نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص بھی شاہ عبد العظیم کی زیارت کرے گا تو اس پر جنت واجب ہے۔

۲۔ ایک شخص شھر ری سے سامرا امام ہادی کی خدمت میں آیا، امام علیہ السلام نے اس سے دریافت کیا کہ تم کہاں سے آرہے ہو تو اسنے جوابا عرض کیا کہ : "زرت الحسين بن على عليه السلام"  میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے کربلا گیا تھا وہیں سے آرہا ہوں۔ "فقال(ع): اما انک لو زرت قبر عبد العظیم عندکم ، لکنت کمن زار الحسین علیه السلام" امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر حضرت عبد العظیم کہ جو شہر ری میں ہیں زیارت کرتے تو مثل اسکے تھا کہ جیسے امام حسین (ع) کی قبر کی زیارت کی ہو
اس حدیث کو مدنظر رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ امام ہادی (ع) نے جناب شاہ عبدالعظیم کی زیارت کے ثواب کو  امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے ثواب کے برابر کردیا ہے۔مندرجہ بالا حدیث کو سمجھ نے کے لئے مندرجہ ذیل نکات کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے۔

۱۔درس  ایثارو قربانی: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا ایک الگ مرتبہ ہے جسکو سمجھنا اور درک کرنا، ناصرف مشکل ہے بلکہ محال ہے کیونکہ  "الاسلام ، نبوى الحدوث و حسينى البقاء" یعنی اسلام پیغمبر اسلام کے ذریعہ وجود میں آیا اور امام حسین علیہ السلام کے وجود کے ذریعہ اسے بقاء اور دوام ملا اس حقیقت کا کوئی انکار نہیں کر سکتا۔

اسی طرح جب ہم جناب شاہ عبدالعظیم حسنی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے بہت سی مصیبتیں دیکھیں ہیں اور کافی آلام و مصائب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اللہ کی راہ میں زبان کے ذریعہ، عمل کے ذریعہ جہاد بھی کیا ہے  اور خدا کی اس راہ میں آپ نے ہجرت بھی کی ہے جس کے ذریعہ آپ "و من يخرج من بيته مهاجرا الى الله"[2] کی آیت کے مصداق بن گئے ، چنانچہ اگر حدیث بالا کے ثواب پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ جب انسان معرفت کے ساتھ ان کی زیارت کرے گا تو اُن کی زندگی کو اپنے لئے آئیڈیل بنائے گا کہ جس کا نتیجہ ایثارو قربانی ہوگا۔

۲۔ اہل بیت کی اطاعت و فرمانبردای کا درس : آپ اہل بیت کے اس قدر فرمانبردار اور اطاعت گزار محب تھے کہ امام ہادی علیہ السلام نے اہلبیت کی اسی اطاعت و فرمانبرداری کی بناء پر آپ کو "يا أبا القاسم أنت وليّنا حقّا" [3] (آپ یقینا ہمارے ولی ہیں) فرمایا ہے ۔ دوسرے مقام پر آپ کے علمی کمالات کو دیکھتے ہوئے اور اہلبیت کے صحیح معارف کی تبلیغ  کی بناء پر آپ کو سلام کہا ہے[4]۔
چنانچہ معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان عارف ان کی زیارت کرے گا تو اسے اہل بیت علیھم السلام کی اطاعت کا درس ملے گا اور یقینا جنت میں وہی جائے گا جو مطیع اہل بیت ہو من‏ زار قبره‏ وجبت له الجنّة [5]۔

3. آپ کی عظمت کو  روشناس کرانا:ممکن ہے اس حدیث کے ذریعہ امام ہادی علیہ السلام آپ کی عظمت کو بتانا چاہتے ہوں جو کہ شہر ری میں رہتا ہو اور آپ کی عظمت سے غافل ہو امام نے یہ حدیث فرمائی تاکہ وہ آپ کی عظمت کو سمجھے اور اسے درک کرکے ان کی راہ پر چلے۔ مرحوم شيخ عبدالحسين امينىصاحب  کتاب الغدیر کامل الزیارہ کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس شخص سے مخصوص ہے جو شاہ عبد العظیم کی شخصیت کو نہیں جانتا تھا[6]۔

۴۔ زمانے اور علاقے کے خاص حالات:ممکن ہے جو حدیث امام ہادی علیہ السلام سے  آپ کے لئے مروی ہے وہ زمانے اور علاقے کے خاص حالات کی بناء ہو چانچہ آپ کی زیارت کا ثواب  امام حسین علیہ السلام کے برابر ہونے کی علت اس زمانے اور علاقے کی بناء پر ہے ۔
اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو  معلوم ہوتا ہےمتوکل عباسی اور دوسرے ظالم حکام نے  امام حسین کی قبر مطہر کو مسمار کرنے کے بعد کچھ جلاد کو لوگوں کے قتل پر مامور کردیا تھا تاکہ جو بھی امام حسین کی زیارت کو جائے وہ اس کو قتل کردیں  اسی لئے امام ہادی (ع) نے ان  لوگوں کی جان بچانے کی خاطر یہ حدیث ارشاد فرمائی تاکہ لوگوں کی جان بچ سکے [7]۔ پس ایسے عالم میں کہ جب جان کو خطرہ ہو یا کسی اور سبب امام حسین کی زیارت نہ کرسکے وہ جناب شاہ عبد العظیم کی زیارت کرلے۔

5۔ تبلیغی مرکز کا انعقاد:لوگوں کا آپس میں جمع ہونا اور ایک دوسرے سے ملنا اسلام کا بنیادی اور اساسی مقصد رہا ہے کہ جس کی بناء پر بہت سے عبادی اور حقوقی پہلو بھی اسلام نے وضع کئے ہیں ، اور اس بارے میں کافی آیات و احادیث بھی وارد ہوئیں ہیں۔ چنانچہ جناب شاہ عبد العظیم حسنی کی زیارت کا ایک فلسفہ اور ہدف یہ بھی رہا ہو کہ شہر ری جو اس وقت اسلامی خطہ اور نکات سے دور دراز شہر میں جانا جاتا تھا ، لوگ وہاں پر جناب شاہ عبد العظیم کی زیارت کریں کہ جس کے ضمن میں آپس میں جمع ہوں  اورآپس میں  اہل بیت کے معارف کو زیادہ سے زیادہ احیاء کریں۔

مطالب فوق سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جناب شاہ عبد العظیم کی زیارت کو ان کی معرفت کے ساتھ بجالائیں تاکہ اس معرفت کی بناء پر ہمیں ایثار و فداکاری اور  اہلبیت کی اطاعت وفرمانبرداری کا درس ملے اور ساتھ ساتھ اس مقدس جگہ پر جمع ہو کر اہل بیت کے معارف کو زیادہ سے زیادہ نشر کرسکے  تاکہ نتیجہ میں ہم جنت کے حقدار ہوسکیں  ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حواجہ جات:
[1] الوافی، ج۱۴، ص۱۵۹۱۔
[2] النساء/100۔
[3] الوافی، ج۱۴، ص۱۵۹۱۔
[4] كمال الدين صدوق ، ج 2، ص 51.
[5] الوافی، ج۱۴، ص۱۵۹۱۔
[6] كامل الزيارات ، ص 324.
[7]  تاريخچه كربلا ص 110.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32