چکیده:اگر کوئی شخص، احکام اسلامی کی پابندی کی خاطر تکلیف برداشت کرنے کا جذبہ رکھے تو یقینا ہمارے پیشواؤں کی ایسے شخص پر نظر خاص ہوتی ہے۔
مرحوم آقا سید محمد باقر سیستانی رضوان اللہ تعالی علیہ کا بیان ہے : میں نے ارادہ کیا کہ کسی صورت سے امام زمانہؑ کی زیارت کروں، لہذا چالیس جمعہ تک اپنے محلہ کی مسجد میں زیارت عاشورا کے پروگرام میں شریک ہوتا رہا( یہ زیارت، معتبر، مستند اور قابل اعتماد ہے اور امام باقر و امام صادق علیہما السلام مروی ہے)، میری نیت اور مقصد صرف یہ تھا کہ امام زمانہؑ سے ملاقات کر سکوں۔
ایک جمعہ کو میں نےمحسوس کیا کہ آج میں بہت بہتر حالت میں ہوں ،میں زیارت عاشورا پڑھ کر مسجد سے باہر نکلا، میں نے محسوس کیا کہ مسجد کے نزدیکی گھروں میں سے کسی ایک گھرسے بہترین عطر کی خوشبو اور نور نکل رہا ہے۔ لوگ وہاں سے گزر رہے تھے مگر کوئی اس امر کی طرف متوجہ نہیں تھا۔لیکن اس نور کے جاذبہ نے مجھے اپنے قریب کھینچا، آگے بڑھا، دیکھا دروازہ کھلا ہوا ہے، میں گھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ زمین پر ایک جنازہ ہے اور اس پر ایک کپڑا ڈھکا ہوا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک نورانی شخص وہیں تشریف فرما ہیں کہ جو ایسے چہرہ کے مالک تھے جس کے بارے میں روایتوں میں ذکر موجود ہے۔
میں نے سلام کیا، متوجہ ہوا کہ میرے آقا و مولا حضرت حجۃ ابن الحسن علیہما السلام ہیں۔ امامؑ نے فرمایا: محمد باقر، مجھ سے ملاقات کے در پے تھے؟ میں یہاں ہوں۔ میں نے عرض کیا: آقا، اس جنازہ پہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ امام نے فرمایا: یہ خاتون اس دنیا سے رخصت ہوئی ہے، میں تجہیز و تکفین میں شامل ہونے کے لئے آیا ہوں۔ میں نے پوچھا کہ یہ خاتون کون ہیں؟ کیا اولیاء خدا میں سے ہیں؟ امامؑ نے فرمایا: یہ خاتون، رضا خان کے کشف و منع حجاب کے بعد اور حجاب کے خلاف محاذ آرائی کے زمانے میں سات سال تک اپنے گھر سے باہر نہیں نکلی تاکہ بے پردہ نکلنے پر مجبور نہ ہو سکے، لہذا میں اس کے جنازے کے قریب آیا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ: استاد رفیعی کی تقاریرکا مجموعہ(خانوادہ سے متعلق)، جلد ۱، صفحہ ۳۱۔
Add new comment