چکیده:امام حسن عسکری علیہ السلام نے عثمان بن سعید سے فرمایا :
امام حسن عسکری علیہ السلام نے عثمان بن سعید سے فرمایا :
قیامت تک زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں رہے گے اور ہاں جو بھی امام کی معرفت کے بغیر اس دنیا سے گیا وہ جھالت کی موت مرا ہے ۔
دوسری جگہ آپ ارشاد فرماتے ہیں : روز روشن کی طرح یہ حق ہے امام علیہ السلام سے یہ پوچھا گیا ؟
اے فرزند رسول (ص) حجت اور امام آپ کے بعد کون ہوگا ؟
آپ نے فرمایا: میرا بیٹا محمد، میرے بعد وہ تم لوگوں کا امام اور حجت ہے جو بھی اس کی معرفت کے بغیر اس دنیا سے جائے جھالت کی موت مرا ہے ۔
روایات میں آیا ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا:( سیرزقنى الله ولدا بمنه و لطفه)
بہت جلد خدا اپنے کرم سے مجھے ایک فرزند عطا کرے گا ۔ ۱
امام حسن عسکری علیہ السلام جب معتضد عباسی کے زندان میں تھے تو ایک سپاہی سے اپنے بیٹے کی ولادت کے بارے بتایا :
(انی والله سیکون لی ولد یملا الارض قسطا) خدا کی قسم بہت جلد خدا مجھے بیٹا عطا کرے گا کہ جو زمین کو عدالت سے بھر دے گا ۔۲
کہا گیا ہے کہ امام نے اس زندانی سے اس لیے کہا کہ وہ اس بات کو ان شیعوں تک پہنچائے ۔
اور آپ نے اپنی بیوی حضرت نرجس علیہا السلام سے اس طرح فرمایا: جلد ہی تم حاملہ ہو گی اور خدا ہمیں ایک بیٹا عطا کرے گا کہ جس کا نام محمد ہے اور وہ میرے بعد قائم ہے ۔3
فضل ابن شاذان ، محمد بن عبدالجبار سے روایت کرتے ہیں کہ میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا ، اور عرض کی : اے فرزند رسول میری جان آپ پر قربان ، میں جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کے بعد لوگوں پر امام اور حجت خدا کون ہے؟
تو امام علیہ السلام نے فرمایا: ان الامام و حجه الله من بعدى ابنى ، سمى رسول الله و کنیه الذى هو خاتم حجج الله و آخر خلفائه .
امام اور حجت خدا میرے بعد میرا بیٹا ہے کہ جس کا نام اور کنیہ رسول اللہ جیسی ہے اور وہ تم پر حجت الہی اور آخری خلیفہ ہیں ۔
میں نے پوچھا اس کی ماں کون ہونگی ؟
آپ نے فرمایا : من ابنه ابن قیصر ملک الروم ، الا انه سیولد، و یغیب عن الناس غیبه طویله ثم یظهر
قیصر روم کی پوتی ، ہوشیار رہو کہ وہ جلد ہی پیدا ہونے والا ہے ایک طویل مدت کے لیے لوگوں کی آنکھوں سے پوشیدہ ہونگے اور پھر ظھور کریں گے ۔۴
یہ حدیث ولادت امام زمانہ سے پہلے امام حسن عسکری علیہ السلام سے نقل ہوئی اور مورد اعتماد ہے کیونکہ اس کی سند فضل بن شاذان نے اپنی قیمتی کتاب (اثبات الرجعۃ) میں لکھی ہے ۔فضل بن شاذان اور امام حسن عسکری علیہ السلام میں فقط ایک واسطہ ہے اور وہ بھی محمد بن عبدالجبار کا ،کہ جنہیں شیخ طوسی نےثقہ کہا ہے اور تائید کی ہے ۔ ۵
حکمیہ خاتون نے نیمہ شعبان کے بارے کہا: کہ ابو محمد نے کسی کو میرے پاس بھیجا اور کہا کہ آج افطار میرے پاس کیجیے گا کہ خدا وند متعال آج اپنی حجت کو اس دنیا میں بھیجے گا ۔
تو جناب حکیمہ خاتون نے سوال کیا ماں کون ہے تو فرمایا : نرجس ۔ ۶
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
1. محمّد باقر مجلسی ، بحار الانوار، ج50، ص313.
2.نور الابصار ص 167 ،غیبت شیخ طوسی ص 123 ، کشف الغمه جلد 3 ص 293 والامام المهدی ص 278
3. شیخ صدوق, کمالالدین و تمام النعمة، ج2، ص408، ح4.
4.اثبات الهداه : ج 3 ص 569 (حدیث 679)، مختصر اثبات الرجعه - مخطوط - حدیث نهم ، کفایه المهتدى - مخطوط - حدیث 28، گزیده کفایه المهتدى : ص 133، کشف الحق : ص 15 و 149، مستدرک وسائل : ج 12 ص 280
5. رجال شیخ طوسى : ص 423 و 435
6.غیبت شیخ طوسی ص 141 ،اعلام الوری ص 394 ،منتخب الاثر ص 341 ،ینابیع الموده جلد 3 ص 36 ،المهدی ص 109 ،مثیرالاحزان ص 295،الامام المهدی ص 123 والزام الناصب ص 94
Add new comment