زیارت عاشورا کے فوائد

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده: امام حسن علیہ السلام کے متعلق بہت سی زیارتیں منقول ہیں ان میں سے ایک زیارت عاشورا ہے کہ جسے ایک مختصر انداز میں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔

زیارت عاشورا کے فوائد

امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : جو بھی زیارت عاشورا پڑھنے کے ذریعے میرے جد حسین علیہ السلام کی زیارت کرے (چاہے دور سے یا نزدیک سے)اللہ کی قسم خدا وندمتعال اس کی ہر مادی اور معنوی دعا قبول کرے گا ۔
اس حدیث کے متعلق چند نکات:
۱۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ حدیث کہنے والے امام معصوم ہیں اس وجہ سے اس حدیث کی بہت اہمیت ہے ۔
۲۔ دوسری بات یہ ہے کہ ایک امام معصوم اللہ کی قسم کہا رہا ہے تو یقین رکھنا چاہیے کہ خدا زیارت پڑھنے والے کی دعا ضرور قبول کرے گا ۔
۳۔ تیسری بات یہ ہے کہ امام نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی نزدیک نہیں جا سکتا تو دور سے ہی زیارت پڑھ سکتا ہے ۔
۴۔چوتھی بات یہ ہے کہ انسان کی مادی اور معنوی دعائیں اس زیارت کے ذریعے قبول ہوتی ہیں ۔
قرب الہی کے لیے بہت طریقے بتائے گئے ہیں لیکن آسان  طریقہ یہ ہے کہ انسان  اگر چاہتا ہے قرب الہی حاصل کرے تو عشق حسین علیہ السلام  بہترین طریقہ ہے ۔
یہ ایک ایسا راستہ ہے جس کے ذریعے بہت جلد اور مطمئن آپ اپنے ھدف تک پہنچ سکتے ہیں ۔
اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کچھ دلائل نقل کرتا ہوں :
۱۔ زیارت عاشورا حدیث قدسی میں سے ہے صفوان روایت کرتے ہیں کہ زیارت عاشورا  کو جبرائیل امین خداوند متعال سے پیامبر اسلام کے لیے لے کے آتے ہیں اور تلاوت کرتے ہیں  اور پھر یہ سلسلہ چلتا ہے اور امام باقر علیہ السلام تک پہنچتا ہے امام کے ذریعے اھل بیت علیھم السلام کے چاہنے والوں تک پہنچتا ۔
۲۔ہمارے ائمہ علیھم السلام نے بہت تاکید کی ہے اس کے لیے خصوصاً امام زمانہ (عج) نے ، کہ جب سید رشتی کی امام زمانہ (عج) سے ملاقات ہوتی ہے تو آپ اس زیارت کے بارے تاکید کرتے ہیں کہ:
اے سید رشتی  زیارت عاشورا کیوں نہیں پڑھتے اور پھر تین مرتبہ امام نے فرمایا:عاشورا ،عاشورا،عاشورا [1]
۳۔ مجتھدین کرام تاکید کرتے ہیں اس زیارت کے لیے اور نہ فقط تاکید کرتے ہیں بلکہ اکثر مراجع کی زندگی کو جب پڑھا گیا تو اس میں ان کا ہر روز زیارت عاشورا کی تلاوت کرنا ذکر  ہوا ہے ۔
کتنا اچھا عمل ہے کہ انسان فقط پانچ منٹ صبح اٹھ کر زیارت عاشورا کی تلاوت کرے ۔
۴۔ یقین  رکھو امام حسین علیہ السلام آپ کے سلام کا جواب دیتے ہیں ۔
دیکھو بس اپنے دل کو پاک رکھو کیونکہ اگر دل پاک ہو گا تو امام کے جواب کو سنو گے  امام جواب دیتے ہیں مطمن رہو علماء کہتے ہیں کہ محال ہے کہ آپ سلام کرو اور اکبر کے بابا جواب نہ دیں ۔ ہاں اپنے کانوں کو اس قابل تو بنائیں کہ مولا کے جواب کو سن سکیں ۔

ہمارے ائمہ اور زیارت عاشورا

اما م محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : جب اپنے مولا کو سلام کرتے ہو تو دو رکعت نماز پڑھو اور پھر زیارت عاشورا کی تلاوت کرو۔ ہاں جب تم زیارت عاشورا پڑھتے ہو تو تمھارے ساتھ ملائیکہ بھی پڑھتے ہیں اور خدا وند متعال تمھارے نامہ اعمال میں ہر ایک کے بدلے ہزار ہزار نیکیان لکھ دیتا ہے اور ہزار ہزار گناہ معاف کرتا ہے ۔[2]

امام صادق علیہ السلام صفوان سے ارشاد فرماتے  ہیں :زیارت عاشورا کی تلاوت کیا کرو اور ہاں اس کی حفاظت کرو۔
جو بھی اس کی تلاوت کرے گا  :
۱۔ اس کی دعا جلد قبول ہو گی ۔
۲۔اس کو شکر گذارو میں شمار کیا جائے گا ۔
۳۔جتنی بڑی حاجات ہوں خدا بہت جلد قبول کرے گا اور کبھی یہ انسان نا امید نہیں ہوگا کیونکہ خدا وعدا خلافی نہیں کرتا ۔[3]

روایات میں یہ بھی ذکر ہوا ہے :اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ زیارت عاشورا کی کیا ارزش ہے تو اس کی شدت سے مر جاتے اور اس حسرت کے لیے ان کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ۔[4]

مذکورہ مطالب سے چند نکات ذکر کرتا ہوں :
۱۔زیارت امام حسین علیہ السلام ایسے ہے جیسے خدا کی زیارت ہو عرش پر۔
۲۔ زیارت امام حسین علیہ السلام ہر مؤمن پر واجب ہے اگر وہ  امام حسین علیہ السلام پر ایمان رکھتا ہے ۔
۳۔ زیارت امام حسین علیہ السلام رضائے خدا کے لیے ہو نہ شہرت کے لیے ۔
۴۔ جو بھی پاک دل سے زیارت کرے گا خدا اس کے تمام گناہ معاف کردے گا ۔[5]
۵۔ اگر بغیرکسی شرعی عذر کی وجہ سے زیارت نہیں کرتا تو وہ جہنمی ہے ۔[6]
۶۔جو بھی زیارت امام حسین علیہ السلام نہیں کرتا تو اسکا شمار شیعہ اھل بیت عیھم السلام  میں نہیں کیا جاتا۔[7]

منابع
[1] مفاتیح الجنان ، شیخ عباس قمی
[2] کامل الزیارات ،ص۷۴
[3] بحار الانوار ،ج98،ص۳۰۰
[4] بحار الانوار ،ج۱۰۱،ص۱۸
[5] بحار الانوار ،ج۱۰۱،ص۴
[6] بحار الانوار ،ج۱۰۱،ص۴
[7] بحار الانوار ،ج۱۰۱،ص۴

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34