چکیده:تاریخ اس کی بات کی گواہ ہے کہ رسول خدا (ص) کی بیٹی حضرت زہراء کے گھر پر حملہ کیا گیا اور ان کا محسن شھید کیا گیا ۔
اہل سنت برادران کے معتبر راوی گواہ ہیں کہ رسول خدا (ص) کی بیٹی کے اوپر کیا کیا ظلم ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے محسن کو شھید کیا گیا۔میں ان میں سے بعض روای کے اقوال کو ذکر کرتا ہوں۔
1۔ ابن شہر آشوب سروی نقل کرتے ہیں کہ حضرت فاطمۃ الزھراء کی اولادوں میں حسن ، حسین ، زینب وامّ کلثوم علیھم السلام کے علاوہ جناب محسن علیہ السلام بھی تھے جو کہ قنفذ عدوی کی ضرب شدید سے (شکم مادر ہی میں ) شھید ہو گئے ۔ [1]
2۔ مسعودری کہتے ہیں : کہ حضرت فاطمہ زہراء کے گھر پر حملہ کے وقت ان لوگوں نے آپ کو اس طرح سے درودیوار میں دبا دیا کہ (شکم مادر میں )حضرت محسن کی شھادت واقع ہو گئی ۔[2]
3۔شھرستانی یوں تحریر کرتے ہیں کہ نظّام نے کہا :بیعت کے دن عمر نے حضرت فاطمہ زہراء کے شکم مبارک پر اتنی ضربیں لگائیں کہ آپ کا حمل سقط پو گیا۔ [3]
4۔ذہبی یوں کہتے ہیں (ان عمر رفس فاطمہ حتی اسقطت بمحسن )
ترجمہ : یقیناً عمر نے حضرت فاطمہ کے شکم مبارک پر ایسی ضرب لگائی کہ (شکم مبارک میں ہی)جناب محسن کی شھادت ہو گئی ۔ [4]
5۔ صفدی (معتزلی) کا نظریہ ، یہ تھا کہ بلا شک و شبہہ بیعت کے دن عمر نے حضرت فاطمہ کو ایسی ضرب لگائی کہ جناب محسن سقط ہو گئے۔[5]
6۔الاسفرائینی نے بھی یہی کہا ہے کہ بلا شک و شبہہ بیعت کے دن عمر نے حضرت فاطمہ کو ایسی ضرب لگائی کہ جناب محسن سقط ہو گئے۔[6]
7۔الحموئی الجوینی الشافعی نے اپنی سندوں کے ساتھ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا(ص) نے ارشاد فرمایا: میرے بعد خانہ فاطمہ میں غم کا سماں ہوگا اور اس کی بے حرمتی کی جائے گی اس کا حق غصب کیا جائے گا اس کو میراث تک سے محروم کردیا جائے گا اس کا پہلو زخمی کیا جائے گا اور وہ رو ، رو کر کہہ گی وا محمداہ مگر اس کا کوئی جواب دینے والا نہ ہوگا۔ [7]
8۔ ابن ابی الحدیدمعتزلی لکھتے ہیں رسول خدا کی دختر ربیعہ(جن کا اسم گرامی زینب تھا)جس وقت مکہ سے مدینہ کی طرف جارہی تھیں مشرکین منجملہ ھبار ابن اسود نے حضرت زینب کو اذیت دینے کی غرض سے ان کے ناقے کا تعاقب کیا ، میں سب سے پہلا شخص جو ناقہ زینب کے قریب پہونچا وہ ھبارابن اسود تھا کہ جس نے پہونچتے ہی زینب کی محمل پر نیزہ مارا تو زینب جو کہ حاملہ تھیں اس کے ناگاہ حملے سے ایسی خوف زدہ ہوگئیں کہ جب وہ مدینے پہونچی تو ان کا حمل سقط ہو چکا تھا۔ اسی وجہ سے رسول اسلام نے لوگوں کو حکم دیا تھا کہ جہاں کہیں بھی ھبار ابن اسود ، دکھائی دے تو اسے فوراً قتل کردو۔اس واقعہ کو نقل کرنے کے بعد ابن ابی الحدیدکہتے ہیں کہ میں نے اس واقعہ کو نقیب ابی جعفر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا:جب حضرت زینب کے فرزند کے سقط ہو جانے پر رسول خدا ھبار ابن اسود کا خون مباح کر سکتے ہیں تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر رسول خدا حضرت فاطمہ زہراء کی شہادت کے وقت باحیات ہوتے تو ان لوگوں کے خون کو بھی مباح کردیتے کہ جنھوں نے حضرت فاطمہ زہراء کو اس قدر ہراساں کیا اور انہیں اتنی ضربیں لگائیں کہ ان کا حمل سقط ہو گیا۔[8]
منابع
[1] المناقب،ج۳،ص۱۳۲
[2]اثبات الوصیہ،ص۱۴۲
[3] الملل والنحل،ج۱ ،ص۵۷
[4] میزان الاعتدال،ج۱،ص۱۳۹
[5] الوافی بالوفیات،ج۶،ص۱۷
[6] الفرق بین الفرق ،ص۱۰۷
[7] الفرائد السمطین،ج۲،ص۳۵
[8] شرح نہج البلاغہ،ج۱۴،ص۱۹۲
Add new comment