رسول خدا (ص) کے اهم معاشرتی اصول (۲)

Sun, 04/28/2024 - 08:07

گذشتہ سے پیوستہ

۳: تند خو نہ ہونا ؛ پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم کی ذاتی خصوصیت اور معاشرے میں ان کی کامیابی کا تیسرا اہم  راز، آپ کا تند مزاج نہ ہونا ہے، آیت کے اس حصے « وَ لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ» (۱) کا پیغام یہ ہے کہ تند مزاجی ایک انتهائی بری صفت ہے جو رہبر اور دینی رہنما کو لوگوں سے دور کردیتی ہے ، اگر لوگ پیغمبرخدا صلی الله علیه وآله وسلم کےفرمان پر جان قربان کرتے ہیں تو اس کی بنیادی وجہ ، نبی مکرم (ص) کا تند مزاج نہ ہونا اور اپ کی قوت برداشت ہے۔

۴-  سخت دل نہ ہونا ؛ پیغمبر خدا صلی الله علیه وآله وسلم کی ذاتی خصوصیت اور معاشرے میں ان کی کامیابی کا چوتھا اہم  راز، آپ کا سخت دل نہ ہونا ہے ، آیت کےاس حصے«وَ لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ» سے یہ بات پتا چلتی ہے کہ یہ صفت بھی رہبروں میں نہیں ہونی چاہئے ، سخت دل انسان سےکچھ بھی ہوسکتا ہے ، وہ ہر قسم کا ظلم انجام دے سکتا ہے ۔

۵- بخشندگی اور معاف کرنا؛ رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کی ذاتی خصوصیت اور معاشرے میں ان کی کامیابی کا پانچواں اہم  راز، آپ کا مخالفین کو معاف کرنا اور انہیں بخش دینا ہے ، آیت کے اس حصے« فَاعْفُ عَنْهُمْ ‏» سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دشمنوں اور مخالفوں سے انتقام لینےکے بجائےان کو معاف کرنا ہی اصل بہادری ہے، آج ہمارا معاشره عدم برداشت اور انتقام کا معاشره ہےحتی کچھ لوگ تو اس حد تک افراط اور حدیں پار کر جاتے ہیں کہ جرم کوئی اور کرتا ہے سزا کسی اور کو دیتے ہیں ، کتنے لوگ تنھا مجرم سے یا اپنے ناپسند شخص سے رشتہ داری کی وجہ سےانتقام کی زد میں اجاتے ہیں ، جب کہ قرآن کریم کا ارشاد ہے:«لا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرى ؛ کسی کے گناہ کا بوجھ کسی اور کے اوپر نہیں ہے» ، (۲) یعنی ہر ایک انسان تنہا اپنے کردار کا ذمہ دار ہے ، اسلامی قیادت کا دعوی کرنے والوں کے پاس وسعت قلبی اور ظرفیت موجود ہونی چاہئے جس کے نتیجہ میں دوسروں کو بخش دہےاور دوسروں کی غلطی کو معاف کردے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی یہ عظیم صفت اور خصوصیت اس دور کے لوگوں کے زبان زد تھی ، انحضرت نے کبھی بھی اپنے دشمن سے دشمنی نہیں کی اور اس سے بدلہ نہیں لیا ، اس کا بہترین نمونہ وہ بڑھیا ہے جو ہر روز اپ پر کوڑے پھینکا کرتی تھی لیکن ایک دن جب وہ بیمار ہوگئی اور اپ پر کوڑا نہیں پھینکا تو حضرت صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے پڑوسیوں سے اس کی احوال پرسی کی اور جب اپ کو معلوم ہوا کہ وہ بیمار ہے تو اس کی عیادت کو گئے ، وہ انحضرت کو دیکھ کر سمجھی کہ حضرت اس سے بدلہ لینے کے لئے ائے ہیں مگر جب اسے معلوم ہوا کہ حضرت (ص) اس کی عیادت کو ائے ہیں تو خوشی جھوم اٹھی اور حضرت (ص) پر ایمان لے ائی ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ :

۱: قران کریم ، سورہ آل عمران، آیت ۱۵۹ ۔

۲: قران کریم ، سورہ انعام ، ایت ۱۶۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
16 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 42