اخلاق وتربیت
حدیث میں یوں ارشاد ہے کہ خداوند متعال نے جناب عیسی کو خطاب کرتے ہوئے کہا " یَا عِیسَی قُلْ لَهُمْ قَلِّمُوا أَظْفَارَکُمْ مِنْ کَسْبِ الْحَرَامِ ۔ (۱)
اے عیسی بنی اسرائیل سے کہو کہ حرام کمائی سے پرہیز کریں ۔
بہت سارے ایسے کام اور اعمال ہیں جنہیں مومن پہلی مرتبہ انجام دینے سے کتراتا ہے اور دامن بچاتا ہے مگر چھوٹے موٹے اور معمولی گناہوں کی انجام دہی اسے دیگر اور بڑے گناہوں کو انجام دینے پر تیار اور امادہ کردیتے ہیں نتیجہ میں کل وہ جس کام کو انجام دینے پر راضی نہ تھا اب اسی کام کو انجام دینے میں کسی قسم
امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا کہ " إنّ إبليسَ رَضِيَ مِنكُم بالمُحَقَّراتِ ؛ (۱) ابلیس حقیر گناہوں کی انجام دہی پر بھی اپ سے راضی و خوشنود ہوجاتا ہے ۔
حضرت زهرا سلام الله علیها نے خطبہ فدک میں اپنے بابا کے بعد کے ان حقائق اور حالات سے پردہ اٹھایا ہے جو مسلمان اور اسلامی معاشرہ کی گمراہی نیز لوگوں کے دلوں کے مردہ ہوجانے کا سبب بنے تھے۔
نفاق کا مفھوم
انسان چاہے اسے پسند کرے یا نہ کرے ، اپنی معاشرتی زندگی میں اخلاقی اور معاشرتی مسائل سے روبرو ہوتا ہی ہے اور ان معاملات پر کسی طرح سے رد عمل ظاہر کرے؛ اور ان مسائل کا سامنا کیسے کرےاس پر غور کرنے کے لیے مجبور ہوتا ہے،اب اگر اسکے سامنے کوئی ایک راستہ ہو ایک آئیڈیالوجی اور ایمان پایا جاتا ہو تو انسان کی طرز زندگی واضح اور روشن ہوجاتی ہے کہ کیسے ان مسائل سے نمٹا جائے اور کیسے ایک بہتر زندگی گذاری جائے لیکن اگر ایمان کا فقدان ہو اور راستہ مشخص نہ ہو تو پھر مسائل سر ابھارنے لگتے ہیں اور انسان ایک ایسے موجود میں تبدیل ہوتا نظر آتا ہے کہ جسکے پاس نہ سوچ ہے نہ سمجھ ،جدان سے خالی اور انسانیت سے مبرّااور خودخواہی میں ڈوبا ہوا۔
خطبہ فدک ان اہم ترین اسناد میں سے ہے جو مرسل اعظم صلی الله علیہ و الہ و سلم کی وفات کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پر ہونے والے مظالم اور اپ کی مظلومیت کی سند ہے ۔
(ہم میں سے ہر ایک مسؤل ہے)
اپنے لیے اور جسکی تربیت ہمارے ذمہ ہے اسکے لیے بھی حق کا راستہ اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے اگر صحیح راستہ اختیار نہیں کیا کتنی بھی محنت کریں منزل سے دور ہوتے جائیں گے، جس طرح ہمیں ایمان خود لانا ہے ویسے ہی صحیح راستہ خود انتخاب کرنا ہے۔
کفار و مشرکین، مسلمانوں کے شہروں پر تسلط اور اسے اپنے اختیار میں لینے میں کوشاں ہیں تاکہ مسلمانوں کو اپنا غلام بنا کر رکھیں، انہوں نے رشوت خوری کی ترویج کو اس مقصد میں کامیابی کا بہترین و بنیادی طریقہ سمجھا ہے۔
حرام نگاہ، انسانوں کے انحراف کا وسیلہ اور شیطان کا زہریلا و مسموم تیر ہے اس کے برخلاف انکھوں کی حیا انسانی فطرت کا تقاضہ ہے نیز دین اسلام اور معصوم اماموں نے بھی اس پر بہت زیادہ تاکید کی ہے۔
ہم نے گذشتہ تحریر میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ دنیا ہمارے لئے منزل امتحان ہے اور اس امتحان سے کوئی بھی مستثنی نہیں، نبی، رسول، ولی خدا یا امام سبھی اس منزل امتحان کو طے کرتے ہیں کہ جیسا کہ قران نے کریم نے جناب ابراھیم علیہ السلام کے سلسلہ میں بیان کیا کہ ہم نے ان سے اپنے لاڈلے بیٹے کی قربا