پاورفل ایران
حضرت زینب سلام اللہ علیہا حیا ، عصمت ، پاکدامنی اور کردار میں اپنی مادر گرامی کا ائینہ تو سخن اور بیان میں اپنے والد کی طرح تھیں نیز اپ نے صبر و شجاعت کو اپ دونوں بھائیوں حسن اور حسین علیہما السلام سے سیکھا تھا ۔
حضرت خدیجہ کبری رضوان اللہ علیہا کی وفات کے بعد اخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کو فاطمہ بنت اسد رضوان اللہ علیھا کے سپرد کیا ، آپ نے ان کے سلسلہ میں بھی ماں کا کردار پیش کیا اور جب تک زندہ رہیں خاتون دوجہاں کو جان و دل سے اپنی عزت آفریں آغوش میں
ماہ رجب ایک طرف تو الھی رحمت میں غوطہ ور ہونے کا موقع تو دوسری طرف اس ماہ رحمت کی خصوصیت سے استفادہ کے لئے خود کو امادہ کرنے کی مناسب گھڑی ہے ۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا: اَلتَّوْبَةُ عَلى اَرْبَعَةِ دَعائِم: نَدَمٌ بِالْقَلْبِ، وَ اسْتِغْفارٌ بِاللِّسانِ، وَ عَمَلٌ بِالْجَوارِحِ وَ عَزْمٌ اَنْ لایَعُودَ ۔
توبہ کے چار ستون ہیں :
۱: دل سے پشیمانی
۲: زبان سے استغفار
۳: اعضاء بدن سے عمل
اس دعا کے دوسرے فقرے میں ماہ رجب کے معنوی فائدہ کے سلسلہ میں ہم پڑھتے ہیں ، «الشَّهْرُ شَهْرِی وَ الْعَبْدُ عَبْدِی وَ الرَّحْمَةُ رَحْمَتِی فَمَنْ دَعَانِی فِی هَذَا الشَّهْرِ أَجَبْتُهُ وَ مَنْ سَأَلَنِی أَعْطَیْتُهُ وَ مَنِ اسْتَهْدَانِی هَدَیْتُهُ وَ جَعَلْتُ هَذَا الشَّهْرَ حَبْلًا بَیْنِی و
۱ فروری ۱۹۷۹
امام خمینی (رہ) جلا وطن ہونے کے بعد ۱۴ سال تک ایران سے باہر رہے مگر واپسی پر دسیوں لاکھ افراد نے اپ کا بے مثال استقبال کیا ، کیہان نیوز پیپر نے لکھا کہ 32 کیلومیٹر تک استقبال کرنے والوں کا مجمع تھا ۔
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَقْدَمُ أُمَّتِي سِلْماً وَ أَكْثَرُهُمْ عِلْماً وَ أَصَحُّهُمْ دِيناً وَ أَكْثَرُهُمْ يَقِيناً وَ أَكْمَلُهُمْ حِلْماً وَ أَسْمَحُهُمْ كَفّاً وَ أَشْجَعُهُمْ قَلْباً وَ هُوَ اَلْإِمَامُ على أُمتي وَ اَلْخَ
عظیم صحابی جابر بن عبد اللہ انصاری امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت کے سلسلہ میں نقل کرتے ہیں کہ «مثرم بن رعیب» نامی ایک راہب جس نے 190 برس تک عبادت کی تھی لیکن اس نے خدا سے کچھ چاہا نہ تھا ، ایک دن اس نے خدا سے دعا کی کہ اپنے کسی ولی کا دیدار کرادے ، خداوند متعال نے جناب ابوطال
وہ نور جو عرش الہی سے جلا تھا یکے بعد دیگرے أنبیاء و أوصیاء میں منتقل ہوتا رہا یہاں تک کہ جناب عبد المطّلب سلام اللہ علیہ تک پہونچا اور اس کے بعد وہ نور دو حصّوں میں تقسیم ہوا؛ ایک نور عبد اللہ سلام اللہ علیہ کی پیشانی مبارک میں جو بعد میں جناب آمنہ رضوان اللہ علیہا کی پیشانی مبارک میں آیا اور پھ
نویں امام حضرت محمد تقی الجواد علیہ السلام ۱۰ رجب المرجب سن ۱۹۵ھجری قمری میں مدینۂ منورہ میں پیدا ہوئے ، اپ کے والد گرامی اٹھویں امام حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام اور اپ کی والدۂ گرامی با فضلیت خاتون «سبیکہ» ہیں ۔