عبادت
امام روح اللہ خمینی (رہ) اس دعا کے بارے میں لکھتے ہیں: دعائے ابو حمزہ ثمالی مظاہرِ عبودیت کا ایک اعلی نمونہ ہے اور اس طرح کی دعا ادب و عبودیت کی زبان سے خدا کی بارگاہ میں عرض کرنے کے لیے بشر کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔
خلاصہ: زندگی کو اطمینان کے ساتھ گزارنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی روز مرہ زندگی میں خدا کی عبادت کے لئے وقت کی معین کیا جائے۔
خلاصہ: خدا کی ہمارے عبادت کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر ہم عبادت کررہے ہیں تو اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔
خلاصہ: کسی بھی عبادت کی اہمیت اسی وقت ہوتی ہے جب اسکو اسے شرائط کے ساتھ انجام دیا جائے۔
خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اخلاص کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ:حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) نے کربلاء کے ان دردناک مصائب میں بھی اپنی عبادتوں کو ترک نہیں کیا اور خدا سے ارتباط کو قائم رکھا یہاں تک کے ان حالات میں بھی اپنی نماز شب کے ذریعہ خدا کو یاد کیا ۔
خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) نے اپنے جانباز صحابیوں کے ساتھ کربلاء کے تپتے صحرا میں بروقت نماز کا اہتمام کر کے تاقیامت اپنے چاہنے والوں کو درس دے گئے کہ کتنا بھی سخت وقت پڑے انسان پر مگر اسے کوشش کرنا چاہئے کہ عبادت پروردگار کو اس کے صحیح اور فضیلت کے وقت پر ادا کرے۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم):
علی [علیہ السلام] کی یاد، عبادت ہے۔
(میزان الحکمه، ج1، ص302)
رسول اکرم (صلّی الله علیه و آله و سلّم):
«نَظَرُ الوَلَدِ الي والدَيهِ حُبّاً لهُما عبادَة»
اولاد کا اپنے والدین کی طرف محبت سے دیکھنا، عبادت ہے۔
(بحار الانوار، ج 74، ص 80)