امام علی بن موسیٰ الرضا (علیہ السلام)
خلاصہ: حضرت علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) نے مامون کی ولیعہدی کو قبول کیا تو مجبوری کی وجہ سے، ورنہ آپؑ کو بالکل پسند نہ تھا کہ اس سے اس منصب کو قبول کریں، اس کے مختلف دلائل پائے جاتے ہیں۔
خلاصہ: حضرت امام رضا (علیہ السلام) نے ولیعہدی کو قبول کیوں کیا، کیا حضرتؑ اگر اس سے انکار کردیتے تو بہتر نہیں تھا، اور کیا ولیعہدی کو قبول کرنا، رضامندی کی دلیل ہے، اس مضون میں ولیعہدی کو قبول کرنے کی چند وجوہات کو بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کو مامون نے قتل کی دھمکی دی اور زبردستی ولیعہد بنایا، اس موقع پر آپؑ نے جبری حالات کے الہی قانون کے مطابق عمل کیا اور بارگاہ الہی میں ان نازک حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ سے دعا مانگی۔
خلاصہ: حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام)، حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کا لوگوں کے سامنے "رضا" کے نام سے تذکرہ کیا کرتے اور جب خود آپؑ سے مخاطب ہوتے تو "ابالحسن" کی کنیت سے پکارتے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ مستقبل کے لئے اس دعوی کا راستہ بند کررہے تھے کہ کوئی دعوی نہ کرے کہ آنحضرتؑ کو مامون نے "رضا" کا نام دیا۔
خلاصہ: حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) اپنے فرزند امام علی رضا (علیہ السلام) کا لوگوں کے سامنے تذکرہ کرتے تو "رضا" کے نام سے اور خود آنحضرتؑ سے مخاطب ہوکر بات کرتے تو "ابوالحسن" کی کنیت سے۔
خلاصہ: دشمن کی سازش کے تحت حضرت امام رضا (علیہ السلام) کے لقب رضا کی نسبت بدل دی گئی کہ یہ لقب مامون نے آپؑ کو دیا ہے، مگر آپؑ کے فرزند گرامی حضرت امام محمد تقی (علیہ السلام) نے اس کی بالکل تردید کی اور حقیقت کو واضح کردیا۔
خلاصہ: کتاب عیون اخبار الرضا (علیہ السلام) شیخ صدوق (علیہ الرحمہ) کی وہ کتاب ہے جس میں انہوں نے آٹھویں امام حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کی احادیث کو اکٹھا کیا ہے اور دو جلدوں اور ۶۹ ابواب پر مشتمل ہے۔
خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے تین سال ولی عہدی کے مشکل ترین حالات کے دوران لوگوں کو توحید پروردگار سے روشناس کروایا، دشمن نے اگرچہ آپ کی مختلف علمی اور ثقافتی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے آپ کو ولی عہدی سونپی، لیکن آپ نے ہر طرح کی مناسب فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے، اللہ کی توحید اور اللہ کے احکام لوگوں تک پہنچائے۔