خواتین
خلاصہ: گھر اور معاشرے میں بدامنی مختلف وجوہات سے وجود میں آتی ہے، ان وجوہات میں سے ایک اہم وجہ بے پردگی ہے۔
خلاصہ: جب کسی کام کے نقصانات ظاہر ہوجائیں تو یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ اس کام سے پرہیز کرنی چاہیے، جیسے بے پردگی کرنے سے گھر اور معاشرے میں طرح طرح کے نقصانات ہوتے، اس سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ دین اسلام نے جو پردے کا حکم دیا ہے، اگر اس حکم پر عمل کیا جائے تو انسان ان نقصانات سے محفوظ رہے گا۔
خلاصہ: حجاب اور پردے کا مسئلہ ایسا مسئلہ ہے جس کا خیال رکھا جائے تو معاشرے میں تقوی اور پرہیزگاری کا ماحول چھا سکتا ہے۔
خلاصہ: والدین اولاد کی مختلف مسائل میں اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت کرسکتے ہِیں، ان مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ حجاب اور پردے کا مسئلہ ہے۔
خلاصہ: جس طرح عورت کو شوہر کی ضرورت ہے جو اس کی حفاظت کرے اسی طرح حجاب اور پردہ جس سے عورت اپنے آپ کو ڈھانپ لیتی ہے، یہ حجاب اور ڈھانپ لینا عورت کے تحفظ کا باعث بنتا ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) ایسی نمونہ عمل خاتون ہیں کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ آپؑ کے فرامین اور سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے گھرانے کے نظام کا تحفظ کریں۔
خلاصہ: پردہ اور حجاب عورت کے لئے بہت ضروری ہے اور اسلام کی نظر میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔
حجاب کے مخالفین کا سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ معاشرہ کا تقریباً نصف حصہ خواتین سے تشکیل پاتا ہے لیکن حجاب کی وجہ سے یہ عظیم جمعیت گوشہ نشین اور طبعی طور پر پسماندہ ہوجائے گی، اگر عورتیں پردہ میں رہیں گی تو اقتصادی کاموں میں ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا، نیز ثقافتی اور اجتماعی اداروں میں ان کی جگہ خالی رہے گی! اس طرح وہ معاشرہ میں صرف خرچ کریں گی اور معاشرہ کے لئے بوجھ بن کر رہ جائیں گی۔
اسلام سے پہلے جاہلیت کے ایام میں عرب لڑکی کو اپنے لئے بدنامی کا سبب مانتے تھے، لیکن جب اسلام آیا تو اس نے اس نے اس بدعت سیّئہ سے مقابلہ کیا اور خواتین کو عزت کا مقام عطا کیا، لیکن یہ جاہلانہ روایت کچھ عرب ممالک جیسے کہ سعودی عرب میں اسلام کے چودہ صدیاں گزر جانے کے بعد بھی برقرار ہے، وہ خواتین کو ذلیل کرتے ہوئے ان کے ساتھ جاہل عربوں کی طرح برتاؤ کرتے ہیں۔
خلاصہ: خواتین کو چاہیے کہ پردے کا خاص خیال رکھیں کیونکہ پردہ عورت کے تحفظ کا باعث ہے۔