علما٫
خلاصہ : شیخ ابراہیم زکزاکی کا تعلق افریقی ملک نیجریہ کے ایک مذھبی گھرانے سے ہے، وہ پہلے اہل سنت مدرسہ کے معلم قرآن تھے لیکن انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد وہ شیعہ ہوئے اور اسلام ناب محمدی (ص) کی تبلیغ کا آغاز کیا، انکی مخلصانہ جد وجہد کے نتیجے میں بہت کم عرصے میں لاکھوں لوگ مذھب اھل بیت علیھم السلام سے شرفیاب ہوے۔ انکی پوری زندگی اخلاص، عبادت اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔
خلاصہ:ایران کی ایک اہم علمی شخصیت شھید شیخ فضل اللہ نوری کی سوانح حیات۔
عالم تشیع میں عظیم شخصیات گذری ہیں ۔ان شخصیات میں سے ایک محقق حلی ہیں جو محقق اول کے نام سے مشہور ہیں؛ ان کی عظیم اور قابل تحسین خدمات ہیں؛ جن میں سے ایک عظیم خدمت ان کی لکھی گئی کتاب شرایع الاسلام ہے جو 6 صدیوں کے بعد آج بھی علوم دینیہ کے مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔
چکیده: یوں تو آیت اللہ شہید مطہری کی پوری زندگی ہم لوگوں کے لئے نمونہ ہیں مگر میں نے اس مقالہ میں آپ کی زندگی کے چند پہلو کو ذکر کیا ہے جیسے آپ کی روشن ضمیر کس حد تک تھی آپ کی آئندہ نگری کیسی تھی، اور آپ کا علمی وقار لوگوں کے نزدیک کتنا تھا، آپ اتنے بڑے نامور محقق تھے اس کے با وجود آپ کام اور کوشش میں آپ کتنے سنجیدہ تھے، وغیرہ ان چیزوں کا ذکر اس مقالہ میں کیا ہے اس امید کے ساتھ کے خدا ہم کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین
چکیده: یوں تو آیت اللہ شہید مطہری کی پوری زندگی ہم لوگوں کے لئے نمونہ ہیں مگر میں نے اس مقالہ میں آپ کی زندگی کے چند پہلو کو ذکر کیا ہے جیسے آپ کا ا عشق قرآن و اہلبیت ع سے کیا تھا؟ اور آپ نماز شب کا اہتمام کس طرح فرماتے تھے آپ کی پاکبازی اور آپ کا شوق تحصیل کس حد تھا ان چیزوں کا ذکر اس مقالہ میں کیا ہے اس امید کے ساتھ کے خدا ہم کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین
چکیده: حضرت آیۃ اللہ سید حسن مدرس کا ایک مختصر تعارف
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی، کے مطابق آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کی شہادت کے کچھ دیر بعد ان کی ویب سائٹ نے اس خط کو شائع کیا جو شہید نے شہادت سے پہلے اپنی ماں کو لکھا تھا۔
اس ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ شیخ نمر سزائے موت کے حکم کی خبر سننے کے بعد نہ صرف پریشان نہیں ہوئے بلکہ یہ جملہ کہہ کر کہ ’’ خداوند عالم تمہیں خیر کی بشارت دے‘‘ خوش ہوئے۔
چکیده:سعودی حکومت کی جانب سے شیخ نمر کو شہید کئے جانے پر عالم اسلام سوگوار ہے۔
چکیده:شیخ نمر کی عرضداشت نے سعودی عرب کے اندرونی اور بیرونی افکار کی توجہ کو اپنی طرف جلب کر لیا، ان کی یہ تحریر ہر عام و خاص کا موضوع سخن بن گئی۔ یہ وہ چیز تھی جس نے آل سعود کی نیندوں کو حرام کر دیا۔ حالانکہ اگر سعودی حکومت اس منشور کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی رعایا کے پامال ہو رہے شہری حقوق پر تجدید نظر کرتی تو ملک کی صورت حال میں بہتری آ سکتی تھی۔