موت
خلاصہ: انسان جتنی کوشش کرکے موت سے بھاگنا چاہے نہیں بھاگ سکتا، بلکہ ہر حال میں موت کے قریب ہوتا جا رہا ہے۔
خلاصہ: انسان کی زندگی کی مدت مقرر ہے اور موت مقررہ وقت پر آجائے گی، کوئی انسان جتنی کوشش کرلے اس مقررہ مدت کو نہ کم کرسکتا ہے نہ زیادہ کرسکتا، اور اسی مقررہ وقت میں اسے کمال تک پہنچنا ہے۔
خلاصہ: ہمیں اس بات پر توجہ کرنا چاہیے کہ ہم نے بعض اہم مسائل کی غیراہم مسائل سے جگہ بدل تو نہیں دی، یعنی غیر اہم مسائل کے بارے میں دن رات اپنی سوچ کو مصروف کردیا ہو اور اہم مسائل کو طاق نسیان پر رکھ دیا ہو۔
امیرالمومنین علیہ السلام:
جو شخص اپنے غصہ کی لگام کو چھوڑ دے، اس کی موت قریب آجاتی ہے۔
(میزان الحکمت، ج8، ص443)
خلاصہ: انسان کو غفلت سے دور کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ اس کا موت کو یاد کرنا ہے
ولادت کے وقت ہمارے کان میں اذان دی
لیکن نماز نہیں پڑھی
لیکن موت کے وقت صرف نماز پڑھتے ہیں بغیر اذان کے
اذان دی ہی اس لئے تھی کے موت کے وقت نماز پڑھائی جائے
یہ زندگی کتنی چھوٹی ہے
خلاصہ: موت کی یاد انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی تک پہونچاتی ہے۔