حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام اور رسول خدا (ص) کی مدد

Tue, 12/20/2022 - 09:56

زیارت عاشوراء کے ٹکڑے اور جملے میں ہم سبھی نے بارہا و بارہا اس بات کو پڑھا ہے کہ : اللهُمَّ اجْعَلْ مَحْیای مَحْیا مُحَمَّد وَآلِ مُحَمَّد، وَمَماتی مَماتَ مُحَمَّد وَآل مُحَمَّد ؛ خداوندا ! میری حیات کو محمد و ال محمد [صلی اللہ علیہ و الہ وسلم] کی حیات اور میری موت کو محمد و ال محمد[صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ] کی حیات جیسا قرار دے ۔ اس ٹکڑے میں خدا سے دعا یہ ہے کہ ہم سبھی کو اہل بیت علیہم السلام کے راستہ پر چلنے کی توفیق عنایت کرے ، ہم اپنی اس تحریر میں حضرت زہرائے مرضیہ کے طرز زندگی کے کچھ نمونے پیش کر رہے ہیں ۔

والدین کا خاص احترام اور والد کے ساتھ محبت آمیز برتاو

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے اپنے والد کے قدم بہ قدم دین اسلام کو ترقی دینے میں کوشاں رہیں اور کفار و مشرکین اور منافقین مکہ کی جانب سے ایجاد کی جانے والی مشکلات کا بخوبی مقابلہ کیا ، شِعب ابی طالب اور تین سال تک کفار مکہ کے محاصرہ کے دوران اپنے والد کے ہمراہ سختیاں برداشت کیں ، جس وقت مکہ کے مشرکین مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو تکلیفیں پہچانتے تھے اور اپ کے ساتھ جسارتیں کرتے تھے ، رسول خدا (ص) کو دلداری دیتی تھیں ، ان کے زخم پر مرحم لگاتیں اور ان کا مداوا فرماتیں ، یہ وہ بنیادیں تھیں کہ رسول اسلام (ص) نے انہیں «ام ابیها ؛ باپ کی ماں» کے لقب سے نوازا ۔

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہر حال میں اپنے والد کے ساتھ تھیں ، اپ نے کسی بھی قسم کی نعمت اور مدد سے دریغ نہیں فرمایا ، روایت میں موجود ہے کہ ایک بار تین دن تک رسول خدا (ص) کو کھانا نہیں ملا جس سے اپ کی حالت بہت غیر ہوگئی ، انحضرت کو جب اپنی اہلیہ کے پاس کھانا نہیں ملا تو حضرت فاطمہ مرضیہ (ص) کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میری لاڈی بیٹی اپ کے پاس کھانے کو کچھ ہے ہمیں بہت بھوک لگی ہے ؟ 

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج 43 ، ص 134 ، و کشف الغمه ، ج 1، ص 492، و بیت الاحزان، ص37 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29