امام رضا علیہ السلام کی نگاہ میں صلہ رحم کی اہمیت

Tue, 06/22/2021 - 07:14
امام رضا علیہ السلام کی نگاہ میں صلہ رحم کی اہمیت

 

           اسلام انسانوں کا ایک انتہائي باہمی رحم و کرم اور عطف و مہربانی والا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کی قیادت و سیادت محبت و بھائی چارے کے ہاتھ میں ہو اور خیر و بھلائی، عطا و کرم کا اس پر راج ہو ۔ جو کہ اللہ کے خوف و تقوی اور صلہ رحمی کے نتیجہ میں سعادت و خوشحالی پاتا ہے ۔اسکے لئے جن قوانین کو وضع فرمایا ہے اسمیں سے ایک صلہ رحم ہے۔
           ’’صلہ‘‘ کے لغوی معنیٰ ملانا اور پیوند لگانے کے ہیں، لیکن عام اصطلاح میں اس کے معنیٰ ہیں اپنے اعزاء واقارب کے ساتھ احسان اور اچھے سلوک کامعاملہ کرنا اور ان کو عطاء اور بخشش اور اپنی مالی واخلاقی مدد واعانت کے ذریعہ فائدہ وراحت پہنچانا ۔ ’’رحمی‘‘ کا لغوی معنیٰ مہربانی اورشفقت کے ہیں لیکن عام ا صطلاح میں اس کے معنیٰ مہربانی اور شفقت کا معاملہ کرنا ہیں۔
          اسلام نے صلہ رحم پر اس قدر توجہ فرمائی کہ ظاہرا ہر چھوٹے عمل کو بھی نظرانداز نہیں کیا ہے ، چنانچہ اس قانون کو جاری و ساری کرنے کے لئے اس حد تک اہتمام کیا ہے کہ اگر کوئی ایک گلاس پانی کے ذریعہ بھی کسی کے ساتھ صلہ رحمی کر رہا ہے تو اس کے اجر کو مد نظر رکھا ہے، جیسا کہ امام رضا فرماتے ہیں: آپس میں ایک دوسرے سے میل جول اور محبت کو بڑھاؤ چاہے ایک گلاس پانی کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو،رشتہ داروں سے بہترین صلہ رحم ، اسے اذیت نہ پہنچانا ہے۔(تحف العقول، ص ۴۴۵
          دوسرے مقام پر امام رضا علیہ السلام انسان کی وسعت اور سکت کو مد نظر رکھتے ہوئے  صلہ رحم کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ارشاد فرماتے ہیں: سخاوتمند افراد دوسروں کی دعوت قبول کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھانا کھاتا ہے تاکہ دوسرے لوگ بھی اسکے ساتھ کھائے مگر یہ بخیل ہے جو لوگوں کی دعوت کو قبول نہیں کرتا تاکہ دوسرے لوگ بھی اسکے یہاں کے نہ کھائے۔ عیون اخبار الرضا، ج۱ ص ۱۵، ح۲۶ اس حدیث سے واضح ہے کہ یہاں پر امام طاقت اور اقتصاد اچھنے کی صورت میں تاکید فرماتے ہیں کہ ایک دوسرے کی دعوت کرو تاکہ زیادہ سے زیادہ محبت میں اضافہ ہو۔
          امام رضا علیہ السلام اس رشتہ کو  مزید دوام دینے اور اسے ہمیشہ باقی رکھنے کے لئے بھی نسخہ تجویز فرما رہیں: یاد رکھو!تم پر ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے دیدار کے لئے جاؤ، تاکہ ایک دوسرے سے محبت میں اضافہ ہو اور ایک دوسرے ایسے گلے ملو کے اس کے ذریعہ ساری کدورت و نفرت نکل جائے۔
          لیکن ملاقات کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ ایک دوسرے کے احترام کو پائمال نہ ہونے پائے اور ایک دوسرے کی حرمت کا خیال رکھے جیسا کہ آپ  ارشاد فرماتے ہیں: ملاقات کے وقت اپنے سے بڑوں کا احترام کرو اور اپنے سے چھوٹےپر مہربان رہو اور ایک دوسرے کا ساتھ صلہ رحم کرو۔ عیون اخبار الرضا ، ج۲، ص ۲۶۵

   قطع رحم

          ایک طرف جہاں اسلام نے صلہ رحم پر اتنی توجہ دی ہے دوسری طرف قطع رحمی کرنے والوں اور رشتہ داری کے بندھن کو توڑنے والوں کے لئے بھی سخت احکامات جاری کئے  ہیں اوربہت  سی احادیث اسلامی بھی ان کی شدید مذمت میں صادر ہوئی ہیں۔  ایک حدیث میں ہے کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے پوچھا گیا کہ خدا کی بارگاہ میں سب سے زیادہ مغضوب کون ساعمل ہے تو آپ نے فرمایا: شرک کرنا، پوچھا اس کے بعد کون سا عمل زیادہ باعث غضب الہی ہے تو فرمایا: قطع رحمی[شیخ عباس قمی، سفینۃ البحار،اسوہ، قم،ج ۳، ص۳۳۲، ۱۴۱۴،]
          اس حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے صلہ رحم کے ذریعہ لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا ہوتی بلکہ اس کے ذریعہ دشمن بھی انسان سے قریب ہوجاتا ہے، جو قطع رحم کرتا ہے اس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: « صِلْ مَنْ قَطَعَكَ؛ جس نے قطع رحم کیا ہے اس کے ساتھ صلہ رحم کرو»، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، ج۱۵، ص۲۰۵] اس حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح اور روشن ہے کہ اگر کسی نے تمھارے ساتھ قطع رحم کیا ہے تو تم اس کے ساتھ صلہ رحم کرو اور اس کے ساتھ اپنے تعلقات کو دوبارہ شروع کرو اور جو شخص ایسا کرتا ہے وہ ایثار اور قربانی کے بلند مرتب پر فائز ہوتا ہے، امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک دوسرے سے ملاقات کرنے سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور گلے ملنے سے نفرت و کدوتیں دور ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔ لہذا ملاقات کرو اور نفرتوں سے قطع رحمی سے پرہیز کرو۔
          اسلام صلہ ٴرحمی، عزیزوں کی مدد و حمایت اور ان سے محبت کرنے کی بہت زیادہ اہمیت کا قائل ہے اور قطع رحمی اور رشتہ داروں اور عزیزوں سے رابطہ منقطع کرنے کو سختی سے منع کرتا

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
11 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 72