خلاصہ: جو شخص امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کو اپنا امام مانتا ہے وہ ہر وقت امام کے وجود کا احساس کرتا ہے اور امام کو اپنے ہر کام پر ناظر جانتا ہے۔
ایک معاشرہ اسلامی معاشرہ اسی وقت بن سکتا ہے جب وہ اس بات کا یقین کرلے کہ: «ألم یَعلَم بأنَّ الله یَری[سورۂ علق، آیت:۱۴] تو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے»، اگر انسان کو اس بات کا یقین ہوجائے کہ خدا دیکھ رہا ہے تو وہ اپنے ہر کام کی طرف متوجہ رہیگا اور جو شخص اپنے ہر کام طرف متوجہ ہوتا ہے وہ کبھی بھی بیکار کاموں کو انجام نہیں دیتا۔
جو شخص امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کو اپنا امام مانتا ہے وہ ہر وقت امام کے وجود کا احساس کرتا ہے اور امام کو اپنے ہر کام پر ناظر جانتا ہے جس کے بارے میں خداوند متعال واضح طور پر ارشاد فرمارہا ہے:«وَ قُل اعمَلُوا فَسیَری اللهُ عَمَلکَُم و رسولُهُ و المُؤمنونَ[سورۂ توبہ، آیت:۱۰۵]اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمہارے عمل کواللہ ً رسول اور صاحبانِ ایمان سب دیکھ رہے ہیں»۔
خود امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)، شیخ مفید(رح) سے ایک نامہ میں فرماتے ہیں کہ:«فانّا نُحیطُ عِلماً بِأنبائکُم و لا یَعزُبُ عنَّا شیءٌ مِن أخبارکم؛ ہم تمھارے حالات سے آگاہ ہیں تمھاری کوئی بھی چیز ہم سے پوشیدہ نہیں ہے»[رياض الأبرار في مناقب الأئمة الأطهار، ج:۳، ص:۲۷۳]۔
*رياض الأبرار في مناقب الأئمة الأطهار, نعمت الله بن عبد الله جزائرى، مؤسسة التاريخ العربي، بیروت، ۱۴۰۷ھ ق۔
Add new comment