موت سے اہل بیت (علیہم السلام) کی رغبت

Thu, 06/25/2020 - 18:52

خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی روشنی میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی چند احادیث اپنی موت سے رغبت کے بارے میں ذکر کی جارہی ہیں۔

موت سے اہل بیت (علیہم السلام) کی رغبت

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: "ثُمَّ قَبَضَهُ اللّهُ إلَيْهِ قَبْضَ رَأْفَةٍ وَ اخْتِيارٍ وَ رَغْبَةٍ وَ إيْثارٍ فَمُحَمَّد ٌ  صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ مِنْ تَعَبِ ھَذِهِ الدّارِ فی راحَةٍ"، "پھر اللہ نے آپؐ کی روح مہربانی اور اختیار اور رغبت اور (آخرت کو) ترجیح دینے کے ساتھ اپنی طرف قبض کی تو (اب) محمدؐ اس دنیا کی تکلیف سے سکون میں ہیں"۔ [احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳]

وضاحت:
حضرت امام علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) جب جنگ نہروان سے واپس آئے تو مسجد کوفہ میں طویل بیانات کے دوران یہ ارشاد فرمایا: "أَنَّ اَلْمَوْتَ عِنْدِي بِمَنْزِلَةِ اَلشَّرْبَةِ اَلْبَارِدَةِ فِي اَلْيَوْمِ اَلشَّدِيدِ اَلْحَرِّ مِنْ ذِي اَلْعَطَشِ اَلصَّدَى"، "موت میری نظر میں اس ٹھنڈے پانی کی طرح ہے جو شدید گرم دن میں شدید پیاسے آدمی کے لئے ہو"۔ [بحارالانوار، ج۳۸، ص۱۷۸]
نہج البلاغہ کے خطبہ متقین میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام)، متقین کے صفات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "لَوْلاَ الْأَجَلُ الَّذِي كَتَبَ اللهُ عَلَيْهِمُ لَمْ تَسْتَقِرَّ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ طَرْفَةَ عَيْنٍ، شَوْقاً إِلَى الثَّوَابِ وَخَوْفاً مِنَ الْعِقَابِ"، "اگر وہ اجل نہ ہوتی جو اللہ نے ان کے لئے لکھی ہے تو آنکھ جھپکنے جتنی دیر بھی ان کی روحیں ان کے جسموں میں نہ ٹھہرتیں، ثواب کے شوق سے اور عذاب کے خوف سے"۔ [نہج البلاغہ، خطبہ ۱۹۳]
جب آپؑ کو ضربت لگی تو فرمایا: "فُزْتُ وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ"، "ربّ کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا"۔  لہذا اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو اس دنیا کی تکلیفوں سے نجات دے کر سکون عطا فرما دیا۔ [ذخائر العقبى، ج۱، ص۵۴۹]

* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* بحارالانوار، ج۳۸، ص۱۷۸۔
* نہج البلاغہ، خطبہ ۱۹۳۔
* ذخائر العقبى، محبّ الدین طبری، ج۱، ص۵۴۹۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33