خلاصہ: خداوند متعال نے انسان کی عزت و آبرو اور اس کے حقوق کی حفاظت کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
چودہ صدیوں سے زائد عرصہ قبل اسلام نے انسانی حقوق کو واضح کردیا ہے، جس وقت دنیا جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی، دنیا پر بے رحم طاقتوں کی حکمرانی تھی، حق وانصاف نام کی کوئی چیز موجود نہیں تھی، جب اسلام کا سورج طلوع ہوا تو جہالت کا خاتمہ ہوا عدل وانصاف کا بول بالا ہواا ور لوگ بت پرستی کو چھوڑکر توحید کی تعلیم سے روشناس ہوئے۔
اسلام نے انسان کے لئے ایسے حقوق متعین کئے ہے کہ بیسوی صدی کے جدید قوانین ان کے قریب بھی نہ پہنچ سکے، انسان کی عزت و آبرو اور اس کے حقوق کی حفاظت کےلئے اسلام کے متعین کردہ اصول انسان کے وضع کردہ اصولوں سے کہیں زیادہ بہتر اور پائیدار ہیں۔ اسلام کے عطاکردہ حقوق اور انسان کے ذریعہ بنائے گئے حقوق کے درمیان موازنہ کرنے پر اس بات کا اعتراف کرنا پڑےگا کہ اسلام کے انسانی حقوق کہیں زیادہ منصفانہ اور برحق ہیں، جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ[سورۂ حجرات، آیت:۱۱] ایمان والو خبردار کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے کہ شاید وہ اس سے بہتر ہو اور عورتوں کی بھی کوئی جماعت دوسری جماعت کا مسخرہ نہ کرے کہ شاید وہی عورتیں ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو طعنے بھی نہ دینا اور برے القاب سے یاد بھی نہ کرنا کہ ایمان کے بعد بدکاری کا نام ہی بہت برا ہے اور جو شخص بھی توبہ نہ کرے تو سمجھو کہ یہی لوگ درحقیقت ظالمین ہیں»۔
اس آیت کی روشنی میں کسی کو اس بات کا حق نہیں پہنچتا کہ کسی دوسرے کی برائی کرے۔
Add new comment