خلاصہ: والدین کے ساتھ نیکی کرنا، قرآن کریم کی کئی آیات میں بیان ہوا ہے۔ ان میں سے ایک آیت کی مختصراً وضاحت کی جارہی ہے۔
دو افراد کے درمیان تعلق کو جب دیکھا جائے تو سب سے زیادہ اہم تعلق، اولاد کا ماں باپ سے تعلق ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اولاد کو والدین کی ضرورت ہے۔ کئی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اولاد کو والدین پر احسان کرنے کی وصیت کی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ماں باپ کا اولاد پر ایسا عظیم حق ہے کہ اس جیسا انسان کے ذمے حق، معاشرے کے کسی فرد کے بارے میں نہیں پایا جاتا۔
البتہ ہوسکتا ہے کہ والدین والے حقوق کے علاوہ ان کا کوئی اور حق بھی اولاد کے ذمے ہو کہ اس جیسا حق معاشرے کے دوسرے افراد کے متعلق آدمی کے ذمے ہو، لیکن والدین کے اصل حقوق جیسے کہیں اور نہیں ملتے۔ اسی لیے والدین کے سامنے اولاد کی ذمہ داریاں بھی ایسی ہیں جن کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔
قرآن کریم میں اولاد کے ذمے والدین کے حقوق اور اولاد کی والدین کے سامنے ذمہ داری خوبصورت الفاظ میں بیان ہوئی ہے جس سے اس مسئلہ کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
سورہ اسراء کی آیت ۲۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيماً"، "اور آپ کے پروردگار نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اگر تمہارے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے تک پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو۔ اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرو"۔
"یہاں پر لفظ "قضیٰ" (فیصلہ) کا مطلب یہ ہے کہ یہ ذمہ داری یقینی اور اٹل ہے اور اس پر زور دیا گیا ہے۔ سب سے بڑی ذمہ داری جو انسان کے ذمے ہے، اللہ کی عبادت ہے اور لفظ "قضیٰ"تک نہ لفظ "امر" پہنچ سکتا ہے اور نہ کوئی اور لفظ، تولفظ "قضیٰ" اتنی اہمیت کا حامل ہے۔لفظ "قضیٰ" کہ جس کے ذریعے اللہ کی عبادت کا حکم ہوا ہے اسی لفظ کے ذریعے والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم ہوا ہے، لہذا والدین کے ساتھ نیکی کرنے کی تاکید بھی اسی لفظ سے ہوئی ہے جس لفظ سے اللہ کی عبادت کرنے کی تاکید ہوئی ہے۔ اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اللہ کی عبادت کے بعد والدین کے ساتھ نیکی کرنا، اللہ کا تاکیدی حکم ہے۔
* ترجمه آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* اصل مطالب ماخوذ از: اخلاق در قرآن، آیت الله مصباح یزدی، ج۳، ص۵۶۔
Add new comment