خلاصہ: امام علی(علیہ السلام) کا چاہنے والا دنیا کی پریشانیوں سے پریشان نہیں ہوتا بلکہ اسے خوشی کے ساتھ اپناتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کے ایمان میں بلندی کا سبب ہیں۔
عام طور پر ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس دنیا میں اچھی سے اچھی زندگی گزارے اور اسے کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہو، لیکن اگر ہم اپنے آقا اور مولی کو دیکھیں تو وہ سادہ زندگی کو پسند کرتے ہیں اور سادہ زندگی گزارنے والوں کی تعریف اور تمجید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ایک دن امام علی(علیہ السلام) صعصعہ ابن صوحان کی عیادت کے لئے گئے اور آپ کی سادہ زندگی کے بارے میں ان سے فرمایا: «والله ما كنت علمتك إلا خفيف المؤنة، كثير المعونة؛ خدا کی قسم میں تمھارے بارے میں نہیں جاتنا مگر یہ کہ تمھاری زندگی سادہ ہے اور تم لوگوں کی زیادہ مدد کرتے ہو»۔[البرھان في تفسير القرآن، ج:۴ ،ص:۸۴۶]
*البرھان في تفسير القرآن، سید ہاشم بحرانی، ج:۴ ،ص:۸۴۶، مؤسسه بعثه،قم، ۱۳۷۴۔
Add new comment