خلاصہ: فاطمہ، حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے مبارک ناموں میں سے ایک نام ہے، اس کے مختلف معانی بیان ہوئے ہیں ان میں سے ایک معنی جو امام صادق (علیہ السلام) نے بیان فرمایا ہے، اس مضمون میں اس کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے مختلف مبارک ناموں کی وجوہات، احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔ ان مقدس اور مبارک ناموں میں سے ایک نام "فاطمہ"ہے جس کی کئی وجوہات اہل بیت (علیہم السلام) نے بیان فرمائی ہیں۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "وَ إِنَّمَا سُمِّيَتْ فَاطِمَةَ لِأَنَّ الْخَلْقَ فُطِمُوا عَنْ مَعْرِفَتِهَا" (بحارالانوار، ج۴۳، ص۶۵)، "اورصرف آپؑ کا نام فاطمہ رکھا گیا، کیونکہ مخلوق کو آپؑ کی معرفت سے روک رکھا گیا ہے"۔ لفظ "انما" حصر اور مختص ہونے کی افادیت کرتا ہے۔ لفظ "خلق" (یعنی مخلوق)، لفظ "ناس" (یعنی لوگوں) سے زیادہ وسیع ہے جو جن و انس سے بڑھ کر ملائکہ کو بھی شامل ہوتا ہے، یعنی جن و انس اور حتی ملائکہ کو بھی آپؑ کی معرفت سے روک رکھا گیا ہے۔ آیت اللہ العظمی وحید خراسانی (حفظہ اللہ) فرماتے ہیں: "یہ عدم معرفت، قاعدہ کے مطابق ہے، نہ کہ قاعدہ کے خلاف، کیونکہ آپؑ کی معرفت ممکن نہیں ہے"۔ لہذا حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی عظمت اور مقام اتنا بلند ہے کہ آپؑ کی معرفت سے مخلوق عاجز ہے۔
۔۔۔۔۔
(بحارالانوار، الشيخ محمّد باقر بن محمّد تقي المجلسي، الناشر: مؤسسة الوفاء، دوسری چاپ، ١٤٠٣ هـ.ق)
Add new comment