رمضان کیا ہے؟

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مقالہ میں روایات اور لغات سے استفادہ کرتے ہوئے رمضان کے معانی بیان کئے گئے ہیں اور آخر میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ کیوں اس مہینہ کو رمضان کہاجاتا ہے؟

رمضان کیا ہے؟

کسی کی آمد عام طور پر خوش گوار ہوتی ہے اور اس کے استقبال کی تیاریاں بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہیں ۔اب یہ الگ بات ہے کہ وہ آنے والا کون ہے اور اس کی تیاریاں کیسے کی جائیں۔فی الوقت ہم رمضان المبارک کی بات کر رہے ہیں اور اس کی آمد نہ صرف ایک مسلمان کے لیے بلکہ اُمتِ مسلمہ کے علاوہ دنیا کے ہر فرد کے لیے عالمی پیمانے پر خیر و برکت کا باعث ہوتی ہے۔
ماہ رمضان نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔تقویٰ، پرہیزگاری، ہمدردی، غمگساری، محبت و الفت،خیر خواہی، خدمتِ خلق،راہ خدا میں استقامت، جذبۂ حمیت اور جذبۂ اتحاد،اللہ اور رسولؐ سے بے انتہا لو لگانے کا مہینہ ہے۔ لہٰذا اُس کے استقبال کے لیے ہمیں اپنے اندر ان صفات کو پیدا کرنے کی تیاری کرنا ہوگی جن صفات کی جانب ماہِ رمضان ہماری توجہ مبذول کراتاہے۔
ماہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جسے  نزول قرآن کی وجہ سے دیگر مہینوں پر برتری حاصل ہوئی ہے۔ خدا وند عالم سورہ بقرہ کی ۱۸۵ ویں آیت میں ارشاد فرماتا ہے: « شَهْرُ رَمَضانَ الَّذي أُنْزِلَ فيهِ الْقُرْآنُ هُدىً لِلنَّاسِ وَ بَيِّناتٍ مِنَ الْهُدى‏ وَ الْفُرْقانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْه ...»[1] ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن انسانوں کی ہدایت کے لیے ، ہدایت کے ثبوت پیش کرنے کے لیے اور حق کو باطل سے جدا کرنے لیے نازل ہوا پس جو شخص ماہ رمضان کو درک کرے اسے چاہیے کہ اس کے روزے رکھے۔۔۔

رمضان کیا ہے؟
رمضان مادہ "رمض" سے ماخوذ ہے جس کے اصلی معنی ہیں سورج کا شدت سے خاک پر چمکنا۔ اس کی وجہ تسمیہ ایک قول کے مطابق یہ نقل ہوئی ہے کہ عرب معمولا مہینوں کے نام اس وقت کے اعتبار سے انتخاب کرتے تھے جس میں وہ واقع ہوتا تھا۔ اس سال ماہ رمضان شدید گرمیوں کے موسم میں واقع ہوا انہوں نے اس کا نام رمضان انتخاب کر لیا۔ ایک قول کے مطابق رمضان اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور چونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے اس لیے اس کے نام پر اس مہینہ کا نام رکھا گیا۔ مجاہد سے نقل ہوا ہے کہ رمضان نہ کہیں بلکہ ماہ رمضان کہیں اس لیے کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ رمضان کسے کہتے ہیں؟۔[2] یہی بات کچھ الفاظ کے فرق کے ساتھ کافی میں بھی موجود ہے۔[3]
میبدی نے اپنی تفسیر میں رمضان کی وجہ تسمیہ کو اس طرح بیان کیا ہے:
رمضان یا " رمضا" سے مشتق ہے یا "رمض '' سے۔ اگر رمضا سے لیا گیا ہے تو اس کا مطلب وہ گرم پتھر ہے جس پر جو چیز رکھی جائے جل جاتی ہے۔  اور اگر رمض سے ہے اس کا مطلب وہ بارش ہے جو جہاں پر ہو اسے پاک دے۔ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے پوچھا کہ رمضان کسے کہتے ہیں؟ فرمایا:" ارمض‏ اللّه‏ تعالى فيه ذنوب المؤمنين و غفرها لهم[4]" خدا اس مہینہ میں مومنین کے گناہوں کو دھو دیتا ہے یا جلا دیتا ہے اور انہیں بخش دیتا ہے۔[5]

مذکورہ تفسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ ماہ  رمضان کو رمضان اس لئے کہتے ہیں کیونکہ:
۱۔ یا یہ خدا کا نام ہے اور چونکہ خدا اپنے بندوں کے گناہ اسکی توبہ کرنے کے بعد جلا دیتا ہے یا معاف کردیتا ہے اور اس مہینہ انسان خدا سے توبہ کرتا ہے اور اپنے گناہ سے پشیمان ہوتا ہے اسی لئے خدا اسکے تمام گناہوں کو اس مہینہ میں معاف کردیتا ہے اس لئے اس مہینہ کو رمضان کہتے ہیں۔
۲۔ رمضان کے معنا اگر جلا دینے کو لیں توچونکہ رمضان میں انسانوں کے گناہ  اسکے اچھے اعمال کی بناء پر جلادیئے جاتے ہیں اس لئے اس کو رمضان کہتے ہیں۔
۳۔ اگر رمضان سے مراد وہ بارش جو نجاست کو پاک کردیتی ہے لیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا چونکہ رمضان رحمتوں کا مہینہ ہے اور اس مہینہ خدا کے لطف و کرم کی بارش ہوتی ہے جس میں انسانوں کے برے اعمال دھل جاتے ہیں اور اچھے اعمال ، نامہ اعمال میں لکھے جاتے ہیں۔اس لئے ماہ رمضان کو رمضان کہتے ہیں۔

آئیے ایک نظر روایتوں پر بھی ڈالیں کہ ائمہ (علیھم السلام) اس بارے میں کیا فرماتے ہیں:
۱: رسول اسلام فرماتے ہیں: "أَ تَدْرُونَ لِمَ سُمِّيَ شَعْبَانَ لِأَنَّهُ يَنْشَعِبُ فِيهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ لِرَمَضَانَ وَ إِنَّمَا سُمِّيَ‏ رَمَضَانَ‏ لِأَنَّهُ تُرْمَضُ فِيهِ الذُّنُوبُ أَيْ تُحْرَقُ" کیا تم جانتے ہو کہ شعبان کو شعبان اور رمضان کو رمضان کیوں کہتے ہیں؟ شعبان کو شعبان اس لئے کہتے ہیں کیونکہ اس مہینہ میں تمام خیر و برکت منشعب ہوتی (نکلتی) ہیں  اور رمضان کو رمضان اس لئے کہتے ہیں کیونکہ اس مہینہ گناہوں کو ختم کردیا جاتا ہے یعنی جلادیا جاتا ہے۔[6]
۲.کسی نے رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے پوچھا کہ رمضان کو رمضان کیوں کہتے ہیں؟ فرمایا: «إنّما سمّي‏ رمضان‏ لأنّه يحرق الذنوب»[7] رمضان کو رمضان اس لئے کہتے ہیں کیونکہ اس میں گناہوں کو جلادیئے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ اور بھی روایات ہیں جو اسی سے ملتی جلتی ہیں اور جنھیں اقتصار کی بنا پر ذکر نہیں کی جاسکتی۔
یہ ہے رمضان کی حقیقت،  بے شک رمضان میں گناہ جلادیئے جاتے ہیں  لیکن یہ تمام چیزیں انسان کے اعمال پر منحصر ہیں ، انسان واقعی معنا میں اگر اپنے گذشتہ اعمال پر شرمندہ ہے اور اس مہینہ میں ان گناہوں کی توبہ کرکے خدا  کا اطاعت گزار بندہ بن جاتا ہے  تو خدا اس کے تمام برے اعمال جلادیتا ہے چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: "لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَميعاً" اے میرے بندوں اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔[8]

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
[1] البقرہ/۱۸۵
[2]مجمع البیان ، ج ۲،  ص 495، علامه طبرسی، فضل بن حسن، انتشارات ناصر خسرو، تهران،1372 ش، چاپ سوم، بتحقيق و با مقدمه محمد جواد بلاغى.
[3] کافی، ج 7، ص 390، كلينى، محمد بن يعقوب‏محقق / مصحح: دارالحديث‏،  انتشارات دار الحديث‏،  قم،  1429ق
[4] إقبال الأعمال(ط- القديمة) ج۲، ص۳۰۵، ابن طاووس، على بن موسى‏، انتشارات دار الكتب الإسلاميه‏، تهران، 1409 ق‏، چاپ دوم‏۔
[5] كشف الاسرار وعدۃ الابرار، ج 1 ص 495 میبدی ، ابوالفضل رشید الدین ، انتشارات امير كبير، تهران، 1371 ش، چاپ پنجم، بتحقيق على اصغر حكمت۔
[6] مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‏ج۴، ص۴۸۴، نورى، حسين بن محمد تقى‏، محقق / مصحح: مؤسسة آل البيت عليهم السلام‏، اتشرات مؤسسة آل البيت عليهم السلام‏، قم‏، 1408 ق‏، چاپ اول‏۔
[7] شرح فروع الكافي، مازندرانى، محمدهادى بن محمدصالح،محقق / مصحح: محمودى،محمدجواد و درايتى، محمد حسين‏، اتشارات دار الحديث للطباعة و النشر، قم‏، 1429 ق‏، چاپ اول۔‏
[8] الزمر/53۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49