خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے ماہ رمضان کے کچھ فضائل اور اعمال ارشاد فرمائے ہیں، جن میں سے بعض کا تعلق زبان سے ہے اور بعض کا عمل سے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
"الحَسَناتُ في شَهرِ رَمَضانَ مَقبولَةٌ ، وَالسَّيِّئاتُ فيهِ مَغفورَةٌ . مَن قَرَأَ في شَهرِ رَمَضانَ آيَةً مِن كِتابِ اللّه ِ عز و جل كانَ كَمَن خَتَمَ القُرآنَ في غَيرِهِ مِنَ الشُّهورِ ، ومَن ضَحِكَ فيهِ في وَجهِ أخيهِ المُؤمِنِ لَم يَلقَهُ يَومَ القِيامَةِ إلاّ ضَحِكَ في وَجهِهِ وبَشَّرَهُ بِالجَنَّةِ ، ومَن أعانَ فيهِ مُؤمِنا أعانَهُ اللّه ُ تَعالى عَلَى الجَوازِ عَلَى الصِّراطِ يَومَ تَزِلُّ فيهِ الأَقدامُ ، ومَن كَفَّ فيهِ غَضَبَهُ كَفَّ اللّه ُ عَنهُ غَضَبَهُ يَومَ القِيامَةِ ، ومَن نَصَرَ فيهِ مَظلوما نَصَرَهُ اللّه ُ عَلى كُلِّ مَن عاداهُ فِي الدُّنيا ، ونَصَرَهُ يَومَ القِيامَةِ عِندَ الحِسابِ وَالميزانِ . شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ البَرَكَةِ ، وشَهرُ الرَّحمَةِ ، وشَهرُ المَغفِرَةِ ، وشَهرُ التَّوبَةِ وَالإِنابَةِ ؛ مَن لَم يُغفَر لَهُ في شَهرِ رَمَضانَ فَفي أيِ شَهرٍ يُغفَرُ لَهُ؟! فَاسأَلُوا اللّه َ أن يَتَقَبَّلَ مِنكُم فيهِ الصِّيامَ ، ولا يَجعَلَهُ آخِرَ العَهدِ مِنكُم ، وأن يُوَفَّقَكُم فيهِ لِطاعَتِهِ ويَعصِمَكُم مِن مَعصِيَتِهِ ، إنَّهُ خَيرُ مَسؤولٍ ".[1]
نیکیاں ماہ رمضان میں مقبول ہیں اور گناہ اس میں معاف ہوتے ہیں۔
جو شخص ماہ رمضان میں اللہ عزوجل کی کتاب میں سے ایک آیت پڑھے وہ ایسا ہے جس نے ماہ رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں قرآن ختم کیا ہو۔
اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے مومن بھائی کے سامنے مسکرائے (اور اسے خوش کرے) تو قیامت کے دن اس سے ملاقات نہیں کرے گا مگر اس یہ کہ ہنس کر (اور اسے خوش کرے گا) اور اسے جنت کی خوشخبری دے گا۔
اور جو شخص اس مہینہ میں کسی مومن کی مدد کرے گا، صراط سے گزرتے ہوئے اللہ تعالی اس کی مدد کرے گا، جس دن قدم تھرتھرائیں گے۔
اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے غصہ کو روک لے، اللہ اس سے اپنے غضب کو قیامت کے دن روک لے گا۔ اور جو شخص اس مہینہ میں کسی مظلوم کی مدد کرے، اللہ اس کے سب دشمنوں کے خلاف اس کی دنیا میں مدد کرے گا، اور قیامت کے دن حساب کے موقع پر اور میزان کے پاس اس کی مدد کرے گا۔
ماہ رمضان، برکت کا مہینہ ہے اور مغفرت کا مہینہ ہے اور توبہ کا مہینہ ہے اور انابہ (اللہ کی بارگاہ میں پلٹ آنے) کا مہینہ ہے۔
جو شخص ماہ رمضان میں معاف نہ کیا گیا تو کس مہینہ میں معاف کیا جائے گا؟
پس اللہ سے طلب کرو کہ اس مہینہ میں تمہارا روزہ قبول کرے اور اسے تمہاری عمر کا آخری سال قرار نہ دے اور تمہیں اس میں اپنی اطاعت کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نافرمانی سے تمہیں بچائے کہ یقیناً اللہ بہترین مسوول ہے (مسوول: جس سے مانگا جائے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1]فضائل الأشهر الثلاثة : ص 97 ح 82 ، بحار الأنوار : ج 96 ص 341 ح 5 .
Add new comment